ہجرت کا گیارہواں سال

-: جیش اُسامہ

-: وفاتِ اقدس

حضور رحمۃ للعالمین صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا اس عالم میں تشریف لانا صرف اس لئے تھاکہ آپ خداکے آخری اورقطعی پیغام یعنی دین اسلام کے احکام اُس کے بندوں تک پہنچا دیں اورخداکی حجت تمام فرما دیں ۔اس کام کوآپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے کیونکر انجام دیا؟ اوراس میں آپ کو کتنی کامیابی حاصل ہوئی؟اس کا اجمالی جواب یہ ہے کہ جب سے یہ دنیا عالَمِ وجود میں آئی ہزاروں انبیاء و رُسل علیہم السلام اس عظیم الشان کام کو انجام دینے کے لئے اس عالم میں تشریف لائے مگرتمام انبیاء ومرسلین کے تبلیغی کارناموں کو اگر جمع کر لیا جائے تو وہ حضور سرور عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے تبلیغی شاہکاروں کے مقابلہ میں ایسے ہی نظر آئیں گے جیسے آفتاب عالم تاب کے مقابلہ میں ایک چراغ یا ایک صحرا کے مقابلہ میں ایک ذرہ یا ایک سمندرکے مقابلہ میں ایک قطرہ۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی تبلیغ نے عالم میں ایسا انقلاب پیدا کر دیا کہ کائنات ہستی کی ہر پستی کو معراج کمال کی سربلندی عطا فرما کر ذلت کی زمین کو عزت کا آسمان بنا دیا اوردین حنیف کے اس مقدس اور نورانی محل کو جس کی تعمیر کے لئے حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک تمام انبیاء و رسل معمار بنا کر بھیجے جاتے رہے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے خاتم النبیین کی شان سے اس قصر ہدایت کو اس طرح مکمل فرما دیا کہ حضرت حق جل جلالہ نے اس پر’’ اَلْیَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِیْنَكُمْ‘‘ 1کی مہر لگا دی۔

جب دین اسلام مکمل ہو چکا اور دنیا میں آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے تشریف لانے کا مقصد پورا ہو چکا تو اﷲ تعالٰی کے وعدہ محکم ’’ اِنَّكَ مَیِّتٌ وَّ اِنَّهُمْ مَّیِّتُوْنَ٘(۳۰)‘‘ 2کیکے پورا ہونے کا وقت آ گیا۔


1ترجمہ کنزالایمان : آج میں نے تمہارے لئے تمہارادین کامل کردیا۔پ۶، المائدۃ : ۳ 2 ترجمہ کنزالایمان : بیشک تمہیں انتقال فرماناہے اورانکوبھی مرناہے۔ پ۲۳، الزمر : ۳۰

-: حضور صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کو اپنی وفات کا علم

-: علالت کی ابتداء

-: وفات کا اثر

-: تجہیز و تکفین

-: نماز جنازہ

-: قبر انور

-: حضور صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کا ترکہ

-: زمین

-: سواری کے جانور

-: ہتھیار

-: ظروف و مختلف سامان

-: تبرکاتِ نبوت