ہجرت کا ساتواں سال

-: غزوۂ ذات القرد

-: جنگ خیبر

-: غزوۂ خیبر کب ہوا ؟

-: جنگ خیبر کا سبب

-: مسلمان خیبر چلے

-: یہودیوں کی تیاری

-: محمود بن مسلمہ شہید ہوگئے

-: اسود راعی کی شہادت

حضرت اسودراعی رضی اﷲ تعالٰی عنہ اسی قلعہ کی جنگ میں شہادت سے سرفراز ہوئے۔ ان کا واقعہ یہ ہے کہ یہ ایک حبشی تھے جو خیبر کے کسی یہودی کی بکریاں چرایا کرتے تھے۔ جب یہودی جنگ کی تیاریاں کرنے لگے تو انہوں نے پوچھا کہ آخر تم لوگ کس سے جنگ کے لئے تیاریاں کررہے ہو؟ یہودیوں نے کہا کہ آج ہم اس شخص سے جنگ کریں گے جو نبوت کا دعویٰ کرتا ہے۔ یہ سن کر ان کے دل میں حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی ملاقات کا جذبہ پیدا ہوا۔ چنانچہ یہ بکریاں لئے ہوئے بارگاہ رسالت میں حاضر ہوگئے اور حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ آپ کس چیز کی دعوت دیتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ان کے سامنے اسلام پیش فرمایا۔ انہوں نے عرض کیا کہ اگر میں مسلمان ہوجاؤں تو مجھے خداوند تعالٰی کی طرف سے کیا اجروثواب ملے گا؟ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم کو جنت اور اس کی نعمتیں ملیں گی۔ انہوں نے فوراً ہی کلمہ پڑھ کر اسلام قبول کرلیا۔ پھر عرض کیا کہ یارسول اللہ !صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم یہ بکریاں میرے پاس امانت ہیں ۔ اب میں ان کو کیا کروں ؟ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم ان بکریوں کو قلعہ کی طرف ہانک دو اور ان کو کنکریوں سے مارو۔ یہ سب خودبخود اپنے مالک کے گھر پہنچ جائیں گی۔ چنانچہ یہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا معجزہ تھا کہ انہوں نے بکریوں کو کنکریاں مار کر ہانک دیا اور وہ سب اپنے مالک کے گھر پہنچ گئیں ۔

اس کے بعد یہ خوش نصیب حبشی ہتھیار پہن کر مجاہدین اسلام کی صف میں کھڑا ہوگیااور انتہائی جوش و خروش کے ساتھ جہاد کرتے ہوئے شہید ہوگیا۔ جب حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو فرمایا کہ عَمِلَ قَلِیْلًا وَ اُجِرَکَثِیْرًا ۔یعنی اس شخص نے بہت ہی کم عمل کیااوربہت زیادہ اجر دیا گیا۔ پھر حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ان کی لاش کوخیمہ میں لانے کاحکم دیااوران کی لاش کے سرہانے کھڑے ہوکر آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے یہ بشارت سنائی کہ اللہ تَعَالٰی نے اس کے کالے چہرہ کو حسین بنا دیا، اس کے بدن کو خوشبو دار بنادیا اور دو حوریں اس کو جنت میں ملیں ۔ اس شخص نے ایمان اور جہاد کے سوا کوئی دوسرا عمل خیر نہیں کیا، نہ ایک وقت کی نمازپڑھی، نہ ایک روزہ رکھا، نہ حج و زکوٰۃ کا موقعہ ملا مگر ایمان اور جہاد کے سبب سے اللہ تَعَالٰی نے اس کو اتنا بلند مرتبہ عطا فرمایا۔1

(مدارج النبوۃ ج۲ص ۲۴۰ )


1مدارج النبوت، قسم سوم، باب ششم، ج۲، ص۲۳۹، ۲۴۰ والسیرۃ النبویۃ لابن ھشام، افتتاح رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم للحصون، ص۴۳۸

-: اسلامی لشکر کا ہیڈ کوارٹر

-: حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ اور مرحب کی جنگ

-: خیبر کا انتظام

-: حضرت صفیہ کا نکاح

-: حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو زہر دیا گیا

-: حضرت جعفر رضی اللہ تعالٰی عنہ حبشہ سے آگئے

-: خیبر میں اعلان مسائل

-: وادی القری کی جنگ

-: فدک کی صلح

-: عمرۃ القضاء

-: حضرت حمزہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی صاحبزادی

-: حضرت میمونہ کا نکاح