اخلاق نبوت

-: حضور صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی عقل

-: حلم و عفو

-: تواضع

-: حسن معاشرت

-: حیاء

-: وعدہ کی پابندی

-: عدل

-: وقار

-: زاہدانہ زندگی

آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم شہنشاہ کونین اور تاجدار دو عالم ہوتے ہوئے ایسی زاہدانہ اور سادہ زندگی بسر فرماتے تھے کہ تاریخ نبوت میں اس کی مثال نہیں مل سکتی، خوراک و پوشاک، مکان و سامان، رہن سہن غرض حیات مبارکہ کے ہر گوشہ میں آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا زہداور دنیا سے بے رغبتی کا عالم اس درجہ نمایاں تھا کہ جس کو دیکھ کر یہی کہا جا سکتا ہے کہ دنیاکی نعمتیں اور لذتیں آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی نگاہ نبوت میں ایک مچھر کے پر سے بھی زیادہ ذلیل و حقیر ہیں ۔

حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالٰی عنہاکا بیان ہے کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی مقدس زندگی میں کبھی تین دن لگاتار ایسے نہیں گزرے کہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے شکم سیر ہو کر روٹی کھائی ہو ایک ایک مہینہ تک کاشانہ نبوت میں چولہا نہیں جلتا تھا اور کھجور و پانی کے سوا آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے گھر والوں کی کوئی دوسری خوراک نہیں ہوا کرتی تھی۔ حالانکہ اﷲ تعالٰی نے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم سے فرمایا کہ اے حبیب! صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم اگر آپ چاہیں تو میں مکہ کی پہاڑیوں کو سونا بنا دوں اور وہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے ساتھ ساتھ چلتی رہیں اور آپ ان کو جس طرح چاہیں خرچ کرتے رہیں مگر آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے اس کو پسند نہیں کیا اور بارگاہِ خداوندی عزوجل میں عرض کیا کہ اے میرے رب!عزوجل مجھے یہی زیادہ محبوب ہے کہ میں ایک دن بھوکا رہوں اور ایک دن کھانا کھاؤں تا کہ بھوک کے دن خوب گڑ گڑا کر تجھ سے دعائیں مانگوں اور آسودگی کے دن تیری حمد کروں اور تیرا شکر بجا لاؤں ۔

حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالٰی عنہانے بتایا کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم جس بستر پر سوتے تھے وہ چمڑے کا گدا تھا جس میں روئی کی جگہ درختوں کی چھال بھری ہوئی تھی۔

حضرت حفصہ رضی اﷲ تعالٰی عنہاکہتی ہیں کہ میری باری کے دن حضورِ اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ایک موٹے ٹاٹ پر سویا کرتے تھے جس کو میں دو تہ کرکے بچھا دیا کرتی تھی۔ ایک مرتبہ میں نے اس ٹاٹ کو چار تہ کر کے بچھا دیا تو صبح کو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ پہلے کی طرح اس ٹاٹ کو تم دہرا کرکے بچھا دیا کرو کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ اس بستر کی نرمی سے کہیں مجھ پر گہری نیند کا حملہ ہو جائے تو میری نماز تہجد میں خلل پیدا ہو جائے گا۔ روایت ہے کہ کبھی کبھی حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ایک ایسی چارپائی پر بھی آرام فرمایا کرتے تھے جو کھردرے بان سے بنی ہوئی تھی۔ جب آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم بغیر بچھونے کے اس چارپائی پر لیٹتے تھے تو جسم نازک پر بان کے نشان پڑ جایا کرتے تھے۔ 1

(شفاء شریف جلد۱ ص۸۲، ۸۳ وغیرہ)


-: شجاعت

-: طاقت

-: رکانہ پہلوان سے کشتی

-: یزید بن رکانہ سے مقابلہ

-: ابو الاسود سے زور آزمائی

-: سخاوت

-: اسماء مبارکہ

-: آپ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی کنیت