ہجرت کا تیسرا سال

-: جنگ اُحد

-: مدینہ پر چڑھائی

-: مسلمانوں کی تیاری اور جوش

-: حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم نے یہود کی امداد کو ٹھکرا دیا

-: بچوں کا جوش جہاد

-: تاجدارِ دو عالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم میدان جنگ میں

-: جنگ کی ابتداء

-: ابو دجانہ کی خوش نصیبی

-: حضرت حمزہ کی شہادت

-: حضرت حنظلہ کی شہادت

-: ناگہاں جنگ کا پانسہ پلٹ گیا

-: حضرت مصعب بن عمیر بھی شہید

-: زیاد بن سکن کی شجاعت اور شہادت

-: کھجور کھاتے کھاتے جنت میں

-: لنگڑاتے ہوئے بہشت میں

-: تاجدارِ دو عالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم زخمی

-: صحابہ رضی اﷲ تعالٰی عنہم کا جوش جاں نثاری

-: اابو سفیان کا نعرہ اور اس کا جواب

-: ہند جگر خوار

-: سعد بن الربیع کی وصیت

-: خواتین اسلام کے کارنامے

-: حضرت اُمِ عمارہ کی جاں نثاری بیداری

-: ایک انصاری عورت کا صبر

-: شہدائے کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم

-: قبورِ شہداء کی زیارت

حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم شہداء اُحد کی قبروں کی زیارت کے لئے تشریف لے جاتے تھے ا ور آپ کے بعد حضرت ابوبکر صدیق و حضرت عمر فاروق رضی اﷲ تعالٰی عنہما کا بھی یہی عمل رہا۔ ایک مرتبہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم شہداء احد کی قبروں پر تشریف لے گئے تو ارشاد فرمایا کہ یااﷲ! تیرا رسول گواہ ہے کہ اس جماعت نے تیری رضا کی طلب میں جان دی ہے، پھر یہ بھی ارشاد فرمایا کہ قیامت تک جو مسلمان بھی ان شہیدوں کی قبروں پر زیارت کے لئے آئے گا اور ان کو سلام کرے گا تو یہ شہداء کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم اس کے سلام کا جواب دیں گے۔

چنانچہ حضرت فاطمہ خزاعیہ رضی اللہ تعالٰی عنہاکا بیان ہے کہ میں ایک دن اُحد کے میدان سے گزر رہی تھی حضرت حمزہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی قبر کے پاس پہنچ کر میں نے عرض کیا کہ ’’ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاعَمَّ رَسُوْلِ اﷲ ‘‘ (اے رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کے چچا !آپ پر سلام ہو) تو میرے کان میں یہ آواز آئی کہ ’’ وَعَلَیْکِ السَّلَامُ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکَاتُہٗ ‘‘ 1

(مدارج النبوۃ ج۲ ص۱۳۵)


1مدارج النبوت ، قسم سوم ، باب چہارم ، ج۲، ص۱۳۵

-: حیاتِ شہداء

-: کعب بن اشرف کا قتل

-: غزوہ غطفان

۳ ھ کے واقعات متفرقہ :-