ہجرت کا پانچواں سال

-: غزوہ دُومۃ الجندل

-: غزوۂ مُریسیع

-: منافقین کی شرارت

-: حضرت جویریه رضی اللہ تعالٰی عنہا سے نکاح

غزوہ مریسیع کی جنگ میں جو کفار مسلمانوں کے ہاتھ میں گرفتار ہوئے ان میں سردار قوم حارث بن ضرار کی بیٹی حضرت جویریہ رضی اﷲ تعالٰی عنہابھی تھیں جب تمام قیدی لونڈی غلام بنا کر مجاہدین اسلام میں تقسیم کر دیئے گئے تو حضرت جویریہ رضی اﷲ تعالٰی عنہاحضرت ثابت بن قیس رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے حصہ میں آئیں انہوں نے حضرت جویریہ رضی اﷲ تعالٰی عنہاسے یہ کہہ دیا کہ تم مجھے اتنی اتنی رقم دے دو تومیں تمہیں آزاد کر دوں گا ، حضرت جویریہ رضی اﷲ تعالٰی عنہاکے پاس کوئی رقم نہیں تھی وہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے دربار میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ یا رسول اﷲ!صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میں اپنے قبیلے کے سردار حارث بن ضرار کی بیٹی ہوں اورمیں مسلمان ہو چکی ہوں حضرت ثابت بن قیس نے اتنی اتنی رقم لے کر مجھے آزاد کر دینے کا وعدہ کر لیا ہے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میری مدد فرمائیں تا کہ میں یہ رقم ادا کرکے آزاد ہو جاؤں ۔آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر میں اس سے بہتر سلوک تمہارے ساتھ کروں تو کیا تم منظور کر لو گی؟ انہوں نے پوچھا کہ وہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ میں خود تنہا تمہاری طرف سے ساری رقم ادا کردوں اور تم کو آزاد کرکے میں تم سے نکاح کر لوں تاکہ تمہارا خاندانی اعزاز و وقار برقرار رہ جائے، حضرت جویریہ رضی اﷲ تعالٰی عنہانے خوشی خوشی اس کو منظور کر لیا، چنانچہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ساری رقم اپنے پاس سے ادا فرما کر حضرت جویریہ رضی اﷲ تعالٰی عنہاسے نکاح فرما لیاجب یہ خبر لشکر میں پھیل گئی کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے حضرت جویریہ رضی اﷲ تعالٰی عنہاسے نکاح فرما لیا تو مجاہدین اسلام کے لشکر میں اس خاندان کے جتنے لونڈی غلام تھے مجاہدین نے سب کو فوراً ہی آزاد کرکے رہا کر دیا اور لشکر اسلام کا ہر سپاہی یہ کہنے لگا کہ جس خاندان میں رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے شادی کر لی اس خاندان کا کوئی آدمی لونڈی غلام نہیں رہ سکتااور حضرت بی بی عائشہ رضی اﷲ تعالٰی عنہاکہنے لگیں کہ ہم نے کسی عورت کا نکاح حضرت جویریہ رضی اﷲ تعالٰی عنہاکے نکاح سے بڑھ کر خیروبرکت والا نہیں دیکھاکہ اس کی وجہ سے تمام خاندان بنی المصطلق کو غلامی سے آزادی نصیب ہو گئی۔1

(ابو داودکتاب العتق ج۲ ص۵۴۸)

حضرت جویریہ رضی اﷲ تعالٰی عنہاکا اصلی نام ’’برہ‘‘ تھا۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے اس نام کو بدل کر ’’جویریہ‘‘ نام رکھا۔2

(مدارج جلد۲ ص۱۵۵)


1کتاب المغازی للواقدی ، غزوۃ المریسیع، ج۱، ص۴۱۰، ۴۱۱ 2مدارج النبوت ، قسم سوم ، باب پنجم ، ج۲، ص۱۵۵

-: واقعہ افک

-: آیت تیمم کا نزول

-: جنگِ خندق

-: جنگ خندق کا سبب

-: مسلمانوں کی تیاری

-: ایک عجیب چٹان

-: حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی دعوت

-: بابرکت کھجوریں

-: اسلامی افواج کی مورچہ بندی

-: کفار کا حملہ

-: بنو قریظہ کی غداری

-: انصار کی ایمانی شجاعت

-: عمرو بن عبدود مارا گیا

-: نوفل کی لاش

-: حضرت زبیر رضی اللہ تعالٰی عنہ کو خطاب ملا

-: حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ تعالٰی عنہ شہید

-: حضرت صفیہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی بہادری

-: کفار کیسے بھاگے ؟

-: غزوہ بنی قریظہ

۵ ھ کے متفرق واقعات :-