ہجرت کا گیارہواں سال

-: جیش اُسامہ

-: وفاتِ اقدس

-: حضور صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کو اپنی وفات کا علم

-: علالت کی ابتداء

-: وفات کا اثر

-: تجہیز و تکفین

-: نماز جنازہ

-: قبر انور

-: حضور صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کا ترکہ

حضورِ اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی مقدس زندگی اس قدر زاہدانہ تھی کہ کچھ اپنے پاس رکھتے ہی نہیں تھے۔ اس لئے ظاہر ہے کہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے وفات کے بعد کیا چھوڑا ہو گا؟ چنانچہ حضرت عمرو بن الحارث رضی اﷲ تعالٰی عنہ کا بیان ہے کہ

مَا تَرَکَ رَسُوْلُ اﷲ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عِنْدَ مَوْتِہٖ دِرْھَمًا وَّلَا دِیْنَارًا وَّلَا عَبْدًا وَّلَا اَمَۃً وَّلَا شَیْئًا اِلَّا بَغَلَتَہٗ الْبَیْضَاءَ وَسِلَاحَہٗ وَ اَرْضًا جَعَلَھَا صَدَقَۃً ۔1

حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے اپنی وفات کے وقت نہ درہم و دینار چھوڑا نہ لونڈی و غلام نہ اور کچھ صرف اپنا سفید خچر اور ہتھیار اور کچھ زمین جو عام مسلمانوں پر صدقہ کر گئے چھوڑا تھا۔

(بخاری ج۱ ص۳۸۲ کتاب الوصایا)

بہر حال پھر بھی آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے متروکات میں تین چیزیں تھیں ۔ (۱) بنو نضیر، فدک، خیبر کی زمینیں (۲) سواری کا جانور(۳) ہتھیار۔ یہ تینوں چیزیں قابل ذکر ہیں ۔


1صحیح البخاری، کتاب الوصایا، باب الوصایا۔۔۔الخ، الحدیث : ۲۷۳۹، ج۲، ص۲۳۱

-: زمین

-: سواری کے جانور

-: ہتھیار

-: ظروف و مختلف سامان

-: تبرکاتِ نبوت