ہجرت کا نواں سال

-: آیت تخییر و ایلاء

-: ایک غلط فہمی کا ازالہ

-: عاملوں کا تقرر

-: بنی تمیم کا وفد

-: حاتم طائی کی بیٹی اور بیٹا مسلمان

-: غزوۂ تبوک

-: غزوۂ تبوک کا سبب

-: فہرست چندہ دہندگان

-: فوج کی تیاری

-: تبوک کو روانگی

-: راستے کے چند معجزات

-: ہوا اڑا لے گئی

-: گمشدہ اونٹنی کہاں ہے ؟

-: تبوک کا چشمہ

-: رومی لشکر ڈر گیا

حضورِ اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے تبوک میں پہنچ کر لشکر کو پڑاؤ کا حکم دیا۔ مگر دور دور تک رومی لشکروں کا کوئی پتا نہیں چلا۔ واقعہ یہ ہوا کہ جب رومیوں کے جاسوسوں نے قیصر کو خبردی کہ رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم تیس ہزار کا لشکر لے کر تبوک میں آ رہے ہیں تو رومیوں کے دلوں پر اس قدر ہیبت چھا گئی کہ وہ جنگ سے ہمت ہار گئے اور اپنے گھروں سے باہر نہ نکل سکے ۔1

رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے بیس دن تبوک میں قیام فرمایا اور اطراف و جوانب میں افواج الٰہی کا جلال دکھا کر اور کفار کے دلوں پر اسلام کا رعب بٹھا کر مدینہ واپس تشریف لائے اور تبوک میں کوئی جنگ نہیں ہوئی۔

اسی سفر میں ’’ایلہ‘‘ کا سردار جس کا نام’’یحنۃ‘‘ تھا بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور جزیہ دینا قبول کر لیا اور ایک سفید خچر بھی دربار رسالت میں نذر کیا جس کے صلہ میں تاجدار دو عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے اس کو اپنی چادر مبارک عنایت فرمائی اور اس کو ایک دستاویز تحریر فرما کر عطا فرمائی کہ وہ اپنے گردوپیش کے سمندر سے ہر قسم کے فوائد حاصل کرتا رہے۔2

(بخاری ج۱ ص۴۴۸)

اسی طرح ’’جرباء‘‘ اور ’’اذرح‘‘ کے عیسائیوں نے بھی حاضر خدمت ہو کر جزیہ دینے پر رضا مندی ظاہر کی۔

اس کے بعد حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے حضرت خالد بن ولید رضی اﷲ تعالٰی عنہ کو ایک سو بیس سواروں کے ساتھ ’’دومۃ الجندل‘‘ کے بادشاہ ’’اکیدر بن عبدالملک‘‘ کی طرف روانہ فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ وہ رات میں نیل گائے کا شکار کر رہا ہو گا تم اس کے پاس پہنچو تو اس کو قتل مت کرنا بلکہ اس کو زندہ گرفتار کرکے میرے پاس لانا۔ چنانچہ حضرت خالد بن ولید رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے چاندنی رات میں اکیدر اور اس کے بھائی حسان کو شکار کرتے ہوئے پا لیا۔ حسان نے چونکہ حضرت خالد بن ولید رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے جنگ شروع کر دی ۔ اس لئے آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے اس کو تو قتل کر دیا مگر اکیدر کو گرفتار کر لیا اور اس شرط پر اس کو رہا کیا کہ وہ مدینہ بارگاہ اقدس میں حاضر ہو کر صلح کرے۔ چنانچہ وہ مدینہ آیا اور حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے اس کو امان دی۔3

(زرقانی ج۳ ص۷۷ و ص۷۸)

