شمائل و خصائل

-: حلیۂ مقدسہ

-: جسم اطہر

-: جسم انور کا سایہ نہ تھا

-: مکھی، مچھر، جوؤں سے محفوظ

-: مہر نبوت

-: قد مبارک

-: سر اقدس

-: مقدس بال

-: رُخِ انور

حضورِ اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا چہرۂ منور جمالِ الٰہی کا آئینہ اور انوارِ تجلی کا مظہر تھا۔ نہایت ہی وجیہ، پر گوشت اور کسی قدر گولائی لئے ہوئے تھا۔ حضرت جابر بن سمرہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو ایک مرتبہ چاندنی رات میں دیکھا میں ایک مرتبہ چاند کی طرف دیکھتا اورایک مرتبہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے چہرۂ انور کو دیکھتا تو مجھے آپ کا چہرہ چاند سے بھی زیادہ خوبصورت نظر آتا تھا۔ 1

حضرت براء بن عازب رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے کسی نے پوچھا کہ کیا رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا چہرہ (چمک دمک میں ) تلوار کی مانند تھا؟ تو آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ نہیں بلکہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا چہرہ چاند کے مثل تھا۔ حضرت علی رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے حلیہ مبارکہ کو بیان کرتے ہوئے یہ کہا کہ

مَنْ رَاٰہُ بَدِیْھَۃً ھَابَہٗ وَمَنْ خَالَطَہٗ مَعْرِفَۃً اَحَبَّہٗ 2

(شمائل ترمذی ص۲)

جو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو اچانک دیکھتا وہ آپ کے رعب داب سے ڈر جاتا اور پہچاننے کے بعد آپ سے ملتا وہ آپ سے محبت کرنے لگتا تھا۔

حضرت براء بن عازب رضی اﷲ تعالٰی عنہ کا قول ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم تمام انسانوں سے بڑھ کر خوبرو اور سب سے زیادہ اچھے اخلاق والے تھے۔ 3

(بخاری ج۱ ص۵۰۲ باب صفۃ النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم )

حضرت عبداﷲ بن سلام رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے آپ کے چہرۂ انور کے بارے میں یہ کہا : ’’ فَلَمَّا تَبَیَّنْتُ وَجْھَہٗ عَرَفْتُ اَنَّ وَجْھَہٗ لَیْسَ بِوَجْہِ کَذَّابٍ‘‘ 4 یعنی میں نے جب حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے چہرۂ انور کو بغور دیکھا تو میں نے پہچان لیا کہ آپ کا چہرہ کسی جھوٹے آدمی کا چہرہ نہیں ہے۔

( مشکوٰۃ ج۱ ص۱۶۸ باب فضل الصدقہ)

اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رحمۃاللہ تَعَالٰی علیہ نے کیا خوب کہا کہ ؎

چاند سے منہ پہ تاباں درخشاں درود نمک آگیں صباحت پہ لاکھوں سلام
جس سے تاریک دل جگمگانے لگے اس چمک والی رنگت پہ لاکھوں سلام

عربی زبان میں بھی کسی مداح رسول نے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے رخ انور کے حسن و جمال کا کتنا حسین منظر اور کتنی بہترین تشریح پیش کی ہے ؎

نَبِیُّ جَمَالٍ کُلُّ مَا فِیْہِ مُعْجِزٌ مِنَ الْحُسْنِ لٰکِنْ وَجْھُہُ الْاٰیَۃُ الْکُبْرٰی
یُنَادِیْ بَلَالُ الْخَالِ فِیْ صَحْنِ خَدِّہٖ یُطَالِعُ مِنْ لَا ْٔ لَآءِ غُرَّتِہِ الْفَجْرَا

یعنی حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم حسن و جمال کے بھی نبی ہیں ، یوں تو ان کی ہر ہر چیز حسن کا معجزہ ہے لیکن خاص کر ان کا چہرہ تو آیت کبریٰ (بہت ہی بڑا معجزہ) ہے۔

ان کے رخسار کے صحن میں ان کے تل کا بلال ان کی روشن پیشانی کی چمک سے صبح صادق کو دیکھ کر اذان کہا کرتا تھا۔


-: محراب اَبرو

-: نورانی آنکھ

-: بینی مبارک

-: مقدس پیشانی

-: گوش مبارک

-: دہن شریف

-: زبان اقدس

-: لعابِ دہن

-: آواز مبارک

-: پرنور گردن

-: دست ِ رحمت

-: شکم و سینہ

-: پائے اقدس

-: لباس

-: عمامہ

-: چادر

-: کملی

-: نعلین اقدس

-: پسندیدہ رنگ

-: انگوٹھی

-: خوشبو

-: سرمہ

-: سواری

-: نفاست پسندی

-: مرغوب غذائیں

-: روز مرہ کے معمولات

-: سونا جاگنا

-: رفتار

-: کلام

-: دربار نبوت

-: تاجدارِ دو عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے خطبات

-: سرورِ کائنات کی عبادات

-: نماز

-: روزہ

-: زکوٰۃ

-: حج