ہجرت کا ساتواں سال

-: غزوۂ ذات القرد

-: جنگ خیبر

-: غزوۂ خیبر کب ہوا ؟

-: جنگ خیبر کا سبب

-: مسلمان خیبر چلے

-: یہودیوں کی تیاری

-: محمود بن مسلمہ شہید ہوگئے

-: اسود راعی کی شہادت

-: اسلامی لشکر کا ہیڈ کوارٹر

-: حضرت علی رضی اﷲ تعالٰی عنہ اور مرحب کی جنگ

-: خیبر کا انتظام

-: حضرت صفیہ کا نکاح

-: حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو زہر دیا گیا

-: حضرت جعفر رضی اﷲ تعالٰی عنہ حبشہ سے آگئے

-: خیبر میں اعلان مسائل

-: وادی القری کی جنگ

خیبر کی لڑائی سے فارغ ہوکر حضورِاکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ’’وادی القریٰ‘‘ تشریف لے گئے جو مقام ’’تیماء‘‘ اور ’’فدک‘‘کے درمیان ایک وادی کا نام ہے۔ یہاں یہودیوں کی چند بستیاں آباد تھیں۔حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم جنگ کے ارادہ سے یہاں نہیں آئے تھے مگر یہاں کے یہودی چونکہ جنگ کے لئے تیار تھے اس لئے انہوں نے حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم پر تیر برسانا شروع کردیا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے ایک غلام جن کا نام حضرت مدعم رضی اللہ تعالٰی عنہ تھا یہ اونٹ سے کجاوہ اُتار رہے تھے کہ ان کو ایک تیر لگا اور یہ شہید ہوگئے۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے ان یہودیوں کو اسلام کی دعوت دی جس کا جواب ان بدبختوں نے تیروتلوار سے دیا اور باقاعدہ صف بندی کرکے مسلمانوں سے جنگ کے لئے تیار ہوگئے۔ مجبوراً مسلمانوں نے بھی جنگ شروع کردی، چار دن تک نبی اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ان یہودیوں کا محاصرہ کئے ہوئے ان کو اسلام کی دعوت دیتے رہے مگر یہ لوگ برابر لڑتے ہی رہے۔ آخر دس یہودی قتل ہوگئے اور مسلمانوں کو فتح مبین حاصل ہوگئی۔ اس کے بعد اہل خیبر کی شرطوں پر ان لوگوں نے بھی صلح کرلی کہ مقامی پیداوار کا آدھا حصہ مدینہ بھیجتے رہیں گے۔

جب خیبر اور وادی القریٰ کے یہودیوں کا حال معلوم ہوگیا تو ’’تیماء‘‘ کے یہودیوں نے بھی جزیہ دے کر حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم سے صلح کرلی۔ وادی القریٰ میں حضورصلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم چار دن مقیم رہے۔1

(مدارج النبوۃ ج۲ ص ۲۶۲ وزرقانی ج۲ ص ۲۴۸ )


1المواھب اللدنیۃ و شرح الزرقانی، باب غزوۃ خیبر، ج۳، ص۲۸۷، ۲۹۱، ۲۹۲ملخصاً

-: فدک کی صلح

-: عمرۃ القضاء

-: حضرت حمزہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کی صاحبزادی

-: حضرت میمونہ کا نکاح