ہجرت کا پانچواں سال

-: غزوہ دُومۃ الجندل

-: غزوۂ مُریسیع

-: منافقین کی شرارت

-: حضرت جویریه رضی اللہ تعالٰی عنہا سے نکاح

-: واقعہ افک

-: آیت تیمم کا نزول

ابن عبدالبر و ابن سعد و ابن حبان وغیرہ محدثین و علماء سیرت کا قول ہے کہ تیمم کی آیت اسی غزوہ مریسیع میں نازل ہوئی مگر روضۃ الاحباب میں لکھا ہے کہ آیت تیمم کسی دوسرے غزوہ میں اتری ہے۔واﷲ تعالٰی اعلم۔ 1

(مدارج النبوۃ ج ۲ ص۱۵۷)

بخاری شریف میں آیت تیمم کی شان نزول جو مذکور ہے وہ یہ ہے کہ حضرت بی بی عائشہ رضی اﷲ تعالٰی عنہاکا بیان ہے کہ ہم لوگ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے جب ہم لوگ مقام ’’بیدائ‘‘ یا مقام’’ ذات الجیش‘‘ میں پہنچے تو میرا ہار ٹوٹ کر کہیں گر گیا حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اور کچھ لوگ اس ہار کی تلاش میں وہاں ٹھہر گئے اور وہاں پانی نہیں تھا توکچھ لوگوں نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے پاس آ کر شکایت کی کہ کیا آپ دیکھتے نہیں کہ حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالٰی عنہانے کیا کیا؟ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اور صحابہ رضی اﷲ تعالٰی عنہم کو یہاں ٹھہرا لیا ہے حالانکہ یہاں پانی موجود نہیں ہے، یہ سن کر حضرت ابوبکر رضی اﷲ تعالٰی عنہم یرے پاس آئے اور جو کچھ خدا نے چاہا انہوں نے مجھ کو (سخت وسست) کہااور پھر (غصہ میں ) اپنے ہاتھ سے میری کوکھ میں کونچا مارنے لگے اس وقت رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میری ران پر اپنا سر مبارک رکھ کر آرام فرما رہے تھے اس وجہ سے (مار کھانے کے باوجود) میں ہل نہیں سکتی تھی صبح کو جب رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم بیدار ہوئے تو وہاں کہیں پانی موجود ہی نہیں تھاناگہاں حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم پر تیمم کی آیت نازل ہو گئی چنانچہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اور تمام اصحاب نے تیمم کیا اور نماز فجر ادا کی اس موقع پر حضرت اسید بن حضیر رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے (خوش ہو کر) کہا کہ اے ابوبکر کی آل! یہ تمہاری پہلی ہی برکت نہیں ہے۔ پھر ہم لوگوں نے اونٹ کو اٹھایا تو اس کے نیچے ہم نے ہار کو پا لیا۔2

(بخاری ج۱ ص۴۸ کتاب التیمم)

اس حدیث میں کسی غزوہ کانام نہیں ہے مگرشارح بخاری حضرت علامہ ابن حجرعلیہ الرحمۃنے فرمایاکہ یہ واقعہ غزوہ بنی المصطلق کاہے جس کادوسرانام غزوہ مریسیع بھی ہے جس میں قصہ افک واقع ہوا۔ 3

(فتح الباری ج۱ص۳۶۵کتاب التیمم)

اس غزوہ میں حضورصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اٹھائیس دن مدینہ سے باہررہے۔ 4

(زُرقانی ج۲ ص۱۰۲)


1مدارج النبوت ، قسم سوم ، باب پنجم ، ج۲، ص۱۵۷، ۱۵۸ 2صحیح البخاری، کتاب التیمم، باب التیمم، الحدیث : ۳۳۴، ج۱، ص۱۳۳ 3فتح الباری شرح صحیح البخاری، کتاب التیمم، باب۱، تحت الحدیث۳۳۴، ج۱، ص۳۸۶ 4المواھب اللدنیۃ مع شرح الزرقانی، باب غزوۃ المریسیع، ج۳، ص۱۷

-: جنگِ خندق

-: جنگ خندق کا سبب

-: مسلمانوں کی تیاری

-: ایک عجیب چٹان

-: حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی دعوت

-: بابرکت کھجوریں

-: اسلامی افواج کی مورچہ بندی

-: کفار کا حملہ

-: بنو قریظہ کی غداری

-: انصار کی ایمانی شجاعت

-: عمرو بن عبدود مارا گیا

-: نوفل کی لاش

-: حضرت زبیر رضی اللہ تعالٰی عنہ کو خطاب ملا

-: حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ تعالٰی عنہ شہید

-: حضرت صفیہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی بہادری

-: کفار کیسے بھاگے ؟

-: غزوہ بنی قریظہ

۵ ھ کے متفرق واقعات :-