اخلاق نبوت

-: حضور صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی عقل

-: حلم و عفو

-: تواضع

-: حسن معاشرت

-: حیاء

حضورِ اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی ’’حیاء‘‘ کے بارے میں حضرت حق جل جلالہ کا قرآن میں یہ فرمان سب سے بڑا گواہ ہے کہ

’’ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ یُؤْذِی النَّبِیَّ فَیَسْتَحْیٖ مِنْكُمْ 1 ‘‘

بے شک تمہاری یہ بات نبی کو ایذا پہنچاتی ہے لیکن وہ تم لوگوں سے حیا کرتے ہیں ( اور تم کو کچھ کہہ نہیں سکتے) آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی شان حیاء کی تصویر کھینچتے ہوئے ایک معزز صحابی حضرت ابو سعید خدری رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ’’آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کنواری پردہ نشین عورت سے بھی کہیں زیادہ حیا دار تھے۔‘‘ 2

(زرقانی جلد۴ ص۲۸۴ و بخاری جلد۱ ص۵۰۳ باب صفۃ النبی)

اس لئے ہر قبیح قول و فعل اور قابل مذمت حرکات و سکنات سے عمر بھر ہمیشہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا دامن عصمت پاک و صاف ہی رہا اور پوری حیات مبارکہ میں وقار و مروت کے خلاف آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم سے کوئی عمل سرزد نہیں ہوا۔ حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالٰی عنہانے فرمایا کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نہ فحش کلام تھے نہ بے ہودہ گو نہ بازاروں میں شور مچانے والے تھے۔ برائی کا بدلہ برائی سے نہیں دیا کرتے تھے بلکہ معاف فرما دیا کرتے تھے۔ آپ یہ بھی فرمایا کرتی تھیں کہ کمال حیا کی و جہ سے میں نے کبھی بھی حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو برہنہ نہیں دیکھا۔ 3

(شفاء شریف جلد۱ ص۶۹)


-: وعدہ کی پابندی

-: عدل

-: وقار

-: زاہدانہ زندگی

-: شجاعت

-: طاقت

-: رکانہ پہلوان سے کشتی

-: یزید بن رکانہ سے مقابلہ

-: ابو الاسود سے زور آزمائی

-: سخاوت

-: اسماء مبارکہ

-: آپ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی کنیت