اعلانِ نبوت کے بعد

-: غار ِحراء

-: پہلی وحی

-: دعوت اسلام کا پہلا دور

-: دعوت اسلام کا دوسرا دور

-: دعوت اسلام کا تیسرا دور

-: رحمت عالم پر ظلم و ستم

-: مسلمانوں پر مظالم

-: کفار کا وفد بارگاہ رسالت میں

-: قریش کا وفد ابو طالب کے پاس

-: ہجرت حبشہ ۵ نبوی

-: نجاشی

-: کفار کا سفیر نجاشی کے دربار میں

-: حضرت حمزہ مسلمان ہو گئے

-: حضرت عمر کا اسلام

-: شعب ابی طالب ۷ نبوی

-: غم کا سال ۱۰ نبوی

-: ابو طالب کا خاتمہ

-: حضرت بی بی خدیجہ کی وفات

حضورِاقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے قلب مبارک پر ابھی ابو طالب کے انتقال کا زخم تازہ ہی تھا کہ ابو طالب کی وفات کے تین دن یا پانچ دن کے بعد حضرت بی بی خدیجہ رضی اللہ تعالٰی عنہا بھی دنیا سے رحلت فرما گئیں ۔ مکہ میں ابو طالب کے بعد سب سے زیادہ جس ہستی نے رحمت عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی نصرت و حمایت میں اپنا تن من دھن سب کچھ قربان کیا وہ حضرت بی بی خدیجہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی ذات گرامی تھی۔ جس وقت دنیا میں کوئی آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا مخلص مشیر اور غمخوار نہیں تھا حضرت بی بی خدیجہ رضی اللہ تعالٰی عنہا ہی تھیں کہ ہر پریشانی کے موقع پر پوری جاں نثاری کے ساتھ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی غمخواری اور دلداری کرتی رہتی تھیں اس لئے ابو طالب اور حضرت بی بی خدیجہ رضی اللہ تعالٰی عنہا دونوں کی وفات سے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے مددگار اور غمگسار دونوں ہی دنیا سے اٹھ گئے جس سے آپ کے قلب نازک پر اتنا عظیم صدمہ گزرا کہ آپ نے اس سال کا نام ’’عام الحزن‘‘ (غم کا سال) رکھ دیا۔

حضرت بی بی خدیجہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے رمضان ۱۰ نبوی میں وفات پائی۔ بوقت وفات پینسٹھ برس کی عمر تھی۔ مقام حجون (قبرستان جنت المعلی) میں مدفون ہوئیں ۔ حضور رحمت عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم خود بہ نفس نفیس ان کی قبر میں اترے اور اپنے مقدس ہاتھوں سے ان کی لاش مبارک کو زمین کے سپرد فرمایا۔ 1

(زرقانی ج۱ ص۲۹۶)


-: طائف وغیرہ کا سرفراز

-: قبائل میں تبلیغ اسلام