ہجرت کا ساتواں سال

-: غزوۂ ذات القرد

مدینہ کے قریب ’’ذاتُ القرد‘‘ ایک چراگاہ کا نام ہے جہاں حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی اونٹنیاں چرتی تھیں ۔ عبدالرحمٰن بن عیینہ فزاری نے جو قبیلہ غطفان سے تعلق رکھتا تھا اپنے چند آدمیوں کے ساتھ ناگہاں اس چراگاہ پر چھاپہ مارا اور یہ لوگ بیس اونٹنیوں کو پکڑ کر لے بھاگے۔مشہور تیرانداز صحابی حضرت سلمہ بن اکوع رضی اﷲ تعالٰی عنہ کو سب سے پہلے اس کی خبر معلوم ہوئی۔ انہوں نے اس خطرہ کا اعلان کرنے کے لئے بلند آواز سے یہ نعرہ مارا کہ ’’یا صباحاہ‘‘ پھر اکیلے ہی ان ڈاکوؤں کے تعاقب میں دوڑ پڑے اور ان ڈاکوؤں کو تیر مار مار کر تمام اونٹنیوں کو بھی چھین لیا اور ڈاکو بھاگتے ہوئے جو تیس چادریں پھینکتے گئے تھے ان چادروں پر بھی قبضہ کرلیا۔ اس کے بعد حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم لشکر لے کر پہنچے۔حضرت سلمہ بن اکوع رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ! صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میں نے ان چھاپہ ماروں کو ابھی تک پانی نہیں پینے دیا ہے۔یہ سب پیاسے ہیں ۔ ان لوگوں کے تعاقب میں لشکر بھیج دیجئے تو یہ سب گرفتار ہوجائیں گے۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم اپنی اونٹنیوں کے مالک ہوچکے ہو۔ اب ان لوگوں کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کرو۔ پھر حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے حضرت سلمہ بن اکوع رضی اﷲ تعالٰی عنہ کو اپنے اونٹ پر اپنے پیچھے بٹھا لیا اور مدینہ واپس تشریف لائے۔ حضرت امام بخاری کا بیان ہے کہ یہ غزوہ جنگ خیبر کے لئے روانہ ہونے سے تین دن قبل ہوا۔ 1

(بخاری غزوۂ ذات القرد، ج ۲ص ۶۰۳ومسلم ج۲ ص۱۱۳ )


1صحیح البخاری، کتاب المغازی، باب غزوۃ ذات القرد، الحدیث۴۱۹۴، ج۳، ص۷۹والمواھب اللدنیۃ و شرح الزرقانی، باب غزوۃ ذی قرد، ج۳، ص۱۱۰ملتقطاً

-: جنگ خیبر

-: غزوۂ خیبر کب ہوا ؟

-: جنگ خیبر کا سبب

-: مسلمان خیبر چلے

-: یہودیوں کی تیاری

-: محمود بن مسلمہ شہید ہوگئے

-: اسود راعی کی شہادت

-: اسلامی لشکر کا ہیڈ کوارٹر

-: حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ اور مرحب کی جنگ

-: خیبر کا انتظام

-: حضرت صفیہ کا نکاح

-: حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو زہر دیا گیا

-: حضرت جعفر رضی اللہ تعالٰی عنہ حبشہ سے آگئے

-: خیبر میں اعلان مسائل

-: وادی القری کی جنگ

-: فدک کی صلح

-: عمرۃ القضاء

-: حضرت حمزہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی صاحبزادی

-: حضرت میمونہ کا نکاح