ہجرت کا ساتواں سال

-: غزوۂ ذات القرد

-: جنگ خیبر

-: غزوۂ خیبر کب ہوا ؟

-: جنگ خیبر کا سبب

-: مسلمان خیبر چلے

-: یہودیوں کی تیاری

-: محمود بن مسلمہ شہید ہوگئے

-: اسود راعی کی شہادت

-: اسلامی لشکر کا ہیڈ کوارٹر

حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو پہلے ہی سے یہ علم تھا کہ قبیلہ غطفان والے ضرور ہی خیبر والوں کی مدد کو آئیں گے۔ اس لئے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے خیبر اور غطفان کے درمیان مقام ’’رجیع‘‘ میں اپنی فوجوں کا ہیڈکوارٹر بنایا اور خیموں ، باربرداری کے سامانوں اور عورتوں کو بھی یہیں رکھا تھااور یہیں سے نکل نکل کر یہودیوں کے قلعوں پر حملہ کرتے تھے۔1

(مدارج النبوۃ ج ۲ص ۲۳۹ )

قلعہ ناعم کے بعد دوسرے قلعے بھی بہ آسانی اور بہت جلد فتح ہوگئے لیکن قلعہ ’’قموص‘‘ چونکہ بہت ہی مضبوط اور محفوظ قلعہ تھا اور یہاں یہودیوں کی فوجیں بھی بہت زیادہ تھیں اور یہودیوں کا سب سے بڑا بہادر ’’مرحب‘‘ خود اس قلعہ کی حفاظت کرتا تھا اس لئے اس قلعہ کو فتح کرنے میں بڑی دشواری ہوئی۔ کئی روز تک یہ مہم سر نہ ہوسکی۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے اس قلعہ پر پہلے دن حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ تعالٰی عنہ کی کمان میں اسلامی فوجوں کو چڑھائی کے لئے بھیجا اور انہوں نے بہت ہی شجاعت اور جاں بازی کے ساتھ حملہ فرمایامگر یہودیوں نے قلعہ کی فصیل پر سے اس زور کی تیراندازی اور سنگ باری کی کہ مسلمان قلعہ کے پھاٹک تک نہ پہنچ سکے اور رات ہوگئی۔ دوسرے دن حضرت عمر رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے زبردست حملہ کیااور مسلمان بڑی گرم جوشی کے ساتھ بڑھ بڑھ کر دن بھر قلعہ پر حملہ کرتے رہے مگر قلعہ فتح نہ ہوسکا۔ اور کیونکر فتح ہوتا؟ فاتح خیبر ہونا تو علی حیدررضی اﷲ تعالٰی عنہ کے مقدر میں لکھا تھا۔ چنانچہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ

لَاُعْطِیَنَّ الرَّایَۃَ غَدًا رَجُلاً یَفْتَحُ اللّٰه عَلٰی یَدَیْہِ یُحِبُّ اللّٰه ُ وَرَسُوْلَہٗ وَیُحِبُّہٗ اللّٰه وَرَسُوْلُہٗ قَالَ فَبَاتَ النَّاسُ یَدُوْکُوْنَ لَیْلَتَھُمْ اَیُّھُمْ یُعْطَاھَا۔2

(بخاری ج۲ص۶۰۵ غزوہ خیبر )

کل میں اس آدمی کو جھنڈا دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ تَعَالٰی فتح دے گا وہ اللہ ورسول کا محب بھی ہے اور محبوب بھی۔ راوی نے کہا کہ لوگوں نے یہ رات بڑے اضطراب میں گزاری کہ دیکھئے کل کس کو جھنڈا دیا جاتا ہے؟

صبح ہوئی تو صحابہ کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہ خدمت اقدس میں بڑے اشتیاق کے ساتھ یہ تمنا لے کر حاضر ہوئے کہ یہ اعزازوشرف ہمیں مل جائے۔ اس لئے کہ جس کو جھنڈا ملے گا اس کے لئے تین بشارتیں ہیں ۔

