ہجرت کا تیسرا سال

-: جنگ اُحد

-: مدینہ پر چڑھائی

-: مسلمانوں کی تیاری اور جوش

-: حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم نے یہود کی امداد کو ٹھکرا دیا

-: بچوں کا جوش جہاد

-: تاجدارِ دو عالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم میدان جنگ میں

-: جنگ کی ابتداء

-: ابو دجانہ کی خوش نصیبی

-: حضرت حمزہ کی شہادت

-: حضرت حنظلہ کی شہادت

-: ناگہاں جنگ کا پانسہ پلٹ گیا

-: حضرت مصعب بن عمیر بھی شہید

-: زیاد بن سکن کی شجاعت اور شہادت

-: کھجور کھاتے کھاتے جنت میں

-: لنگڑاتے ہوئے بہشت میں

-: تاجدارِ دو عالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم زخمی

-: صحابہ رضی اﷲ تعالٰی عنہم کا جوش جاں نثاری

-: اابو سفیان کا نعرہ اور اس کا جواب

ابو سفیان جنگ کے میدان سے واپس جانے لگا تو ایک پہاڑی پر چڑھ گیا اور زور زور سے پکارا کہ کیا یہاں محمد (صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ) ہیں ؟ حضورصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ اس کا جواب نہ دو، پھر اس نے پکارا کہ کیا تم میں ابوبکرہیں ؟ حضورصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی کچھ جواب نہ دے، پھر اس نے پکارا کہ کیا تم میں عمر ہیں ؟ جب اس کا بھی کوئی جواب نہیں ملا تو ابو سفیان گھمنڈ سے کہنے لگا کہ یہ سب مارے گئے کیونکہ اگر زندہ ہوتے تو ضرورمیرا جواب دیتے۔یہ سن کر حضرت عمر رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے ضبط نہ ہو سکا اور آپ رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے چلا کر کہا کہ اے دشمن خدا!تو جھوٹا ہے۔ ہم سب زندہ ہیں ۔

ابو سفیان نے اپنی فتح کے گھمنڈ میں یہ نعرہ مارا کہ ’’اُعْلُ ھُبَلْ‘‘ ’’اُعْلُ ھُبَلْ‘‘ یعنی اے ہبل! توسربلند ہو جا۔ اے ہبل !تو سربلند ہو جا۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ تم لوگ بھی اس کے جواب میں نعرہ لگاؤ ۔لوگوں نے پوچھا کہ ہم کیا کہیں ؟ ارشاد فرمایا کہ تم لوگ یہ نعرہ مارو کہ ’’اَللّٰهُ اَعْلٰی وَاَجَلّ‘‘ یعنی اﷲ سب سے بڑھ کر بلند مرتبہ اور بڑا ہے۔ ابو سفیان نے کہاکہ ’’لَنَا الْعُزّٰی وَلَا عُزّٰی لَکُمْ‘‘ یعنی ہمارے لئے عُزّٰی (بت) ہے اور تمہارے لئے کوئی ’’عُزّٰی‘‘ نہیں ہے ۔حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ اس کے جواب میں یہ کہو کہ ’’اَللّٰهُ مَوْلَانَا وَلَا مَوْلٰی لَکُمْ‘‘ یعنی اﷲ ہمارا مددگار ہے اور تمہارا کوئی مددگار نہیں ۔

ابو سفیان نے بہ آواز بلند بڑے فخر کے ساتھ یہ اعلان کیا کہ آج کا دن بدر کے دن کا بدلہ اور جواب ہے لڑائی میں کبھی فتح کبھی شکست ہوتی ہے ۔اے مسلمانو! ہماری فوج نے تمہارے مقتولوں کے کان ناک کاٹ کر ان کی صورتیں بگاڑ دی ہیں مگر میں نے نہ تواس کا حکم دیاتھا، نہ مجھے اس پرکوئی رنج وافسوس ہواہے یہ کہہ کرابوسفیان میدان سے ہٹ گیااورچل دیا۔1

(زرقانی ج۲ص۴۸وبخاری غزوۂ احدج۲ص۵۷۹)


1 صحیح البخاری، کتاب المغازی، باب غزوۃ احد، الحدیث : ۴۵۴۳، ج۳، ص۳۴

-: ہند جگر خوار

-: سعد بن الربیع کی وصیت

-: خواتین اسلام کے کارنامے

-: حضرت اُمِ عمارہ کی جاں نثاری بیداری

-: ایک انصاری عورت کا صبر

-: شہدائے کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم

-: قبورِ شہداء کی زیارت

-: حیاتِ شہداء

-: کعب بن اشرف کا قتل

-: غزوہ غطفان

۳ ھ کے واقعات متفرقہ :-