اخلاق نبوت

-: حضور صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی عقل

-: حلم و عفو

-: تواضع

-: حسن معاشرت

-: حیاء

-: وعدہ کی پابندی

-: عدل

-: وقار

-: زاہدانہ زندگی

-: شجاعت

حضور رسول اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی بے مثال شجاعت کا یہ عالم تھا کہ حضرت علی رضی اﷲ تعالٰی عنہ جیسے بہادر صحابی کا یہ قول ہے کہ جب لڑائی خوب گرم ہو جاتی تھی اور جنگ کی شدت دیکھ کر بڑے بڑے بہادروں کی آنکھیں پتھرا کر سرخ پڑ جایا کرتی تھیں اس وقت میں ہم لوگ رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے پہلو میں کھڑے ہوکر اپنا بچاؤ کرتے تھے۔ اور آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ہم سب لوگوں سے زیادہ آگے بڑھ کر اور دشمنوں کے بالکل قریب پہنچ کر جنگ فرماتے تھے ۔اور ہم لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر وہ شخص شمار کیا جاتا تھا جو جنگ میں رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے قریب رہ کر دشمنوں سے لڑتا تھا۔ 1

حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ تعالٰی عنہمافرمایا کرتے تھے کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم سے زیادہ بہادر اور طاقتور، سخی اور پسندیدہ میری آنکھوں نے کبھی کسی کو نہیں دیکھا۔

حضرت براء بن عازب اور دوسرے صحابہ کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم نے بیان فرمایا ہے کہ جنگ حنین میں بارہ ہزار مسلمانوں کا لشکر کفار کے حملوں کی تاب نہ لا کر بھاگ گیا تھا اور کفار کی طرف سے لگاتار تیروں کا مینہ برس رہا تھا اس وقت میں بھی رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے بلکہ ایک سفید خچر پر سوار تھے اور حضرت ابو سفیان بن الحارث رضی اﷲ تعالٰی عنہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے خچر کی لگام پکڑے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم اکیلے دشمنوں کے دل بادل لشکروں کے ہجوم کی طرف بڑھتے چلے جا رہے تھے۔ اور رجز کے یہ کلمات زبان اقدس پر جاری تھے کہ

اَنَا النَّبِیُّ لَا کَذِبْ اَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ 2

میں نبی ہوں یہ جھوٹ نہیں ہے میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں ۔

(بخاری جلد۲ ص۶۱۷ باب قول اﷲ و یوم حنین و زرقانی جلد۴ ص۲۹۳)


-: طاقت

-: رکانہ پہلوان سے کشتی

-: یزید بن رکانہ سے مقابلہ

-: ابو الاسود سے زور آزمائی

-: سخاوت

-: اسماء مبارکہ

-: آپ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی کنیت