ہجرت کا ساتواں سال

-: غزوۂ ذات القرد

-: جنگ خیبر

-: غزوۂ خیبر کب ہوا ؟

-: جنگ خیبر کا سبب

-: مسلمان خیبر چلے

-: یہودیوں کی تیاری

-: محمود بن مسلمہ شہید ہوگئے

-: اسود راعی کی شہادت

-: اسلامی لشکر کا ہیڈ کوارٹر

-: حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ اور مرحب کی جنگ

-: خیبر کا انتظام

-: حضرت صفیہ کا نکاح

-: حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو زہر دیا گیا

-: حضرت جعفر رضی اللہ تعالٰی عنہ حبشہ سے آگئے

-: خیبر میں اعلان مسائل

-: وادی القری کی جنگ

-: فدک کی صلح

-: عمرۃ القضاء

-: حضرت حمزہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی صاحبزادی

تین دن کے بعد کفارمکہ کے چند سردار حضرت علی رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے پاس آئے اور کہا کہ شرط پوری ہوچکی۔ اب آپ لوگ مکہ سے نکل جائیں ۔ حضرت علی رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے بارگاہ نبوت میں کفار کا پیغام سنایا تو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اسی وقت مکہ سے روانہ ہوگئے۔ چلتے وقت حضرت حمزہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کی ایک چھوٹی صاحبزادی جن کا نام ’’امامہ‘‘ تھا۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو چچا چچا کہتی ہوئی دوڑی آئیں ۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے چچا حضرت حمزہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ جنگ ِاُحد میں شہید ہوچکے تھے۔ ان کی یہ یتیم چھوٹی بچی مکہ میں رہ گئی تھیں ۔ جس وقت یہ بچی آپ کو پکارتی ہوئی دوڑی آئیں تو حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو اپنے شہید چچا جان کی اس یادگار کو دیکھ کر پیار آگیا۔ اس بچی نے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو بھائی جان کہنے کی بجائے چچا جان اس رشتہ سے کہا کہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم حضرت حمزہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے رضاعی بھائی ہیں ، کیونکہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے اور حضرت حمزہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے حضرت ثویبہ رضی اﷲ تعالٰی عنہاکا دودھ پیا تھا۔جب یہ صاحبزادی قریب آئیں تو حضرت علی رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے آگے بڑھ کر ان کو اپنی گود میں اٹھا لیا لیکن اب ان کی پرورش کے لئے تین دعویدار کھڑے ہوگئے۔ حضرت علی رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے یہ کہا کہ یارسول اللہ !صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم یہ میری چچازاد بہن ہے اور میں نے اس کو سب سے پہلے اپنی گود میں اٹھالیا ہے اس لئے مجھ کو اس کی پرورش کا حق ملنا چاہئے۔ حضرت جعفر رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے یہ گزارش کی کہ یارسول اللہ !صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم یہ میری چچازاد بہن بھی ہے اور اس کی خالہ میری بیوی ہے اس لئے اس کی پرورش کا میں حقدار ہوں ۔حضرت زید بن حارثہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے عرض کیا کہ یارسول اللہ !صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم یہ میرے دینی بھائی حضرت حمزہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کی لڑکی ہے اس لئے میں اس کی پرورش کروں گا۔ تینوں صاحبوں کا بیان سن کر حضورصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا کہ ’’خالہ ماں کے برابر ہوتی ہے‘‘ لہٰذا یہ لڑکی حضرت جعفررضی اﷲ تعالٰی عنہ کی پرورش میں رہے گی۔پھر تینوں صاحبوں کی دلداری و دل جوئی کرتے ہوئے رحمتِ عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا کہ ’’اے علی!تم مجھ سے ہو اورمیں تم سے ہوں۔‘‘اور حضرت جعفررضی اﷲ تعالٰی عنہ سے فرمایا کہ ’’اے جعفر !تم سیرت و صورت میں مجھ سے مشابہت رکھتے ہو۔‘‘ اور حضرت زید بن حارثہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے یہ فرمایا کہ’’ اے زید!تم میرے بھائی اور میرے مولیٰ(آزادکردہ غلام )ہو۔‘‘ 1

(بخاری ج۲ص ۶۱۰عمرۃ القضاء )


1صحیح البخاری، کتاب المغازی، باب عمرۃ القضاء۔۔۔الخ، الحدیث ۴۲۵۱، ج۳، ص۹۴والمواھب اللدنیۃ وشرح الزرقانی، باب عمرۃ القضاء، ج۳، ص۳۲۵، ۳۲۶ ملخصاً

-: حضرت میمونہ کا نکاح