ہجرت کا پانچواں سال

-: غزوہ دُومۃ الجندل

-: غزوۂ مُریسیع

اس کا دوسرا نام ’’غزوہ بنی المصطلق‘‘ بھی ہے ’’مریسیع‘‘ ایک مقام کا نام ہے جو مدینہ سے آٹھ منزل دور ہے۔ قبیلۂ خزاعہ کا ایک خاندان ’’بنو المصطلق‘‘ یہاں آباد تھااور اس قبیلہ کا سردار حارث بن ضرار تھااس نے بھی مدینہ پر فوج کشی کے لئے لشکر جمع کیا تھا، جب یہ خبر مدینہ پہنچی تو ۲ شعبان ؁ ۵ ھ کو حضورِ اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم مدینہ پر حضرت زید بن حارثہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کو اپنا خلیفہ بنا کر لشکر کے ساتھ روانہ ہوئے۔ اس غزوہ میں حضرت بی بی عائشہ اور حضرت بی بی اُمِ سلمہ رضی اﷲ تعالٰی عنہما بھی آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے ساتھ تھیں ، جب حارث بن ضرار کو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی تشریف آوری کی خبر ہوگئی تو اس پر ایسی دہشت سوار ہو گئی کہ وہ اور اس کی فوج بھاگ کر منتشر ہو گئی مگر خود مریسیع کے باشندوں نے لشکر اسلام کا سامنا کیا اور جم کر مسلمانوں پر تیر برسانے لگے لیکن جب مسلمانوں نے ایک ساتھ مل کر حملہ کر دیا تو دس کفار مارے گئے اور ایک مسلمان بھی شہادت سے سرفراز ہوئے، باقی سب کفار گرفتارہو گئے جن کی تعداد سات سو سے زائد تھی، دو ہزار اونٹ اور پانچ ہزار بکریاں مال غنیمت میں صحابہ کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم کے ہاتھ آئیں ۔1

(زُرقانی ج ۲ص ۹۷ تا ۹۸)

غزوہ مریسیع جنگ کے اعتبار سے تو کوئی خاص اہمیت نہیں رکھتا مگر اس جنگ میں بعض ایسے اہم واقعات درپیش ہو گئے کہ یہ غزوہ تاریخ نبوی کا ایک بہت ہی اہم اور شاندار عنوان بن گیا ہے، ان مشہور واقعات میں سے چند یہ ہیں :


1المواھب اللدنیۃ وشرح الزرقانی، باب غزوۃ المریسیع، ج۳، ص۳۔۸ ملتقطاً

-: منافقین کی شرارت

-: حضرت جویریه رضی اللہ تعالٰی عنہا سے نکاح

-: واقعہ افک

-: آیت تیمم کا نزول

-: جنگِ خندق

-: جنگ خندق کا سبب

-: مسلمانوں کی تیاری

-: ایک عجیب چٹان

-: حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی دعوت

-: بابرکت کھجوریں

-: اسلامی افواج کی مورچہ بندی

-: کفار کا حملہ

-: بنو قریظہ کی غداری

-: انصار کی ایمانی شجاعت

-: عمرو بن عبدود مارا گیا

-: نوفل کی لاش

-: حضرت زبیر رضی اللہ تعالٰی عنہ کو خطاب ملا

-: حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ تعالٰی عنہ شہید

-: حضرت صفیہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی بہادری

-: کفار کیسے بھاگے ؟

-: غزوہ بنی قریظہ

۵ ھ کے متفرق واقعات :-