(۱) وہ اللہ و رسول کا محب ہے۔

(۲) وہ اللہ ورسول کا محبوب ہے۔

(۳) خیبر اس کے ہاتھ سے فتح ہوگا۔

حضرت عمررضی اﷲ تعالٰی عنہ کا بیان ہے کہ اس روز مجھے بڑی تمنا تھی کہ کاش! آج مجھے جھنڈا عنایت ہوتا۔ وہ یہ بھی فرماتے ہیں کہ اس موقع کے سوا مجھے کبھی بھی فوج کی سرداری اور افسری کی تمنا نہ تھی۔ حضرت سعد رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ دوسرے صحابہ کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہ بھی اس نعمت عظمیٰ کے لئے ترس رہے تھے۔3

(مسلم ج۲ص ۲۷۸، ۲۷۹ باب من فضائل علی )

لیکن صبح کو اچانک یہ صدا لوگوں کے کان میں آئی کہ علی کہاں ہیں ؟ لوگوں نے عرض کیا کہ ان کی آنکھوں میں آشوب ہے۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے قاصد بھیج کر ان کو بلایا اور ان کی دکھتی ہوئی آنکھوں میں اپنا لعاب دہن لگا دیا اور دعا فرمائی تو فوراً ہی انہیں ایسی شفا حاصل ہوگئی کہ گویا انہیں کوئی تکلیف تھی ہی نہیں ۔ پھر تاجدار دوعالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے اپنا علم نبوی جو حضرت اُمُ المؤمنین بی بی عائشہ رضی اﷲ تعالٰی عنہاکی سیاہ چادر سے تیار کیا گیا تھا۔ حضرت علی رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے ہاتھ میں عطا فرمایا۔4

(زرقانی ج۲ص۲۲۲ )

اور ارشاد فرمایا کہ تم بڑے سکون کے ساتھ جاؤ اور ان یہودیوں کو اسلام کی دعوت دواور بتاؤ کہ مسلمان ہوجانے کے بعد تم پر فلاں فلاں اللہ کے حقوق واجب ہیں ۔ خدا کی قسم!اگر ایک آدمی نے بھی تمہاری بدولت اسلام قبول کرلیا تو یہ دولت تمہارے لئے سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ بہترہے 5

(بخاری ج۲ ص ۶۰۵غزوۂ خیبر )


1شرح الزرقانی علی المواھب، باب غزوۃ خیبر، ج۳، ص۲۵۲مختصراً 2صحیح البخاری، کتاب المغازی، باب غزوۃ خیبر، الحدیث : ۴۲۱۰، ج۳، ص۸۵ ودلائل النبوۃ للبیہقی، ماجاء فی بعث سرایا الی حصون ۔۔۔الخ، ج۴، ص۲۱۱ملخصاً 3صحیح مسلم،کتاب فضائل الصحابۃ،باب من فضائل علی...الخ،الحدیث:۲۴۰۵،۲۴۰۶، ص۱۳۱۱ 4صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ، باب من فضائل علی۔۔۔الخ، الحدیث۲۴۰۵، ۲۴۰۶، ص۱۳۱۱ والمواھب اللدنیۃ وشرح الزرقانی، باب غزوۃ خیبر، ج۳، ص۲۵۵ 5صحیح البخاری، کتاب المغازی ، باب غزوۃ خیبر، الحدیث : ۴۲۱۰، ج۳، ص۸۵

-: حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ اور مرحب کی جنگ

-: خیبر کا انتظام

-: حضرت صفیہ کا نکاح

-: حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو زہر دیا گیا

-: حضرت جعفر رضی اللہ تعالٰی عنہ حبشہ سے آگئے

-: خیبر میں اعلان مسائل

-: وادی القری کی جنگ

-: فدک کی صلح

-: عمرۃ القضاء

-: حضرت حمزہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی صاحبزادی

-: حضرت میمونہ کا نکاح