ہجرت کا گیارہواں سال

-: جیش اُسامہ

-: وفاتِ اقدس

-: حضور صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کو اپنی وفات کا علم

-: علالت کی ابتداء

-: وفات کا اثر

-: تجہیز و تکفین

-: نماز جنازہ

-: قبر انور

حضرت ابو طلحہ انصاری رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے قبر شریف تیار کی جو بغلی تھی۔ جسم اطہر کو حضرت علی و حضرت فضل بن عباس و حضرت عباس و حضرت قثم بن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہم نے قبر منور میں اتارا۔1

(مدارج النبوۃ ج۲ ص۴۴۲)

لیکن ابو داؤد کی روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت اُسامہ اورعبد الرحمٰن بن عوف رضی اﷲ تعالٰی عنہمابھی قبر میں اترے تھے۔2

(ابو داؤد ج۲ص ۴۵۸ باب کم یدخل القبر)

صحابہ کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم میں یہ اختلاف رونما ہوا کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو کہاں دفن کیا جائے کچھ لوگوں نے کہا کہ مسجد نبوی میں آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا مدفن ہونا چاہیے اور کچھ نے یہ رائے دی کہ آپ کو صحابہ کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم کے قبرستان میں دفن کرنا چاہیے۔ اس موقع پر حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے یہ سنا ہے کہ ہر نبی اپنی وفات کے بعد اسی جگہ دفن کیا جاتا ہے جس جگہ اس کی وفات ہوئی ہو۔ حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہما فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو سن کر لوگوں نے حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے بچھونے کو اٹھایا اور اسی جگہ (حجرۂ عائشہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا) میں آپ کی قبر تیار کی اور آپ اسی میں مدفون ہوئے۔3

(ابن ماجہ ص۱۱۸ باب ذکروفاتہ)

حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے غسل شریف اورتجہیز و تکفین کی سعادت میں حصہ لینے کے لئے ظاہر ہے کہ شمع نبوت کے پروانے کس قدر بے قرار رہے ہوں گے؟

مگر جیسا کہ ہم تحریر کر چکے کہ چونکہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے خود ہی یہ وصیت فرما دی تھی کہ میرے غسل اور تجہیز و تکفین میرے اہل بیت ہی کریں ۔ پھرامیر المؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے بھی بحیثیت امیر المؤمنین ہونے کے یہی حکم دیا کہ ’’یہ اہل بیت ہی کا حق ہے‘‘ اس لئے حضرت عباس اوراہل بیت رضی اﷲ تعالٰی عنہم نے کواڑ بند کرکے غسل دیا اور کفن پہنایا مگر شروع سے آخر تک خود حضرت امیر المؤمنین اور دوسرے تمام صحابہ کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم حجرہ مقدسہ کے باہر حاضر رہے۔4

(مدارج النبوۃ ج۲ص۴۳۷)


1مدارج النبوت، قسم چھارم، باب سوم، ج۲، ص۴۴۱، ۴۴۲ ملتقطاً 2سنن ابی داود، کتاب الجنائز، باب کم یدخل القبر، الحدیث : ۳۲۰۹، ۳۲۱۰، ج۳، ص۲۸۶ملتقطاً 3سنن ابن ماجہ، کتاب الجنائز، باب ذکروفاتہ ودفنہ، الحدیث : ۱۶۲۸، ج۲، ص۲۸۴، ۲۸۵ 4مدارج النبوت، قسم چھارم، باب سوم، ج۲، ص۴۳۷، ۴۳۸ملخصاً

-: حضور صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کا ترکہ

-: زمین

-: سواری کے جانور

-: ہتھیار

-: ظروف و مختلف سامان

-: تبرکاتِ نبوت