ہجرت کا نواں سال

-: آیت تخییر و ایلاء

-: ایک غلط فہمی کا ازالہ

-: عاملوں کا تقرر

-: بنی تمیم کا وفد

-: حاتم طائی کی بیٹی اور بیٹا مسلمان

-: غزوۂ تبوک

-: غزوۂ تبوک کا سبب

-: فہرست چندہ دہندگان

-: فوج کی تیاری

-: تبوک کو روانگی

بہرحال حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم تیس ہزار کا لشکر ساتھ لے کر تبوک کے لئے روانہ ہوئے اور مدینہ کا نظم و نسق چلانے کے لئے حضرت علی رضی اﷲ تعالٰی عنہ کو اپنا خلیفہ بنایا۔ جب حضرت علی رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے نہایت ہی حسرت و افسوس کے ساتھ عرض کیا کہ یا رسول اﷲـ!(صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ) کیا آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں چھوڑ کر خود جہاد کے لئے تشریف لئے جا رہے ہیں تو ارشاد فرمایا کہ

اَلَا تَرْضٰی اَنْ تَکُوْنَ مِنِّیْ بِمَنْزِلَۃِ ھَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی اِلَّا اَنَّہٗ لَیْسَ نَبِیَّ بَعْدِیْ 1

(بخاری ج۲ ص۶۳۳ غزوۂ تبوک)

کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ تم کو مجھ سے وہ نسبت ہے جو حضرت ہارون علیہ السلام کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ تھی مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔

یعنی جس طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام کوہ طور پر جاتے وقت حضرت ہارون علیہ السلام کو اپنی امت بنی اسرائیل کی دیکھ بھال کے لئے اپنا خلیفہ بنا کر گئے تھے اسی طرح میں تم کو اپنی امت سونپ کر جہاد کے لئے جا رہا ہوں ۔

مدینہ سے چل کر مقام ’’ثنیۃ الوداع‘‘ میں آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے قیام فرمایا۔ پھر فوج کا جائزہ لیا اور فوج کا مقدمہ، میمنہ، میسرہ وغیرہ مرتب فرمایا۔ پھر وہاں سے کوچ کیا۔ منافقین قسم قسم کے جھوٹے عذر اور بہانے بنا کر رہ گئے اور مخلص مسلمانوں میں سے بھی چند حضرات رہ گئے ان میں یہ حضرات تھے، کعب بن مالک، ہلال بن امیہ، مرارہ بن ربیع، ابوخیثمہ، ابو ذر غفاری رضی اﷲ تعالٰی عنہم ۔ ان میں سے ابوخیثمہ اور ابو ذر غفاری رضی اﷲ تعالٰی عنہما تو بعد میں جا کر شریک جہاد ہو گئے لیکن تین اول الذکر نہیں گئے۔

حضرت ابو ذر غفاری رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے پیچھے رہ جانے کا سبب یہ ہوا کہ ان کا اونٹ بہت ہی کمزور اور تھکا ہوا تھا۔ انہوں نے اس کو چند دن چارہ کھلایا تا کہ وہ چنگا ہو جائے۔ جب روانہ ہوئے تو وہ پھر راستہ میں تھک گیا۔ مجبوراً وہ اپنا سامان اپنی پیٹھ پر لاد کر چل پڑے اور اسلامی لشکر میں شامل ہو گئے۔2

(زرقانی ج۳ ص۷۱)

حضرت ابوخیثمہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ جانے کا ارادہ نہیں رکھتے تھے مگر وہ ایک دن شدید گرمی میں کہیں باہر سے آئے تو ان کی بیوی نے چھپر میں چھڑ کاؤ کر رکھا تھا۔ تھوڑی دیر اس سایہ دار ا ور ٹھنڈی جگہ میں بیٹھے پھر ناگہاں ان کے دل میں حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا خیال آ گیا۔ اپنی بیوی سے کہا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ میں تو اپنی چھپر میں ٹھنڈک اور سایہ میں آرام و چین سے بیٹھا رہوں اور خداعزوجل کے مقدس رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اس دھوپ کی تمازت اور شدید لو کے تھپیڑوں میں سفر کرتے ہوئے جہادکے لئے تشریف لے جا رہے ہوں ایک دم ان پر ایسی ایمانی غیرت سوار ہو گئی کہ توشہ کے لئے کھجور لے کر ایک اونٹ پر سوار ہو گئے اور تیزی کے ساتھ سفر کرتے ہوئے روانہ ہو گئے۔ لشکر والوں نے دور سے ایک شتر سوار کو دیکھا تو حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوخیثمہ ہوں گے اس طرح یہ بھی لشکر اسلام میں پہنچ گئے۔3

(زرقانی ج۳ص۷۱)

راستے میں قوم عاد و ثمود کی وہ بستیاں ملیں جو قہر الٰہی کے عذابوں سے الٹ پلٹ کر دی گئی تھیں۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے حکم دیا کہ یہ وہ جگہیں ہیں جہاں خدا کا عذاب نازل ہوچکاہے اس لئے کوئی شخص یہاں قیام نہ کرے بلکہ نہایت تیزی کے ساتھ سب لوگ یہاں سے سفر کرکے ان عذاب کی وادیوں سے جلد باہر نکل جائیں اور کوئی یہاں کا پانی نہ پیئے اور نہ کسی کام میں لائے۔

اس غزوہ میں پانی کی قلت، شدید گرمی، سواریوں کی کمی سے مجاہدین نے بے حد تکلیف اٹھائی مگر منزل مقصود پر پہنچ کر ہی دم لیا۔4


1صحیح البخاری، کتاب المغازی، باب غزوۃ تبوک۔۔۔الخ، الحدیث : ۴۴۱۶، ج۳، ص۱۴۴ 2المواھب اللدنیۃ وشرح الزرقانی ، باب ثم غزوۃ تبوک، ج۴، ص۸۱۔۸۲، ۸۳ 3شرح الزرقانی علی المواھب، باب ثم غزوۃ تبوک، ج۴، ص۸۲ 4المواھب اللدنیۃ مع شرح الزرقانی، باب ثم غزوۃ تبوک، ج۴، ص۸۵

-: راستے کے چند معجزات

-: ہوا اڑا لے گئی

-: گمشدہ اونٹنی کہاں ہے ؟

-: تبوک کا چشمہ

-: رومی لشکر ڈر گیا

-: ذوالبجادین رضی اللہ تعالٰی عنہ کی قبر

-: مسجد ضرار

-: صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ امیر الحج

۹ ھ کے واقعات متفرقہ :-

-: وفود العرب

-: استقبالِ وفود

-: وفد ثقیف

-: وفد کندہ

-: وفد بنی اشعر

-: وفد بنی اسد

-: وفد فزارہ

-: وفد بنی مرہ

-: وفد بنی البکاء

-: وفد بنی کنانہ

-: وفد بنی ہلال

-: وفد ضمام بن ثعلبہ

-: وفدَ بلی

-: وفد تُجیب

-: وفد مزینہ

-: وفد دوس

-: وفد بنی عبس

-: وفد دارم

-: وفد غامد

-: وفد نجران