ہجرت کا گیارہواں سال

-: جیش اُسامہ

-: وفاتِ اقدس

-: حضور صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کو اپنی وفات کا علم

-: علالت کی ابتداء

-: وفات کا اثر

-: تجہیز و تکفین

-: نماز جنازہ

-: قبر انور

-: حضور صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کا ترکہ

-: زمین

-: سواری کے جانور

زرقانی علی المواہب وغیرہ میں لکھا ہوا ہے کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی ملکیت میں سات گھوڑے ، پانچ خچر، تین گدھے، دواونٹنیاں تھیں ۔ 1

(زرقانی ج۳ ص۳۸۶ تا ص۳۹۱)

لیکن اس میں یہ تشریح نہیں ہے کہ بوقت وفات ان میں سے کتنے جانور موجود تھے کیونکہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اپنے جانور دوسروں کو عطا فرماتے رہتے تھے۔ کچھ نئے خریدتے کچھ ہدایا اور نذرانوں میں ملتے بھی رہے۔

بہر حال روایات صحیحہ سے معلوم ہوتا ہے کہ وفات اقدس کے وقت جو سواری کے جانور موجود تھے ان میں ایک گھوڑا تھا جس کا نام ’’لحیف‘‘ تھا ایک سفید خچر تھا جس کا نام ’’دلدل‘‘ تھا یہ بہت ہی عمردراز ہوا۔ حضرت امیر معاویہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے زمانے تک زندہ رہا اتنا بوڑھا ہو گیا تھا کہ اس کے تمام دانت گر گئے تھے اور آخر میں اندھا بھی ہو گیا تھا۔ ابن عساکر کی تاریخ میں ہے کہ حضرت علی رضی اﷲ تعالٰی عنہ بھی جنگ خوارج میں اس پر سوار ہوئے تھے۔2

(زرقانی ج۳ ص۳۸۹)

ایک عربی گدھا تھا جس کا نام ’’عفیر‘‘ تھا ایک اونٹنی تھی جس کا نام ’’عضباء و قصواء‘‘ تھا یہ وہی اونٹنی تھی جس کو بوقت ہجرت آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے خریدا تھا اس اونٹنی پر آپ نے ہجرت فرمائی اور اس کی پشت پر حجۃ الوداع میں آپ نے عرفات و منیٰ کا خطبہ پڑھا تھا۔ (واﷲ تعالٰی اعلم)


1المواہب اللدنیۃ مع شرح الزرقانی، باب فی ذکرخیلہ۔۔۔الخ، ج۵، ص۹۸۔۱۰۲، ۱۰۶۔۱۱۰ملتقطاً 2 شرح الزرقانی علی المواہب، فی ذکرخیلہ ولقاحہ ودوابہ، ج۵، ص۱۰۰، ۱۰۶

-: ہتھیار

-: ظروف و مختلف سامان

-: تبرکاتِ نبوت