ہجرت کا نواں سال

-: آیت تخییر و ایلاء

-: ایک غلط فہمی کا ازالہ

-: عاملوں کا تقرر

-: بنی تمیم کا وفد

-: حاتم طائی کی بیٹی اور بیٹا مسلمان

-: غزوۂ تبوک

-: غزوۂ تبوک کا سبب

-: فہرست چندہ دہندگان

-: فوج کی تیاری

-: تبوک کو روانگی

-: راستے کے چند معجزات

-: ہوا اڑا لے گئی

-: گمشدہ اونٹنی کہاں ہے ؟

-: تبوک کا چشمہ

-: رومی لشکر ڈر گیا

-: ذوالبجادین رضی اﷲ تعالٰی عنہ کی قبر

-: مسجد ضرار

-: صدیق اکبر رضی اﷲ تعالٰی عنہ امیر الحج

۹ ھ کے واقعات متفرقہ :-

-: وفود العرب

-: استقبالِ وفود

-: وفد ثقیف

-: وفد کندہ

-: وفد بنی اشعر

-: وفد بنی اسد

-: وفد فزارہ

یہ لوگ عیینہ بن حصن فزاری کی قوم کے لوگ تھے۔ بیس آدمی دربار اقدس میں حاضر ہوئے اور اپنے اسلام کا اعلان کیا اور بتایا کہ یا رسول اﷲ (صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ) ہمارے دیار میں اتنا سخت قحط اور کال پڑ گیا ہے کہ اب فقر و فاقہ کی مصیبت ہمارے لئے ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔ لہٰذا آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم بارش کے لئے دعا فرمائیے۔

حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے جمعہ کے دن منبر پر دعا فرما دی اور فوراً ہی بارش ہونے لگی اور لگاتار ایک ہفتہ تک موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری رہا پھر دوسرے جمعہ کو جب کہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم منبر پر خطبہ پڑھ رہے تھے ایک اعرابی نے عرض کیا کہ یارسول اﷲ! (صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ) چوپائے ہلاک ہونے لگے اور بال بچے بھوک سے بلکنے لگے اور تمام راستے منقطع ہو گئے۔ لہٰذا دعا فرما دیجئے کہ یہ بارش پہاڑوں پر برسے اور کھیتوں بستیوں پر نہ برسے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے دعا فرما دی تو بادل شہر مدینہ اور اس کے اطراف سے کٹ گیا اور آٹھ دن کے بعد مدینہ میں سورج نظرآیا۔1

(مدارج النبوۃ ج۲ ص۳۵۹)


1مدارج النبوت، قسم سوم، باب نہم، ج۲، ص۳۵۹

-: وفد بنی مرہ

-: وفد بنی البکاء

-: وفد بنی کنانہ

-: وفد بنی ہلال

-: وفد ضمام بن ثعلبہ

-: وفدَ بلی

-: وفد تُجیب

-: وفد مزینہ

-: وفد دوس

-: وفد بنی عبس

-: وفد دارم

-: وفد غامد

-: وفد نجران