چچاؤں کی تعداد

-: چچاؤں کی تعداد

حضورِ اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے چچاؤں کی تعداد میں مؤرخین کااختلاف ہے۔ بعض کے نزدیک ان کی تعداد نو، بعض نے کہاکہ دس اور بعض کا قول ہے کہ گیارہ مگر صاحب مواہب لدنیہ نے ’’ذخائر العقبیٰ فی مناقب ذوی القربیٰ‘‘ سے نقل کرتے ہوئے تحریر فرمایا کہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے والد ماجد حضرت عبداﷲ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے علاوہ عبدالمطلب کے بارہ بیٹے تھے جن کے نام یہ ہیں :

(۱)حارث(۲)ابوطالب(۳)زبیر(۴) حمزہ(۵)عباس(۶)ابولہب (۷) غیداق(۸) مقوم(۹) ضرار(۱۰) قثم(۱۱) عبدالکعبہ(۱۲) جحل۔

ان میں سے صرف حضرت حمزہ وحضرت عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہما نے اسلام قبول کیا۔ حضرت حمزہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ بہت ہی طاقتور اور بہادر تھے۔ ان کو حضورِ اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے اسد اﷲ واسد الرسول (اﷲ ورسول کا شیر) کے معزز و ممتاز لقب سے سرفراز فرمایا۔ یہ ۳ھ؁ میں جنگ ِ اُحد کے اندر شہید ہو کر ’’سید الشہداء‘‘ کے لقب سے مشہورہوئے اورمدینہ منورہ سے تین میل دور خاص جنگ ِ اُحد کے میدان میں آپ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کا مزارِ پر انوار زیار ت گاہ عالم اسلام ہے۔

حضرت عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے فضائل میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں ۔ حضوراقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے ان کے اور ان کی اولاد کے بارے میں بہت سی بشارتیں دیں اور اچھی اچھی دعائیں بھی فرمائی ہیں ۔

۳۲ ھ یا ۳۳ھ میں ستاسی یا اٹھاسی برس کی عمر پاکر وفات پائی اور جنۃ البقیع میں مدفون ہوئے۔ 1

(زرقانی جلد۳ ص۲۷۰ تا۲۸۵ و مدارج جلد ۲ص۲۸۸)