اعلانِ نبوت کے بعد

-: غار ِحراء

-: پہلی وحی

-: دعوت اسلام کا پہلا دور

-: دعوت اسلام کا دوسرا دور

تین برس کی اس خفیہ دعوت اسلام میں مسلمانوں کی ایک جماعت تیار ہوگئی اس کے بعد اللہ تَعَالٰی نے اپنے حبیب صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم پر سورۂ ’’شعراء‘‘ کی آیت ’’ وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَ 1‘‘ نازل فرمائی اور خداوند تعالٰی کا حکم ہوا کہ اے محبوب! آپ اپنے قریبی خاندان والوں کو خدا سے ڈرائیے تو حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے ایک دن کوہ صفا کی چوٹی پر چڑھ کر ’’یامعشر قریش‘‘ کہہ کر قبیلہ قریش کو پکارا۔جب سب قریش جمع ہو گئے تو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے فرمایا کہ اے میری قوم! اگر میں تم لوگوں سے یہ کہہ دوں کہ اس پہاڑ کے پیچھے ایک لشکر چھپا ہوا ہے جو تم پر حملہ کرنے والا ہے تو کیا تم لوگ میری بات کا یقین کر لو گے؟

تو سب نے ایک زبان ہو کر کہا کہ ہاں ! ہاں ! ہم یقینا آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی بات کا یقین کر لیں گے کیونکہ ہم نے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو ہمیشہ سچا اور امین ہی پایا ہے۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے فرمایا کہ اچھا تو پھر میں یہ کہتا ہوں کہ میں تم لوگوں کو عذاب الٰہی سے ڈرا رہا ہوں اور اگر تم لوگ ایمان نہ لاؤ گے تو تم پر عذاب الٰہی اتر پڑے گا۔ یہ سن کر تمام قریش جن میں آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا چچا ابو لہب بھی تھا، سخت ناراض ہو کر سب کے سب چلے گئے اور حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی شان میں اول فول بکنے لگے۔ 2

(بخاری ج۲ ص۷۰۲ و عامہ تفاسیر)


-: دعوت اسلام کا تیسرا دور

-: رحمت عالم پر ظلم و ستم

-: مسلمانوں پر مظالم

-: کفار کا وفد بارگاہ رسالت میں

-: قریش کا وفد ابو طالب کے پاس

-: ہجرت حبشہ ۵ نبوی

-: نجاشی

-: کفار کا سفیر نجاشی کے دربار میں

-: حضرت حمزہ مسلمان ہو گئے

-: حضرت عمر کا اسلام

-: شعب ابی طالب ۷ نبوی

-: غم کا سال ۱۰ نبوی

-: ابو طالب کا خاتمہ

-: حضرت بی بی خدیجہ کی وفات

-: طائف وغیرہ کا سرفراز

-: قبائل میں تبلیغ اسلام