ہجرت کا نواں سال

-: آیت تخییر و ایلاء

-: ایک غلط فہمی کا ازالہ

-: عاملوں کا تقرر

-: بنی تمیم کا وفد

-: حاتم طائی کی بیٹی اور بیٹا مسلمان

-: غزوۂ تبوک

-: غزوۂ تبوک کا سبب

-: فہرست چندہ دہندگان

-: فوج کی تیاری

-: تبوک کو روانگی

-: راستے کے چند معجزات

-: ہوا اڑا لے گئی

-: گمشدہ اونٹنی کہاں ہے ؟

-: تبوک کا چشمہ

-: رومی لشکر ڈر گیا

-: ذوالبجادین رضی اﷲ تعالٰی عنہ کی قبر

-: مسجد ضرار

-: صدیق اکبر رضی اﷲ تعالٰی عنہ امیر الحج

۹ ھ کے واقعات متفرقہ :-

-: وفود العرب

-: استقبالِ وفود

-: وفد ثقیف

-: وفد کندہ

-: وفد بنی اشعر

-: وفد بنی اسد

-: وفد فزارہ

-: وفد بنی مرہ

-: وفد بنی البکاء

-: وفد بنی کنانہ

-: وفد بنی ہلال

-: وفد ضمام بن ثعلبہ

-: وفدَ بلی

-: وفد تُجیب

-: وفد مزینہ

-: وفد دوس

-: وفد بنی عبس

-: وفد دارم

-: وفد غامد

-: وفد نجران

یہ نجران کے نصاریٰ کا وفد تھا۔ اس میں ساٹھ سوار تھے۔ چوبیس ان کے شرفا اور معززین تھے اور تین اشخاص اس درجہ کے تھے کہ انہیں کے ہاتھوں میں نجران کے نصاریٰ کا مذہبی اور قومی سارا نظام تھا۔ ایک عاقب جس کا نام ’’عبدالمسیح‘‘ تھا دوسرا شخص سید جس کا نام ’’ایہم‘‘ تھا تیسرا شخص ’’ابو حارثہ بن علقمہ‘‘ تھا۔ ان لوگوں نے رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم سے بہت سے سوالات کئے اور حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے اس کے جوابات دیئے یہاں تک کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معاملہ پر گفتگو چھڑ گئی۔ ان لوگوں نے یہ ماننے سے انکار کر دیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کنواری مریم کے شکم سے بغیر باپ کے پیدا ہوئے اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی کہ جس کو ’’آیت مباہلہ‘‘ کہتے ہیں کہ

اِنَّ مَثَلَ عِیْسٰى عِنْدَ اللّٰهِ كَمَثَلِ اٰدَمَؕ-خَلَقَهٗ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ(۵۹) اَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُنْ مِّنَ الْمُمْتَرِیْنَ(۶۰) فَمَنْ حَآجَّكَ فِیْهِ مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ اَبْنَآءَنَا وَ اَبْنَآءَكُمْ وَ نِسَآءَنَا وَ نِسَآءَكُمْ وَ اَنْفُسَنَا وَ اَنْفُسَكُمْ- ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَلْ لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ(۶۱) 1

(آل عمران)

بیشک حضرت عیسیٰ (علیہ السلام )کی مثال اﷲ کے نزدیک آدم (علیہ السلام) کی طرح ہے انکو مٹی سے بنایا پھر فرمایا ’’ہو جا‘‘ وہ فوراً ہو جاتا ہے (اے سننے والے) یہ تیرے رب کی طرف سے حق ہے تم شک والوں میں سے نہ ہونا پھر (اے محبوب)جو تم سے حضرت عیسیٰ کے بارے میں حجت کریں بعد اسکے کہ تمہیں علم آچکا تو ان سے فرما دو آؤ ہم بلائیں اپنے بیٹوں کو اور تمہارے بیٹوں کو اور اپنی عورتوں کو اور تمہاری عورتوں کو اور اپنی جانوں کو اور تمہاری جانوں کو پھر ہم گڑگڑا کر دعا مانگیں اور جھوٹوں پر اﷲ کی لعنت ڈالیں ۔

حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے جب ان لوگوں کو اس مباہلہ کی دعوت دی تو ان نصرانیوں نے رات بھر کی مہلت مانگی۔ صبح کو حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم حضرت حسن، حضرت حسین، حضرت علی، حضرت فاطمہ رضی اﷲ تعالٰی عنہم کو ساتھ لے کر مباہلہ کے لئے کاشانہ نبوت سے نکل پڑے مگر نجران کے نصرانیوں نے مباہلہ کرنے سے انکار کر دیا اور جزیہ دینے کا اقرار کرکے حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم سے صلح کر لی۔2

(تفسیر جلالین وغیرہ)


1پ۳، آل عمرٰن : ۵۹۔۶۱ 2المواھب اللدنیۃ مع شرح الزرقانی، باب الوفدالرابع عشر۔۔۔الخ، ج۵، ص۱۸۶۔۱۹۰ملتقطًا