اخلاق نبوت

-: حضور صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی عقل

-: حلم و عفو

-: تواضع

-: حسن معاشرت

-: حیاء

-: وعدہ کی پابندی

-: عدل

-: وقار

-: زاہدانہ زندگی

-: شجاعت

-: طاقت

-: رکانہ پہلوان سے کشتی

-: یزید بن رکانہ سے مقابلہ

اسی رکانہ کا بیٹا یزید بن رکانہ بھی مانا ہوا پہلوان تھا یہ تین سو بکریاں لے کر بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا اور کہا کہ اے محمد! (صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ) آپ مجھ سے کشتی لڑیئے۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے فرمایا کہ اگر میں نے تمہیں پچھاڑ دیا تو تم کتنی بکریاں مجھے انعام میں دو گے اس نے کہا کہ ایک سو بکریاں میں آپ کو دے دوں گا۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم تیار ہو گئے اور اس سے ہاتھ ملاتے ہی اس کو زمین پر پٹک دیا اور وہ حیرت سے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا منہ تکنے لگااور وعدہ کے مطابق ایک سو بکریاں اس نے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو دے دیں ۔ مگر پھر دوبارہ اس نے کشتی لڑنے کے لئے چیلنج دیا آپ نے دوسری مرتبہ بھی اس کی پیٹھ زمین پر لگا دی اس نے پھر ایک سو بکریاں آپ کو دے دیں ۔ پھرتیسری بار اس نے کشتی کے لئے للکارا آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے اس کا چیلنج قبول فرما لیا اور کشتی لڑ کر اِس زورکے ساتھ اس کو زمین پر دے مارا کہ وہ چت ہو گیا، اس نے باقی ایک سو بکریوں کو بھی آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی خدمت میں پیش کر دیا، مگر کہنے لگا کہ اے محمد! (صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ) سارا عرب گواہ ہے کہ آج تک کوئی پہلوان مجھ پر غالب نہیں آ سکا، مگر آپ نے تین بار جس طرح مجھے کشتی میں پچھاڑا ہے اس سے میرا دل مان گیا کہ یقینا آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم خداعزوجل کے نبی ہیں ، یہ کہا اورکلمہ پڑھ کر دامن اسلام میں آ گیا۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم اس کے مسلمان ہو جانے سے بے حد خوش ہوئے اور اس کی تین سو بکریاں واپس کر دیں ۔ 1

(زرقانی جلد۴ ص۲۹۲)


-: ابو الاسود سے زور آزمائی

-: سخاوت

-: اسماء مبارکہ

-: آپ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی کنیت