عناصر اربعہ کے عالم میں معجزات

-: انگشت مبارک کی نہریں

احادیث کی تلاش و جستجو سے پتا چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی مبارک انگلیوں سے تقریباً تیرہ مواقع پر پانی کی نہریں جاری ہوئیں ۔ ان میں سے صرف ایک موقع کا ذکر یہاں تحریر کیا جاتا ہے۔

۶ھ میں رسول اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم عمرہ کا ارادہ کرکے مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ کے لئے روانہ ہوئے اور حدیبیہ کے میدان میں اتر پڑے۔ آدمیوں کی کثرت کی وجہ سے حدیبیہ کا کنواں خشک ہو گیا اور حاضرین پانی کے ایک ایک قطرہ کے لئے محتاج ہو گئے۔ اس وقت رحمتِ عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے دریائے رحمت میں جوش آگیا اور آپ نے ایک بڑے پیالے میں اپنا دستِ مبارک رکھ دیا تو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی مبارک انگلیوں سے اس طرح پانی کی نہریں جاری ہو گئیں کہ پندرہ سو کا لشکر سیراب ہوگیا۔ لوگوں نے وضو و غسل بھی کیا جانوروں کو بھی پلایا تمام مشکوں اور برتنوں کو بھی بھر لیا۔ پھر آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے پیالہ میں سے دست مبارک کو اٹھا لیا اور پانی ختم ہو گیا۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے لوگوں نے پوچھا کہ اس وقت تم لوگ کتنے آدمی تھے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ پندرہ سو کی تعداد میں تھے مگر پانی اس قدر زیادہ تھا کہ لَوْکُنَّا مِائَۃَ اَلْفٍ لَکَفٰنَا ۔ 1

(مشکوٰۃ جلد۲ ص۵۳۲ باب المعجزات)

اگر ہم لوگ ایک لاکھ بھی ہوتے تو سب کو یہ پانی کافی ہو جاتا۔ یہ حدیث بخاری شریف میں بھی ہے اور حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے علاوہ حضرت انس و حضرت براء بن عازب رضی اﷲ تعالٰی عنہما کی روایتوں سے بھی انگلیوں سے پانی کی نہریں جاری ہونے کی حدیثیں مروی ہیں ملاحظہ فرمائیے۔

(بخاری جلد۱ ص۵۰۴ و ص۵۰۵ علامات النبوۃ)

سبحان اﷲ!اسی حسین منظر کی تصویر کشی کرتے ہوئے اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رحمۃ اﷲتعالٰی علیہ نے کیا خوب فرمایا ؎

اُنگلیاں ہیں فیض پر ٹوٹے ہیں پیاسے جھوم کر ندیاں پنج آبِ رحمت کی ہیں جاری واہ واہ

-: زمین نے لاش کو ٹھکرا دیا

-: جنگِ خندق کی آندھی

-: آگ جلا نہ سکی

-: چند خصائص کُبریٰ

-: چند خصائص کُبریٰ