شمائل و خصائل

-: حلیۂ مقدسہ

-: جسم اطہر

-: جسم انور کا سایہ نہ تھا

آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے قد مبارک کا سایہ نہ تھا۔ حکیم ترمذی (متوفی ۲۵۵ھ) نے اپنی کتاب ’’نوادر الاصول‘‘ میں حضرت ذکوان تابعی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے یہ حدیث نقل کی ہے کہ سورج کی دھوپ اور چاند کی چاندنی میں رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا سایہ نہیں پڑتا تھا ۔امام ابن سبع رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا قول ہے کہ یہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے خصائص میں سے ہے کہ آپ کا سایہ زمین پر نہیں پڑتا تھا اور آپ نور تھے اس لئے جب آپ دھوپ یا چاندنی میں چلتے تو آپ کا سایہ نظر نہ آتا تھا اور بعض کا قول ہے کہ اس کی شاہد وہ حدیث ہے جس میں آپ کی اس دعا کا ذکر ہے کہ آپ نے یہ دعا مانگی کہ خداوندا! تو میرے تمام اعضاء کو نور بنا دے اور آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے اپنی اس دعا کو اس قول پر ختم فرمایا کہ ’’وَاجْعَلْنِیْ نُوْرًا‘‘ یعنی یااﷲ! تو مجھ کو سراپا نور بنا دے۔ ظاہر ہے کہ جب آپ سراپا نور تھے تو پھر آپ کا سایہ کہاں سے پڑتا؟

اسی طرح عبداﷲ بن مبارک اور ابن الجوزی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے بھی حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ تعالٰی عنہماسے روایت کی ہے کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا سایہ نہیں تھا۔ 1

(زرقانی ج۵ ص۲۴۹)


-: مکھی، مچھر، جوؤں سے محفوظ

-: مہر نبوت

-: قد مبارک

-: سر اقدس

-: مقدس بال

-: رُخِ انور

-: محراب اَبرو

-: نورانی آنکھ

-: بینی مبارک

-: مقدس پیشانی

-: گوش مبارک

-: دہن شریف

-: زبان اقدس

-: لعابِ دہن

-: آواز مبارک

-: پرنور گردن

-: دست ِ رحمت

-: شکم و سینہ

-: پائے اقدس

-: لباس

-: عمامہ

-: چادر

-: کملی

-: نعلین اقدس

-: پسندیدہ رنگ

-: انگوٹھی

-: خوشبو

-: سرمہ

-: سواری

-: نفاست پسندی

-: مرغوب غذائیں

-: روز مرہ کے معمولات

-: سونا جاگنا

-: رفتار

-: کلام

-: دربار نبوت

-: تاجدارِ دو عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے خطبات

-: سرورِ کائنات کی عبادات

-: نماز

-: روزہ

-: زکوٰۃ

-: حج