اخلاق نبوت

-: حضور صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی عقل

-: حلم و عفو

-: تواضع

-: حسن معاشرت

-: حیاء

-: وعدہ کی پابندی

-: عدل

-: وقار

-: زاہدانہ زندگی

-: شجاعت

-: طاقت

-: رکانہ پہلوان سے کشتی

-: یزید بن رکانہ سے مقابلہ

-: ابو الاسود سے زور آزمائی

-: سخاوت

-: اسماء مبارکہ

عرب کا مشہور مقولہ ہے کہ ’’کَثْرَۃُ الْاَسْمَآءِ تَدُلُّ عَلٰی شَرَفِ الْمُسَمّٰی ‘‘ یعنی کسی چیز کے ناموں کا بہت زیادہ ہونا اس بات کی دلیل ہوا کرتی ہے کہ وہ چیز عزت و شرف والی ہے۔ حضورِ اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو چونکہ خلاق عالم جل جلالہ نے اس قدر اعزاز و اکرام اور عزت و شرف سے سرفراز فرمایا ہے کہ آپ امام النبیّین، سید المرسلین، محبوب رب العالمین عزوجل صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ہیں اس لئے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے اسماء مبارکہ اور القاب بہت زیادہ ہیں ۔ 1

حضرت جبیر بن مطعم رضی اﷲ تعالٰی عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے فرمایا کہ میرے پانچ نام ہیں میں (۱) ’’محمد ‘‘و(۲) ’’احمد ‘‘ ہوں اور میں (۳) ’’ماحی‘‘ ہوں کہ اﷲ تعالٰی میری و جہ سے کفر کو مٹاتا ہے اور میں (۴) ’’حاشر‘‘ ہوں کہ میرے قدموں پر سب لوگوں کا حشر ہو گا اور(۵) ’’عاقب‘‘ ہوں ۔ 2 (یعنی سب سے آخری نبی)

(بخاری ج۱ ص۵۰۱ باب ماجاء فی اسماء رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم )

قرآن مجید میں حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے القاب و اسماء بہت زیادہ تعداد میں مذکور ہیں ۔ چنانچہ بعض علماء کرام نے فرمایا کہ خداوند قدوس کے ناموں کی طرح حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے بھی ننانوے نام اورعلامہ ابن دحیہ نے اپنی کتاب میں تحریر فرمایاکہ اگرحضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے ان تمام ناموں کو شمار کیا جائے جو قرآن و حدیث اور اگلی کتابوں میں مذکور ہیں تو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے ناموں کی گنتی تین سو تک پہنچتی ہے اور بعض صوفیاء کرام کا بیان ہے کہ اﷲ تعالٰی کے بھی ایک ہزار نام ہیں اور حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے ناموں کی تعداد بھی ایک ہزار ہے۔ 3

(زرقانی جلد۳ ص۱۱۸)

بہر حال حضورِ اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے تمام اسماء مبارکہ میں سے دو نام سب سے زیادہ مشہور ہیں ایک ’’محمد‘‘ دوسرا ’’احمد ‘‘ (صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم )آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے دادا عبدالمطلب نے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا نام ’’محمد‘‘ رکھا اور اسی نام پر آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا عقیقہ کیا جب لوگوں نے پوچھا کہ اے عبدالمطلب!آپ نے اپنے پوتے کا نام ’’محمد‘‘ کیوں رکھا آپ کے آباء و اجداد میں کسی کا بھی یہ نام نہیں رہا ہے۔ تو آپ نے جواب دیا کہ میں نے اس نیت سے اور اس امید پر اس بچے کا نام ’’محمد‘‘ رکھا ہے کہ تمام روئے زمین کے لوگ اس کی تعریف کریں گے۔ اور ایک روایت میں یہ ہے کہ آپ نے یہ کہا کہ میں نے اس امید پر ’’محمد‘‘ نام رکھا کہ اﷲ تعالٰی آسمانوں میں اس کی تعریف فرمائے گا اور زمین میں خدا کی تمام مخلوق اس کی تعریف کرے گی، اور حضرت عبدالمطلب کی اس نیت اور امید کی و جہ یہ ہے کہ انہوں نے ایک خواب دیکھا تھا کہ میری پیٹھ سے ایک چاندی کی زنجیر نکلی جس کا ایک کنارہ زمین میں ہے اور ایک سرا آسمان کو چھو رہا ہے اور تمام مشرق و مغرب کے انسان اس زنجیر سے چمٹے ہوئے ہیں حضرت عبدالمطلب نے جب قریش کے کاہنوں سے اس خواب کی تعبیر دریافت کی تو انہوں نے اس خواب کی یہ تعبیر بتائی کہ اے عبدالمطلب!آپ کی نسل سے عنقریب ایک ایسا لڑکا پیدا ہو گا کہ تمام اہل مشرق و مغرب اس کی پیروی کریں گے اور تمام آسمان و زمین والے اس کی مدح و ثنا کا خطبہ پڑھیں گے۔ 4

(زرقانی جلد۳ ص۱۱۴ تا ۱۱۵)

اور بعض کا قول ہے کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی والدہ ماجدہ رضی اﷲ تعالٰی عنہانے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا نام ’’محمد‘‘ رکھا ہے کیونکہ جب حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ان کے شکم مبارک میں رونق افروز تھے تو انہوں نے خواب میں ایک فرشتہ کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ اے آمنہ!رضی اﷲ تعالٰی عنہاسارے جہان کے سردار تمہارے شکم میں تشریف فرما ہیں جب یہ پیدا ہوں تو تم ان کا نام ’’محمد‘‘ رکھنا۔ 5

(زرقانی جلد۳ ص۱۱۵)

ان دونوں روایتوں میں کوئی تعارض نہیں ۔ ہو سکتا ہے کہ حضرت عبدالمطلب نے اپنے اور حضرت بی بی آمنہ رضی اﷲ تعالٰی عنہاکے خوابوں کی و جہ سے دونوں نے باہمی مشورہ سے حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا نام ’’محمد‘‘ رکھا ہو۔

اﷲ تعالٰی نے قرآن مجید میں کئی جگہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو ’’محمد‘‘ کے نام سے ذکر فرمایا ہے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام ’’احمد ‘‘ کے نام سے تمام زندگی آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے ذکر جمیل کا ڈنکا بجاتے رہے۔ چنانچہ قرآن مجید میں ہے کہ وَ ’’وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی اسْمُهٗۤ اَحْمَدُ‘‘ 6 یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام یہ خوشخبری سناتے ہوئے تشریف لائے تھے کہ میرے بعد ایک رسول تشریف لانے والے ہیں جن کا نامِ نامی و اسم گرامی ’’احمد ‘‘ ہے۔


-: آپ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی کنیت