شمائل و خصائل

-: حلیۂ مقدسہ

-: جسم اطہر

-: جسم انور کا سایہ نہ تھا

-: مکھی، مچھر، جوؤں سے محفوظ

-: مہر نبوت

-: قد مبارک

-: سر اقدس

-: مقدس بال

-: رُخِ انور

-: محراب اَبرو

-: نورانی آنکھ

-: بینی مبارک

-: مقدس پیشانی

-: گوش مبارک

-: دہن شریف

-: زبان اقدس

-: لعابِ دہن

-: آواز مبارک

-: پرنور گردن

-: دست ِ رحمت

-: شکم و سینہ

-: پائے اقدس

-: لباس

-: عمامہ

-: چادر

-: کملی

-: نعلین اقدس

-: پسندیدہ رنگ

-: انگوٹھی

-: خوشبو

-: سرمہ

-: سواری

-: نفاست پسندی

-: مرغوب غذائیں

-: روز مرہ کے معمولات

احادیث ِکریمہ کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے اپنے دن رات کے اوقات کو تین حصوں میں تقسیم کر رکھا تھا۔ ایک خداعَزَّوَجَلَّ کی عبادت کے لئے ، دوسرا عام مخلوق کے لئے، تیسرا اپنی ذات کے لئے۔

عام طور پر آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کا یہ معمول تھا کہ نماز فجرکے بعد آپ اپنے مصلیٰ پر بیٹھ جاتے یہاں تک کہ آفتاب خوب بلند ہو جاتا۔ عام لوگوں سے ملاقات کا یہی خاص وقت تھا لوگ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی خدمت ِاقدس میں حاضر ہوتے اور اپنی حاجات و ضروریات کو آپ کی بارگاہ میں پیش کرتے۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ان کی ضروریات کو پوری فرماتے اور لوگوں کو مسائل و احکام اسلام کی تعلیم و تلقین فرماتے اپنے اور لوگوں کے خوابوں کی تعبیر بیان فرماتے۔ اس کے بعد مختلف قسم کی گفتگو فرماتے کبھی کبھی لوگ زمانہ جاہلیت کی باتوں اوررسموں کا تذکرہ کرتے اور ہنستے تو حضورعلیہ الصلٰوۃ والسلام بھی مسکرادیتے کبھی کبھی صحابہ کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہماپ کو اشعار بھی سناتے۔1

(مشکوٰۃ ج۲ ص۴۰۶ باب الضحک) (ابو داؤد ج۲ ص۳۱۸ باب فی الرجل یجلس متربعاً)

اکثر اسی وقت میں مال غنیمت اور وظائف کی تقسیم بھی فرماتے۔ جب سورج خوب بلند ہو جاتا تو کبھی چار رکعت کبھی آٹھ رکعت نماز چاشت ادا فرماتے پھر ازواجِ مطہرات رضی اللہ تعالٰی عنہن کے حجروں میں تشریف لے جاتے اور گھریلو ضروریات کے بندوبست میں مصروف ہو جاتے اور گھر کے کام کاج میں ازواجِ مطہرات رضی اللہ تعالٰی عنہن کی مدد فرماتے۔

(بخاری ج۱ ص۹۳ باب من کان فی حاجۃ اہلہ)

نماز عصر کے بعد آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم تمام ازواجِ مطہرات رضی اللہ تعالٰی عنہن کو شرفِ ملاقات سے سرفراز فرماتے اور سب کے حجروں میں تھوڑی تھوڑی دیر ٹھہر کر کچھ گفتگو فرماتے پھر جس کی باری ہوتی وہیں رات بسر فرماتے، تمام ازواجِ مطہرات رضی اللہ تعالٰی عنہن وہیں جمع ہو جاتیں ، عشاء تک آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم ان سے بات چیت فرماتے رہتے پھر نماز عشاء کے لئے مسجد میں تشریف لے جاتے اور مسجد سے واپس آ کر آرام فرماتے اور عشاء کے بعد بات چیت کونا پسند فرماتے ۔2

(مسلم ج۱ ص۴۷۲ باب القسم بین الزوجات)


1مشکاۃ المصابیح، کتاب الاداب، باب الضحک، الحدیث : ۴۷۴۷، ج۲، ص۱۷۹ملخصاً وسنن ابی داود، کتاب الادب، باب فی الرجل۔۔۔الخ، الحدیث : ۴۸۵۰، ج۴، ص۳۴۵ملخصاً 2صحیح مسلم، کتاب الرضاع، باب القسم بین الزوجات۔۔۔الخ، الحدیث : ۱۴۶۲، ص۷۷۰ملخصاً

-: سونا جاگنا

-: رفتار

-: کلام

-: دربار نبوت

-: تاجدارِ دو عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے خطبات

-: سرورِ کائنات کی عبادات

-: نماز

-: روزہ

-: زکوٰۃ

-: حج