شمائل و خصائل

-: حلیۂ مقدسہ

-: جسم اطہر

-: جسم انور کا سایہ نہ تھا

-: مکھی، مچھر، جوؤں سے محفوظ

-: مہر نبوت

-: قد مبارک

-: سر اقدس

-: مقدس بال

-: رُخِ انور

-: محراب اَبرو

-: نورانی آنکھ

-: بینی مبارک

-: مقدس پیشانی

-: گوش مبارک

آپ کی آنکھوں کی طرح آپ کے کان میں بھی معجزانہ شان تھی۔ چنانچہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے خود اپنی زبان اقدس سے ارشاد فرمایا کہ

اِنِّیْ اَرٰی مَالَا تَرَوْنَ وَاَسْمَعُ مَالَا تَسْمَعُوْنَ

(خصائص کبریٰ ج۱ ص۶۷)

یعنی میں ان چیزوں کو دیکھتا ہوں جن کو تم میں سے کوئی نہیں دیکھتا اور میں ان آوازوں کو سنتا ہوں جن کو تم میں سے کوئی نہیں سنتا۔ 1

اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے سمع و بصر کی قوت بے مثال اور معجزانہ شان رکھتی تھی۔ کیونکہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم دورو نزدیک کی آوازوں کو یکساں طور پر سن لیا کرتے تھے۔ چنانچہ آپ کے حلیف بنی خزاعہ نے، جیسا کہ فتح مکہ کے بیان میں آپ پڑھ چکے ہیں ، تین دن کی مسافت سے آپ کو اپنی امداد و نصرت کے لئے پکارا تو آپ نے ان کی فریاد سن لی۔ علامہ زرقانی نے اس حدیث کی شرح میں فرمایا کہ

لَا بُعْدَ فِیْ سَمَآعِہٖ صَلَی اللّٰهُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَدْ کَانَ یَسْمَعُ اَطِیْطَ السَّمَآءِ

یعنی اگر حضورِ اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے تین دن کی مسافت سے ایک فریادی کی فریاد سن لی تو یہ آپ سے کوئی بعید نہیں ہے کیونکہ آپ تو زمین پر بیٹھے ہوئے آسمانوں کی چرچراہٹ کو سن لیا کرتے تھے بلکہ عرش کے نیچے چاند کے سجدہ میں گرنے کی آواز کو بھی سن لیا کرتے تھے۔ 2

(خصائص کبریٰ ج۱ ص۵۳ و حاشیہ الدولۃ المکیۃ ص۱۸۰)

دور ونزدیک کے سننے والے وہ کان کان لعل کرامت پہ لاکھوں سلام

-: دہن شریف

-: زبان اقدس

-: لعابِ دہن

-: آواز مبارک

-: پرنور گردن

-: دست ِ رحمت

-: شکم و سینہ

-: پائے اقدس

-: لباس

-: عمامہ

-: چادر

-: کملی

-: نعلین اقدس

-: پسندیدہ رنگ

-: انگوٹھی

-: خوشبو

-: سرمہ

-: سواری

-: نفاست پسندی

-: مرغوب غذائیں

-: روز مرہ کے معمولات

-: سونا جاگنا

-: رفتار

-: کلام

-: دربار نبوت

-: تاجدارِ دو عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے خطبات

-: سرورِ کائنات کی عبادات

-: نماز

-: روزہ

-: زکوٰۃ

-: حج