ہجرت کا پانچواں سال

-: غزوہ دُومۃ الجندل

-: غزوۂ مُریسیع

-: منافقین کی شرارت

-: حضرت جویریه رضی اللہ تعالٰی عنہا سے نکاح

-: واقعہ افک

-: آیت تیمم کا نزول

-: جنگِ خندق

-: جنگ خندق کا سبب

-: مسلمانوں کی تیاری

-: ایک عجیب چٹان

-: حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی دعوت

-: بابرکت کھجوریں

-: اسلامی افواج کی مورچہ بندی

-: کفار کا حملہ

-: بنو قریظہ کی غداری

-: انصار کی ایمانی شجاعت

-: عمرو بن عبدود مارا گیا

-: نوفل کی لاش

-: حضرت زبیر رضی اللہ تعالٰی عنہ کو خطاب ملا

-: حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ تعالٰی عنہ شہید

-: حضرت صفیہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی بہادری

-: کفار کیسے بھاگے ؟

حضرت نعیم بن مسعود اشجعی رضی اﷲ تعالٰی عنہ قبیلہ غطفان کے بہت ہی معزز سردار تھے اور قریش و یہود دونوں کو ان کی ذات پر پورا پورا اعتماد تھایہ مسلمان ہو چکے تھے لیکن کفار کو ان کے اسلام کا علم نہ تھاانہوں نے بارگاہ رسالت میں یہ درخواست کی کہ یارسول اﷲ! صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اگر آپ مجھے اجازت دیں تو میں یہود اور قریش دونوں سے ایسی گفتگو کروں کہ دونوں میں پھوٹ پڑ جائے، آپ نے اس کی اجازت دے دی چنانچہ انہوں نے یہود اور قریش سے الگ الگ کچھ اس قسم کی باتیں کیں جس سے واقعی دونوں میں پھوٹ پڑ گئی۔

ابو سفیان شدید سردی کے موسم، طویل محاصرہ، فوج کا راشن ختم ہو جانے سے حیران و پریشان تھاجب اس کو یہ پتا چلا کہ یہودیوں نے ہمارا ساتھ چھوڑ دیا ہے تو اس کا حوصلہ پست ہو گیا اور وہ بالکل ہی بددل ہو گیاپھر ناگہاں کفار کے لشکر پر قہر قہار و غضب جبار کی ایسی مار پڑی کہ اچانک مشرق کی جانب سے ایسی طوفان خیز آندھی آئی کہ دیگیں چولھوں پر سے الٹ پلٹ ہو گئیں ، خیمے اکھڑ اکھڑ کر اڑ گئے اور کافروں پر ایسی وحشت اور دہشت سوار ہو گئی کہ انہیں راہ فرار اختیار کرنے کے سوا کوئی چارہ کار ہی نہیں رہا، یہی وہ آندھی ہے جس کا ذکر خداوند قدوس نے قرآن میں اس طرح بیان فرمایا کہ

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ اِذْ جَآءَتْكُمْ جُنُوْدٌ فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمْ رِیْحًا وَّ جُنُوْدًا لَّمْ تَرَوْهَاؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرًاۚ(۹) 1

(احزاب)

اے ایمان والو! خدا کی اس نعمت کو یاد کرو جب تم پر فوجیں آ پڑیں تو ہم نے ان پر آندھی بھیج دی۔ اور ایسی فوجیں بھیجیں جو تمہیں نظر نہیں آتی تھیں اور اﷲ تمہارے کاموں کو دیکھنے والا ہے۔

ابو سفیان نے اپنی فوج میں اعلان کرا دیا کہ راشن ختم ہو چکا، موسم انتہائی خراب ہے، یہودیوں نے ہمارا ساتھ چھوڑ دیالہٰذا اب محاصرہ بے کار ہے، یہ کہہ کر کوچ کا نقارہ بجا دینے کا حکم دے دیااور بھاگ نکلا قبیلہ غطفان کا لشکر بھی چل دیابنو قریظہ بھی محاصرہ چھوڑ کر اپنے قلعوں میں چلے آئے اور ان لوگوں کے بھاگ جانے سے مدینہ کا مطلع کفار کے گردو غبار سے صاف ہو گیا۔ 2

(مدارج ج۲ ص۱۷۲ و زرقانی ج۲ ص۱۱۶ تا ۱۱۸)


1پ۲۱، الاحزاب : ۹ 2السیرۃ الحلبیۃ، باب ذکر مغازیہ ، غزوۃ بنی قریظۃ، ج۲، ص۴۴۱۔۴۴۸ملتقطاً والمواھب اللدنیۃ مع شرح الزرقانی، باب غزوۃ الخندق۔۔۔الخ، ج۳، ص۵۴۔۵۶

-: غزوہ بنی قریظہ

۵ ھ کے متفرق واقعات :-