ہجرت کا ساتواں سال

-: غزوۂ ذات القرد

-: جنگ خیبر

-: غزوۂ خیبر کب ہوا ؟

-: جنگ خیبر کا سبب

-: مسلمان خیبر چلے

-: یہودیوں کی تیاری

-: محمود بن مسلمہ شہید ہوگئے

-: اسود راعی کی شہادت

-: اسلامی لشکر کا ہیڈ کوارٹر

-: حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ اور مرحب کی جنگ

حضرت علی رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے ’’قلعہ قموص‘‘ کے پاس پہنچ کر یہودیوں کو اسلام کی دعوت دی، لیکن انہوں نے اس دعوت کا جواب اینٹ اور پتھر اور تیرو تلوار سے دیا۔ اور قلعہ کا رئیس اعظم ’’مرحب‘‘ خودبڑے طنطنہ کے ساتھ نکلا۔ سر پر یمنی زرد رنگ کا ڈھاٹا باندھے ہوئے اور اس کے اوپر پتھر کا خود پہنے ہوئے رجز کا یہ شعر پڑھتے ہوئے حملہ کے لئے آگے بڑھا کہ ؎ ؎

قَدْ عَلِمَتْ خَیْبَرُ اَنِّیْ مُرَحَّبٗ

شَاکِیْ السَّلَاحِ بَطَلٌ مُّجَرَّبٗ

خیبر خوب جانتا ہے کہ میں ’’مرحب ‘‘ہوں ، اسلحہ پوش ہوں ، بہت ہی بہادر اور تجربہ کار ہوں ۔

حضرت علی رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے اس کے جواب میں رجز کا یہ شعر پڑھا ؎

اَنَا الَّذِیْ سَمَّتْنِیْ اُمِّیْ حَیْدَرَہٗ

کَلَیْثِ غَابَاتٍ کَرِیْہِ الْمَنْظَرَہٗ

میں وہ ہوں کہ میری ماں نے میرا نام حیدر(شیر) رکھا ہے۔ میں کچھار کے شیر کی طرح ہیبت ناک ہوں۔ مرحب نے بڑے طمطراق کے ساتھ آگے بڑھ کر حضرت شیرخدا پر اپنی تلوار سے وار کیا مگر آپ رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے ایسا پینترا بدلا کہ مرحب کا وار خالی گیا۔ پھر آپ رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے بڑھ کر اس کے سر پر اس زور کی تلوار ماری کہ ایک ہی ضرب سے خود کٹا، مغفرکٹا اور ذوالفقار حیدری سر کو کاٹتی ہوئی دانتوں تک اتر آئی اور تلوار کی مار کا تڑاکہ فوج تک پہنچا اور مرحب زمین پر گر کر ڈھیر ہوگیا۔1

(مسلم ج ۲ ص ۱۱۵ و ص ۲۷۸ )

مرحب کی لاش کو زمین پر تڑپتے ہوئے دیکھ کر اس کی تمام فوج حضرت شیرخدا رضی اﷲ تعالٰی عنہ پر ٹوٹ پڑی۔ لیکن ذوالفقار حیدری بجلی کی طرح چمک چمک کر گرتی تھی جس سے صفوں کی صفیں اُلٹ گئیں ۔ اور یہودیوں کے مایہ ناز بہادر مرحب، حارث، اسیر، عامر وغیرہ کٹ گئے۔ اسی گھمسان کی جنگ میں حضرت علی رضی اﷲ تعالٰی عنہ کی ڈھال کٹ کر گر پڑی تو آپ رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے آگے بڑھ کر قلعہ قموص کا پھاٹک اکھاڑ دیا اور کواڑ کو ڈھال بناکر اس پر دشمنوں کی تلواریں روکتے رہے۔ یہ کواڑ اتنا بڑا اور وزنی تھا کہ بعد کو چالیس آدمی اس کو نہ اٹھا سکے۔2

(زرقانی ج ۲ص۲۳۰ )

جنگ جاری تھی کہ حضرت علی شیرخدارضی اﷲ تعالٰی عنہ نے کمال شجاعت کے ساتھ لڑتے ہوئے خیبر کو فتح کرلیا اور حضرت صادق الوعد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان صداقت کا نشان بن کر فضاؤں میں لہرانے لگا کہ’’کل میں اس آدمی کو جھنڈا دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ تَعَالٰی فتح دے گا وہ اللہ عزوجل و رسول وصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا محب بھی ہے اور اللہ و رسول عز وجل وصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا محبوب بھی۔‘‘

بے شک حضرت مولائے کائنات رضی اﷲ تعالٰی عنہ اللہ عزوجل و رسول وصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے محب بھی ہیں اور محبوب بھی ہیں ۔ اوربلاشبہ اللہ تَعَالٰی نے آپ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے ہاتھ سے خیبر کی فتح عطا فرمائی اور قیامت تک کے لئے اللہ تَعَالٰی نے آپ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کو فاتح خیبر کے معزز لقب سے سرفراز فرما دیا اور یہ وہ فتح عظیم ہے جس نے پورے ’’جزیرۃ العرب‘‘ میں یہودیوں کی جنگی طاقت کا جنازہ نکال دیا۔ فتح خیبر سے قبل اسلام یہودیوں اور مشرکین کے گٹھ جوڑ سے نزع کی حالت میں تھا لیکن خیبر فتح ہوجانے کے بعد اسلام اس خوفناک نزع سے نکل گیا اور آگے اسلامی فتوحات کے دروازے کھل گئے۔ چنانچہ اس کے بعد ہی مکہ بھی فتح ہوگیا۔ اس لئے یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ فاتح خیبر کی ذات سے تمام اسلامی فتوحات کا سلسلہ وابستہ ہے۔ بہرحال خیبر کا قلعہ قموص بیس دن کے محاصرہ اور زبردست معرکہ آرائی کے بعد فتح ہوگیا۔ ان معرکوں میں ۹۳یہودی قتل ہوئے اور ۱۵ مسلمان جام شہادت سے سیراب ہوئے۔3

(زرقانی ج ۲ ص ۲۲۸ )


1صحیح مسلم، کتاب الجھاد والسیر، باب غزوۃ ذی قرد وغیرہا، الحدیث : ۱۸۰۷، ص۱۰۰۴، ۱۰۰۵ مختصراً 2المواھب اللدنیۃ مع شرح الزرقانی، باب غزوۃ خیبر، ج۳، ص۲۶۷مختصراً 3المواھب اللدنیۃ مع شرح الزرقانی، باب غزوۃ خیبر، ج۳، ص۲۵۶، ۲۶۴۔۲۶۵ملتقطاً

-: خیبر کا انتظام

-: حضرت صفیہ کا نکاح

-: حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو زہر دیا گیا

-: حضرت جعفر رضی اللہ تعالٰی عنہ حبشہ سے آگئے

-: خیبر میں اعلان مسائل

-: وادی القری کی جنگ

-: فدک کی صلح

-: عمرۃ القضاء

-: حضرت حمزہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی صاحبزادی

-: حضرت میمونہ کا نکاح