ہجرت کا نواں سال

-: آیت تخییر و ایلاء

-: ایک غلط فہمی کا ازالہ

-: عاملوں کا تقرر

-: بنی تمیم کا وفد

-: حاتم طائی کی بیٹی اور بیٹا مسلمان

-: غزوۂ تبوک

-: غزوۂ تبوک کا سبب

-: فہرست چندہ دہندگان

-: فوج کی تیاری

-: تبوک کو روانگی

-: راستے کے چند معجزات

-: ہوا اڑا لے گئی

-: گمشدہ اونٹنی کہاں ہے ؟

-: تبوک کا چشمہ

-: رومی لشکر ڈر گیا

-: ذوالبجادین رضی اﷲ تعالٰی عنہ کی قبر

-: مسجد ضرار

-: صدیق اکبر رضی اﷲ تعالٰی عنہ امیر الحج

۹ ھ کے واقعات متفرقہ :-

-: وفود العرب

-: استقبالِ وفود

-: وفد ثقیف

-: وفد کندہ

-: وفد بنی اشعر

-: وفد بنی اسد

-: وفد فزارہ

-: وفد بنی مرہ

-: وفد بنی البکاء

-: وفد بنی کنانہ

-: وفد بنی ہلال

-: وفد ضمام بن ثعلبہ

-: وفدَ بلی

-: وفد تُجیب

-: وفد مزینہ

-: وفد دوس

اس وفد کے قائد حضرت طفیل بن عمرو دوسی رضی اللہ تعالٰی عنہ تھے یہ ہجرت سے قبل ہی اسلام قبول کر چکے تھے۔ ان کے اسلام لانے کا واقعہ بھی بڑا ہی عجیب ہے یہ ایک بڑے ہوش مند اور شعلہ بیان شاعر تھے۔ یہ کسی ضرورت سے مکہ آئے تو کفار قریش نے ان سے کہہ دیا کہ خبردار تم محمد (صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ) سے نہ ملنا اور ہر گز ہر گز ان کی بات نہ سننا۔ ان کے کلام میں ایسا جادو ہے کہ جو سن لیتا ہے وہ اپنا دین و مذہب چھوڑ بیٹھتا ہے اور عزیز و اقارب سے اس کا رشتہ کٹ جاتا ہے۔ یہ کفار مکہ کے فریب میں آ گئے اور اپنے کانوں میں انہوں نے روئی بھر لی کہ کہیں قرآن کی آواز کانوں میں نہ پڑ جائے۔ لیکن ایک دن صبح کو یہ حرم کعبہ میں گئے تو رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم فجر کی نماز میں قراء ت فرما رہے تھے ایک دم قرآن کی آواز جو ان کے کان میں پڑی تو یہ قرآن کی فصاحت و بلاغت پر حیران رہ گئے اور کتابِ الٰہی کی عظمت اور اس کی تاثیر ربانی نے ان کے دل کو موہ لیا۔ جب حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا شانہ نبوت کو چلے تو یہ بے تابانہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے پیچھے پیچھے چل پڑے اور مکان میں آ کر آپ کے سامنے مودبانہ بیٹھ گئے اور اپنا اور قریش کی بدگوئیوں کا سارا حال سنا کر عرض کیا کہ خدا کی قسم! میں نے قرآن سے بڑھ کر فصیح و بلیغ آج تک کوئی کلام نہیں سنا۔ ﷲ! مجھے بتائیے کہ اسلام کیا ہے؟ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے اسلام کے چند احکام ان کے سامنے بیان فرما کر ان کو اسلام کی دعوت دی تو وہ فوراً ہی کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گئے۔

پھر انہوں نے درخواست کی یا رسول اﷲ! صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم مجھے کوئی ایسی علامت و کرامت عطا فرمائیے کہ جس کو دیکھ کر لوگ میری باتوں کی تصدیق کریں تا کہ میں اپنی قوم میں یہاں سے جا کر اسلام کی تبلیغ کروں ۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے دعا فرما دی کہ الٰہی!تو ان کو ایک خاص قسم کا نور عطا فرما دے۔ چنانچہ اس دعاء نبوی کی بدولت ان کو یہ کرامت عطا ہوئی کہ ان کی دونوں آنکھوں کے درمیان چراغ کے مانند ایک نور چمکنے لگا۔ مگر انہوں نے یہ خواہش ظاہر کی کہ یہ نور میرے سر میں منتقل ہو جائے۔ چنانچہ ان کا سر قندیل کی طرح چمکنے لگا۔ جب یہ اپنے قبیلہ میں پہنچے اور اسلام کی دعوت دینے لگے تو ان کے ماں باپ اور بیوی نے تو اسلام قبول کر لیا مگر ان کی قوم مسلمان نہیں ہوئی بلکہ اسلام کی مخالفت پر تل گئی۔ یہ اپنی قوم کے اسلام سے مایوس ہوکر پھر حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی خدمت میں چلے گئے اور اپنی قوم کی سرکشی اور سرتابی کا سارا حال بیان کیا تو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ تم پھر اپنی قوم میں چلے جاؤ اور نرمی کے ساتھ ان کو خدا کی طرف بلاتے رہو۔ چنانچہ یہ پھر اپنی قوم میں آ گئے اور لگاتار اسلام کی دعوت دیتے رہے یہاں تک کہ ستر یا اسی گھرانوں میں اسلام کی روشنی پھیل گئی اور یہ ان سب لوگوں کو ساتھ لے کر خیبر میں تاجدار دو عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی بارگاہ میں حاضر ہو گئے اور آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے خوش ہو کر خیبر کے مال غنیمت میں سے ان سب لوگوں کو حصہ عطا فرمایا۔ 1

(مدارج النبوۃ ج۲ ص۳۷۰)


1المواھب اللدنیۃ مع شرح الزرقانی، باب الوفد الثالث عشر، وفددوس، ج۵، ص۱۸۰۔۱۸۵

-: وفد بنی عبس

-: وفد دارم

-: وفد غامد

-: وفد نجران