ہجرت کا نواں سال

-: آیت تخییر و ایلاء

-: ایک غلط فہمی کا ازالہ

-: عاملوں کا تقرر

-: بنی تمیم کا وفد

-: حاتم طائی کی بیٹی اور بیٹا مسلمان

-: غزوۂ تبوک

-: غزوۂ تبوک کا سبب

-: فہرست چندہ دہندگان

-: فوج کی تیاری

-: تبوک کو روانگی

-: راستے کے چند معجزات

-: ہوا اڑا لے گئی

-: گمشدہ اونٹنی کہاں ہے ؟

-: تبوک کا چشمہ

-: رومی لشکر ڈر گیا

-: ذوالبجادین رضی اللہ تعالٰی عنہ کی قبر

-: مسجد ضرار

منافقوں نے اسلام کی بیخ کنی اور مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے کے لئے مسجد قباء کے مقابلہ میں ایک مسجد تعمیر کی تھی جو در حقیقت منافقین کی سازشوں اور ان کی دسیسہ کاریوں کا ایک زبردست اڈہ تھا۔ ابو عامر راہب جو انصار میں سے عیسائی ہو گیا تھا جس کا نام حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ابو عامر فاسق رکھا تھا اس نے منافقین سے کہا کہ تم لوگ خفیہ طریقے پر جنگ کی تیاریاں کرتے رہو۔ میں قیصر روم کے پاس جاکر وہاں سے فوجیں لاتا ہوں تا کہ اس ملک سے اسلام کا نام و نشان مٹا دوں ۔ چنانچہ اسی مسجد میں بیٹھ بیٹھ کر اسلام کے خلاف منافقین کمیٹیاں کرتے تھے اور اسلام و بانی ٔاسلام صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا خاتمہ کر دینے کی تدبیریں سوچا کرتے تھے۔

جب حضور علیہ الصلاۃ والسلام جنگ تبوک کے لئے روانہ ہونے لگے تو مکار منافقوں کا ایک گروہ آیا اور محض مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لئے بارگاہ اقدس میں یہ درخواست پیش کی کہ یا رسول اﷲ!(صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم )ہم نے بیماروں اور معذوروں کے لئے ایک مسجد بنائی ہے ۔آپ چل کر ایک مرتبہ اس مسجد میں نماز پڑھا دیں تا کہ ہماری یہ مسجد خدا کی بارگاہ میں مقبول ہو جائے۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے جواب دیا کہ اس وقت تو میں جہاد کے لئے گھر سے نکل چکا ہوں لہٰذا اس وقت تو مجھے اتنا موقع نہیں ہے۔ منافقین نے کافی اصرار کیا مگر آ پ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ان کی اس مسجد میں قدم نہیں رکھا۔ جب آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم جنگ تبوک سے واپس تشریف لائے تو منافقین کی چالبازیوں اور ان کی مکاریوں ، دغابازیوں کے بارے میں ’’سورۂ توبہ‘‘ کی بہت سی آیات نازل ہو گئیں اور منافقین کے نفاق اور ان کی اسلام دشمنی کے تمام رموز و اسرار بے نقاب ہو کر نظروں کے سامنے آ گئے۔ اور ان کی اس مسجد کے بارے میں خصوصیت کے ساتھ یہ آیتیں نازل ہوئیں کہ

وَ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَّ كُفْرًا وَّ تَفْرِیْقًۢا بَیْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ اِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ مِنْ قَبْلُؕ-وَ لَیَحْلِفُنَّ اِنْ اَرَدْنَاۤ اِلَّا الْحُسْنٰىؕ

اور وہ لوگ جنہوں نے ایک مسجد ضرر پہنچانے اور کفر کرنے اور مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے کی غرض سے بنائی اور اس مقصد سے کہ جو لوگ پہلے ہی سے خدا اور اس کے رسول سے جنگ کر رہے ہیں ان کیلئے ایک کمین گاہ ہاتھ آ جائے اور وہ ضرورقسمیں کھائیں گے کہ ہم نے تو بھلائی ہی کا ارادہ کیا ہے ۔

وَ اللّٰهُ یَشْهَدُ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ(۱۰۷)لَا تَقُمْ فِیْهِ اَبَدًاؕ-لَمَسْجِدٌ اُسِّسَ عَلَى التَّقْوٰى مِنْ اَوَّلِ یَوْمٍ اَحَقُّ اَنْ تَقُوْمَ فِیْهِؕ-فِیْهِ رِجَالٌ یُّحِبُّوْنَ اَنْ یَّتَطَهَّرُوْاؕ-وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُطَّهِّرِیْنَ(۱۰۸)1

(توبہ )

اور خدا گواہی دیتا ہے کہ بیشک یہ لوگ جھوٹے ہیں آپ کبھی بھی اس مسجد میں نہ کھڑے ہوں وہ مسجد (مسجد قبائ) جسکی بنیاد پہلے ہی دن سے پرہیز گاری پر رکھی ہوئی ہے وہ اس بات کی زیادہ حقدار ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں اسمیں ایسے لوگ ہیں جو پاکی کو پسند کرتے ہیں اور خدا پاکی رکھنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ اس آیت کے نازل ہو جانے کے بعد حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے حضرت مالک بن د خشم و حضرت معن بن عدی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما کو حکم دیا کہ اس مسجد کو منہدم کرکے اس میں آگ لگا دیں۔ 2

(زرقانی ج۳ ص۸۰)


1پ۱۱، التوبۃ : ۱۰۷۔۱۰۸ 2المواھب اللدنیۃ وشرح الزرقانی، ثم غزوۃ تبوک، ج۴، ص۹۷۔۹۸ ماخوذاً

-: صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ امیر الحج

۹ ھ کے واقعات متفرقہ :-

-: وفود العرب

-: استقبالِ وفود

-: وفد ثقیف

-: وفد کندہ

-: وفد بنی اشعر

-: وفد بنی اسد

-: وفد فزارہ

-: وفد بنی مرہ

-: وفد بنی البکاء

-: وفد بنی کنانہ

-: وفد بنی ہلال

-: وفد ضمام بن ثعلبہ

-: وفدَ بلی

-: وفد تُجیب

-: وفد مزینہ

-: وفد دوس

-: وفد بنی عبس

-: وفد دارم

-: وفد غامد

-: وفد نجران