اس غزوہ میں جو لوگ غیر حاضر رہے ان میں اکثر منافقین تھے۔ جب حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم تبوک سے مدینہ واپس آئے اورمسجد نبوی میں نزولِ اجلال فرمایا تو منافقین قسمیں کھا کھا کر اپنا اپنا عذر بیان کرنے لگے۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے کسی سے کوئی مواخذہ نہیں فرمایا لیکن تین مخلص صحابیوں حضرت کعب بن مالک و ہلال بن امیہ و مرارہ بن ربیعہ رضی اﷲ تعالٰی عنہم کا پچاس دنوں تک آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے بائیکاٹ فرما دیا۔ پھر ان تینوں کی توبہ قبول ہوئی اور ان لوگوں کے بارے میں قرآن کی آیت نازل ہوئی۔4( اس کا مفصل ایک وعظ ہم نے اپنی کتاب ’’عرفانی تقریریں ‘‘ میں لکھ دیا ہے۔)

(بخاری ج۲ ص۶۳۴ تا ص۶۳۷ حدیث کعب بن مالک)

جب حضور عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام مدینہ کے قریب پہنچے اور اُحدپہاڑ کو دیکھا تو فرمایا کہ ’’ھٰذَا اُحُدٌ جَبَلٌ یُحِبُّنَا وَنُحِبُّہٗ 5‘‘ یہ اُحد ہے۔ یہ ایسا پہاڑ ہے کہ یہ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں ۔

جب آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے مدینہ کی سرزمین میں قدم رکھا تو عورتیں ، بچے اور لونڈی غلام سب استقبال کے لئے نکل پڑے اور استقبالیہ نظمیں پڑھتے ہوئے آپ کے ساتھ مسجد نبوی تک آئے۔ جب آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم مسجد نبوی میں دو رکعت نماز پڑھ کر تشریف فرما ہو گئے۔ تو حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے چچا حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے آپ کی مدح میں ایک قصیدہ پڑھا اور اہل مدینہ نے بخیر و عافیت اس دشوار گزار سفر سے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی تشریف آوری پر انتہائی مسرت و شادمانی کا اظہار کیااور ان منافقین کے بارے میں جو جھوٹے بہانے بنا کر اس جہاد میں شریک نہیں ہوئے تھے اور بارگاہ نبوت میں قسمیں کھا کھا کر عذر پیش کر رہے تھے قہرو غضب میں بھری ہوئی قرآن مجید کی آیتیں نازل ہوئیں اوران منافقوں کے نفاق کا پردہ چاک ہو گیا۔6


1مدارج النبوت، قسم سوم، باب نہم، ج۲، ص۳۴۹مختصراً 2صحیح البخاری، کتاب الزکاۃ، باب خرص التمر، الحدیث : ۱۴۸۱، ج۱، ص۴۹۹ملتقطاً والمواھب اللدنیۃ وشرح الزرقانی، باب ثم غزوۃ تبوک، ج۴، ص۹۱، ۹۶ 3المواھب اللدنیۃ وشرح الزرقانی ، باب ثم غزوۃ تبوک، ج۴، ص۹۱، ۹۴ 4المواھب اللدنیۃ وشرح الزرقانی ، باب ثم غزوۃ تبوک، ج۴، ص۱۰۷، ۱۰۹ملخصاً 5صحیح البخاری، کتاب المغازی، باب ۸۳، الحدیث : ۴۴۲۲، ج۳، ص۱۵۰ 6المواھب اللدنیۃ وشرح الزرقانی ، باب ثم غزوۃ تبوک، ج۴، ص۱۰۰، ۱۰۴ملخصاً

-: ذوالبجادین رضی اللہ تعالٰی عنہ کی قبر

-: مسجد ضرار

-: صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ امیر الحج

۹ ھ کے واقعات متفرقہ :-

-: وفود العرب

-: استقبالِ وفود

-: وفد ثقیف

-: وفد کندہ

-: وفد بنی اشعر

-: وفد بنی اسد

-: وفد فزارہ

-: وفد بنی مرہ

-: وفد بنی البکاء

-: وفد بنی کنانہ

-: وفد بنی ہلال

-: وفد ضمام بن ثعلبہ

-: وفدَ بلی

-: وفد تُجیب

-: وفد مزینہ

-: وفد دوس

-: وفد بنی عبس

-: وفد دارم

-: وفد غامد

-: وفد نجران