ہجرت کا تیسرا سال

-: جنگ اُحد

-: مدینہ پر چڑھائی

-: مسلمانوں کی تیاری اور جوش

یہ خبر سن کر ۱۴ شوال ۳ ھ جمعہ کی رات میں حضرت سعد بن معاذ و حضرت اسید بن حضیر و حضرت سعد بن عبادہ رضی اﷲ تعالٰی عنہم ہتھیار لے کر چند انصاریوں کے ساتھ رات بھر کا شانہ نبوت کا پہرہ دیتے رہے اور شہر مدینہ کے اہم ناکوں پر بھی انصار کا پہرہ بٹھا دیا گیا۔ صبح کو حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے انصار و مہاجرین کو جمع فرما کر مشورہ طلب فرمایا کہ شہر کے اندر رہ کر دشمنوں کی فوج کا مقابلہ کیا جائے یا شہر سے باہر نکل کر میدان میں یہ جنگ لڑی جائے؟ مہاجرین نے عام طور پر اور انصار میں سے بڑے بوڑھوں نے یہ رائے دی کہ عورتوں اور بچوں کو قلعوں میں محفوظ کر دیا جائے اور شہر کے اندر رہ کر دشمنوں کا مقابلہ کیا جائے۔ منافقوں کا سردار عبداﷲ بن اُبی بھی اس مجلس میں موجود تھا۔ اس نے بھی یہی کہا کہ شہر میں پناہ گیر ہو کر کفارِ قریش کے حملوں کی مدافعت کی جائے، مگر چند کمسن نوجوان جو جنگ ِ بدر میں شریک نہیں ہوئے تھے اور جوش جہاد میں آپے سے باہر ہو رہے تھے وہ اس رائے پر اڑ گئے کہ میدان میں نکل کر ان دشمنان اسلام سے فیصلہ کن جنگ لڑی جائے۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے سب کی رائے سن لی۔ پھر مکان میں جا کر ہتھیار زیب تن فرمایا اور باہر تشریف لائے ۔اب تمام لوگ اس بات پر متفق ہو گئے کہ شہر کے اندر ہی رہ کر کفارِ قریش کے حملوں کو روکا جائے مگر حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کہ پیغمبر کے لئے یہ زیبا نہیں ہے کہ ہتھیار پہن کر اتار دے یہاں تک کہ اﷲ تعالٰی اس کے اور اس کے دشمنوں کے درمیان فیصلہ فرما دے۔اب تم لوگ خدا کا نام لے کر میدان میں نکل پڑو۔ اگر تم لوگ صبر کے ساتھ میدان جنگ میں ڈٹے رہو گے تو ضرور تمہاری فتح ہو گی۔1

(مدارج ج۲ ص۱۱۴)

پھر حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے انصار کے قبیلۂ اوس کا جھنڈا حضرت اُسید بن حضیر رضی اﷲ تعالٰی عنہ کواور قبیلۂ خزرج کا جھنڈا حضرت خباب بن منذر رضی اﷲ تعالٰی عنہ کواور مہاجرین کا جھنڈاحضرت علی رضی اﷲ تعالٰی عنہ کو دیااور ایک ہزار کی فوج لے کر مدینہ سے باہر نکلے۔2

(مدارج ج۲ ص۱۱۴)


1مدارج النبوت، قسم سوم، باب سوم، ج۲، ص۱۱۴ 2مدارج النبوت، قسم سوم، باب سوم، ج۲، ص۱۱۴

-: حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم نے یہود کی امداد کو ٹھکرا دیا

-: بچوں کا جوش جہاد

-: تاجدارِ دو عالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم میدان جنگ میں

-: جنگ کی ابتداء

-: ابو دجانہ کی خوش نصیبی

-: حضرت حمزہ کی شہادت

-: حضرت حنظلہ کی شہادت

-: ناگہاں جنگ کا پانسہ پلٹ گیا

-: حضرت مصعب بن عمیر بھی شہید

-: زیاد بن سکن کی شجاعت اور شہادت

-: کھجور کھاتے کھاتے جنت میں

-: لنگڑاتے ہوئے بہشت میں

-: تاجدارِ دو عالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم زخمی

-: صحابہ رضی اﷲ تعالٰی عنہم کا جوش جاں نثاری

-: اابو سفیان کا نعرہ اور اس کا جواب

-: ہند جگر خوار

-: سعد بن الربیع کی وصیت

-: خواتین اسلام کے کارنامے

-: حضرت اُمِ عمارہ کی جاں نثاری بیداری

-: ایک انصاری عورت کا صبر

-: شہدائے کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم

-: قبورِ شہداء کی زیارت

-: حیاتِ شہداء

-: کعب بن اشرف کا قتل

-: غزوہ غطفان

۳ ھ کے واقعات متفرقہ :-