ہجرت کا نواں سال

-: آیت تخییر و ایلاء

-: ایک غلط فہمی کا ازالہ

-: عاملوں کا تقرر

-: بنی تمیم کا وفد

-: حاتم طائی کی بیٹی اور بیٹا مسلمان

-: غزوۂ تبوک

-: غزوۂ تبوک کا سبب

-: فہرست چندہ دہندگان

-: فوج کی تیاری

-: تبوک کو روانگی

-: راستے کے چند معجزات

-: ہوا اڑا لے گئی

-: گمشدہ اونٹنی کہاں ہے ؟

-: تبوک کا چشمہ

-: رومی لشکر ڈر گیا

-: ذوالبجادین رضی اﷲ تعالٰی عنہ کی قبر

-: مسجد ضرار

-: صدیق اکبر رضی اﷲ تعالٰی عنہ امیر الحج

۹ ھ کے واقعات متفرقہ :-

-: وفود العرب

-: استقبالِ وفود

-: وفد ثقیف

-: وفد کندہ

-: وفد بنی اشعر

-: وفد بنی اسد

-: وفد فزارہ

-: وفد بنی مرہ

-: وفد بنی البکاء

-: وفد بنی کنانہ

-: وفد بنی ہلال

-: وفد ضمام بن ثعلبہ

-: وفدَ بلی

-: وفد تُجیب

یہ تیرہ آدمیوں کا ایک وفد تھا جو اپنے مالوں اور مویشیوں کی زکوٰۃ لے کر بارگاہ اقدس میں حاضر ہوا تھا۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے مرحبا اور خوش آمدید کہہ کر ان لوگوں کا استقبال فرمایا ۔اوریہ ارشاد فرمایا کہ تم لوگ اپنے اس مال زکوٰۃ کو اپنے وطن میں لے جاؤ اور وہاں کے فقرا و مساکین کو یہ سارا مال دے دو۔ ان لوگوں نے عرض کیا کہ یارسول اﷲ! (صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ) ہم اپنے وطن کے فقراء و مساکین کو اس قدر مال دے چکے ہیں کہ یہ مال ان کی حاجتوں سے زیادہ ہمارے پاس بچ رہا ہے۔ یہ سن کر حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے ان لوگوں کی اس زکوٰۃ کو قبول فرما لیا اور ان لوگوں پر بہت زیادہ کرم فرماتے ہوئے ان خوش نصیبوں کی خوب خوب مہمان نوازی فرمائی اور بوقت رخصت ان لوگوں کو اکرام و انعام سے بھی نوازا۔ پھر دریافت فرمایا کہ کیا تمہاری قوم میں کوئی ایسا شخص باقی رہ گیا ہے؟ جس نے میرا دیدار نہیں کیا ہے ۔ان لوگوں نے کہا کہ جی ہاں ۔ ایک نوجو ان کو ہم اپنے وطن میں چھوڑ آئے ہیں جو ہمارے گھروں کی حفاظت کر رہا ہے۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے فرمایا کہ تم لوگ اس نوجوان کومیرے پاس بھیج دو۔ چنانچہ ان لوگوں نے اپنے وطن پہنچ کر اس نوجوان کو مدینہ طیبہ روانہ کر دیا۔ جب وہ نوجوان بارگاہ عالی میں باریاب ہوا تو اس نے یہ گزارش کی کہ یارسول اﷲ! (صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ) آپ نے میری قوم کی حاجتوں کو تو پوری فرما کر انہیں وطن میں بھیج دیا اب میں بھی ایک حاجت لے کر آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہو گیا ہوں اور امیدوار ہوں کہ آپ میری حاجت بھی پوری فرما دیں گے۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے دریافت فرمایا کہ تمہاری کیا حاجت ہے؟ اس نے کہا کہ یا رسول اﷲ!( صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ) میں اپنے گھر سے یہ مقصد لے کر نہیں حاضر ہوا ہوں کہ آپ مجھے کچھ مال عطا فرمائیں بلکہ میری فقط اتنی حاجت اور دلی تمنا ہے جس کو دل میں لے کر آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی بارگاہ میں حاضر ہوا ہوں کہ اﷲ تعالٰی مجھے بخش دے اور مجھ پر اپنا رحم فرمائے اور میرے دل میں بے نیازی اور استغناء کی دولت پیدا فرما دے۔ نوجوان کی اس دلی مراد ا ور تمنا کو سن کر محبوبِ خدا صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم بہت خوش ہوئے اور اس کے حق میں ان لفظوں کے ساتھ دعا فرمائی کہ’’ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلَہٗ وَارْحَمْہُ وَاجْعَلْ غِنَاہُ فِیْ قَلْبِہٖ‘‘ اے اﷲ! عزوجل اس کو بخش دے اور اس پر رحم فرما اور اس کے دل میں بے نیازی ڈال دے۔

پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس نوجوان کو اس کی قوم کا امیر مقرر فرما دیا اور یہی نوجوان اپنے قبیلے کی مسجد کا امام ہو گیا۔1

(مدارج النبوۃ ج۲ ص۳۶۴)


1مدارج النبوت، قسم سوم، باب نہم، ج۲، ص۳۶۴

-: وفد مزینہ

-: وفد دوس

-: وفد بنی عبس

-: وفد دارم

-: وفد غامد

-: وفد نجران