ہجرت کا گیارہواں سال

-: جیش اُسامہ

-: وفاتِ اقدس

-: حضور صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کو اپنی وفات کا علم

-: علالت کی ابتداء

-: وفات کا اثر

-: تجہیز و تکفین

چونکہ حضورِ اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے وصیت فرما دی تھی کہ میری تجہیز و تکفین میرے اہل بیت اور اہل خاندان کریں ۔ اس لئے یہ خدمت آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے خاندان ہی کے لوگوں نے انجام دی۔ چنانچہ حضرت فضل بن عباس و حضرت قثم بن عباس و حضرت علی و حضرت عباس و حضرت اُسامہ بن زید رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے مل جل کر آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو غسل دیا اور ناف مبارک اور پلکوں پر جو پانی کے قطرات اور تری جمع تھی حضرت علی رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے جوش محبت اور فرط عقیدت سے اس کو زبان سے چاٹ کر پی لیا۔1

(مدارج النبوۃ ج۲ ص۴۳۸ و ص۴۳۹)

غسل کے بعد تین سوتی کپڑوں کا جو ’’سحول‘‘ گاؤں کے بنے ہوئے تھے کفن بنایا گیا ان میں قمیص و عمامہ نہ تھا۔2

(بخاری ج۱ ص۱۶۹ باب الثیاب البیض للکفن)


1مدارج النبوت، قسم چہارم، باب سوم، ج۲، ص۴۳۷، ۴۳۸، ۴۳۹ملخصاً 2 صحیح البخاری، کتاب الجنائز، باب الثیاب البیض للکفن، الحدیث : ۱۲۶۴، ج۱، ص۴۲۸

-: نماز جنازہ

-: قبر انور

-: حضور صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کا ترکہ

-: زمین

-: سواری کے جانور

-: ہتھیار

-: ظروف و مختلف سامان

-: تبرکاتِ نبوت