اعلانِ نبوت کے بعد

-: غار ِحراء

-: پہلی وحی

-: دعوت اسلام کا پہلا دور

-: دعوت اسلام کا دوسرا دور

-: دعوت اسلام کا تیسرا دور

-: رحمت عالم پر ظلم و ستم

-: مسلمانوں پر مظالم

-: کفار کا وفد بارگاہ رسالت میں

-: قریش کا وفد ابو طالب کے پاس

-: ہجرت حبشہ ۵ نبوی

-: نجاشی

-: کفار کا سفیر نجاشی کے دربار میں

-: حضرت حمزہ مسلمان ہو گئے

اعلان نبوت کے چھٹے سال حضرت حمزہ اور حضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما دو ایسی ہستیاں دامن اسلام میں آ گئیں جن سے اسلام اور مسلمانوں کے جاہ و جلال اور ان کے عزت و اقبال کا پرچم بہت ہی سربلند ہو گیا۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے چچاؤں میں حضرت حمزہ کو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم سے بڑی والہانہ محبت تھی اور وہ صرف دو تین سال حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلمسے عمر میں زیادہ تھے اور چونکہ انہوں نے بھی حضرت ثویبہ کا دودھ پیا تھا اسلئے حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے رضاعی بھائی بھی تھے ۔حضرت حمزہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ بہت ہی طاقتور اور بہادر تھے اور شکار کے بہت ہی شوقین تھے۔ روزانہ صبح سویرے تیر کمان لے کر گھر سے نکل جاتے اور شام کو شکار سے واپس لوٹ کر حرم میں جاتے، خانہ کعبہ کا طواف کرتے اور قریش کے سرداروں کی مجلس میں کچھ دیر بیٹھا کرتے تھے۔ ایک دن حسب معمول شکار سے واپس لوٹے تو ابن جدعان کی لونڈی اور خود ان کی بہن حضرت بی بی صفیہ رضی اللہ تعالٰی عنہانے ان کو بتایا کہ آج ابو جہل نے کس کس طرح تمہارے بھتیجے حضرت محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے ساتھ بے ادبی اور گستاخی کی ہے ۔ یہ ماجرا سن کر مارے غصہ کے حضرت حمزہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ کا خون کھولنے لگا۔ ایک دم تیر کمان لئے ہوئے مسجد حرام میں پہنچ گئے اور اپنی کمان سے ابو جہل کے سر پر اس زور سے مارا کہ اس کا سر پھٹ گیا اور کہا کہ تو میرے بھتیجے کو گالیاں دیتا ہے؟ تجھے خبر نہیں کہ میں بھی اسی کے دین پر ہوں ۔ یہ دیکھ کر قبیلۂ بنی مخزوم کے کچھ لوگ ابو جہل کی مدد کے لئے کھڑے ہو گئے تو ابو جہل نے یہ سوچ کر کہ کہیں بنو ہاشم سے جنگ نہ چھڑ جائے یہ کہا کہ اے بنی مخزوم! آپ لوگ حمزہ کو چھوڑ دیجیے ۔واقعی آج میں نے ان کے بھتیجے کو بہت ہی خراب خراب قسم کی گالیاں دی تھیں ۔ 1

(مدارج النبوۃ ج۲ ص۴۴ وزرقانی ج۱ ص۲۵۶)

حضرت حمزہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ نے مسلمان ہو جانے کے بعد زور زور سے ان اشعار کو پڑھنا شروع کر دیا ؎

حَمِدْتُّ اللّٰه َ حِیْنَ ھَدٰی فُؤَادِیْ

اِلَی الْاِسْلَامِ وَالدِّیْنِ الْحَنِیْفٖ

میں اﷲ تعالٰی کی حمد کرتا ہوں جس وقت کہ اس نے میرے دل کو اسلام اور دین حنیف کی طرف ہدایت دی۔

اِذَا تُلِیَتْ رَسَائِلُہٗ عَلَیْنَا!

تَحَدَّرَ دَمْعُ ذِی الْلُبِّ الْحَصِیْفِ

جب احکام اسلام کی ہمارے سامنے تلاوت کی جاتی ہے تو با کمال عقل والوں کے آنسو جاری ہو جاتے ہیں۔

وَاَحْمَدُ مُصْطَفًی فِیْنَا مُطَاعٌ

فَلَا تَغْشَوْہُ بِالْقَوْلِ الْعَنِیْفٖ

اور خدا کے برگزیدہ احمد صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ہمارے مقتدیٰ ہیں تو(اے کافرو) اپنی باطل بکواس سے ان پر غلبہ مت حاصل کرو۔

فَلَا وَاﷲ نُسْلِمُہٗ لِقَوْمٍ!

وَلَمَّا نَقْضِ فِیْھِمْ بِالسُّیُوْفٖ

تو خدا کی قسم !ہم انہیں قوم کفار کے سپرد نہیں کریں گے۔ حالانکہ ابھی تک ہم نے ان کافروں کے ساتھ تلواروں سے فیصلہ نہیں کیا ہے۔ 2

(زرقانی ج۱ ص۲۵۶)


-: حضرت عمر کا اسلام

-: شعب ابی طالب ۷ نبوی

-: غم کا سال ۱۰ نبوی

-: ابو طالب کا خاتمہ

-: حضرت بی بی خدیجہ کی وفات

-: طائف وغیرہ کا سرفراز

-: قبائل میں تبلیغ اسلام