ہجرت کا تیسرا سال

-: جنگ اُحد

-: مدینہ پر چڑھائی

-: مسلمانوں کی تیاری اور جوش

-: حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم نے یہود کی امداد کو ٹھکرا دیا

-: بچوں کا جوش جہاد

-: تاجدارِ دو عالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم میدان جنگ میں

-: جنگ کی ابتداء

-: ابو دجانہ کی خوش نصیبی

حضورِ اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے دست مبارک میں ایک تلوار تھی جس پر یہ شعر کندہ تھا کہ ؎

فِی الْجُبْنِ عَارٌ وَفِی الْاِقْبَال مَکْرُمَۃٌ

وَالْمَرْءُ بِالْجُبْنِ لاَ یَنْجُوْ مِنَ الْقَدْرٖ

بزدلی میں شرم ہے اور آگے بڑھ کر لڑنے میں عزت ہے اور آدمی بزدلی کرکے تقدیر سے نہیں بچ سکتا۔حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’کون ہے جو اس تلوار کو لے کر اس کا حق ادا کرے‘‘یہ سن کر بہت سے لوگ اس سعادت کے لئے لپکے مگر یہ فخر و شرف حضرت ابو دجانہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے نصیب میں تھا کہ تاجدار دو عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے اپنی یہ تلوار اپنے ہاتھ سے حضرت ابو دجانہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے ہاتھ میں دے دی ۔وہ یہ اعزاز پا کر جوش مسرت میں مست و بے خود ہو گئے اور عرض کیا کہ یارسول اﷲ!صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اس تلوار کا حق کیا ہے؟ ارشاد فرمایا کہ’’تو اس سے کافروں کو قتل کرے یہاں تک کہ یہ ٹیڑھی ہو جائے۔‘‘

حضرت ابو دجانہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ! صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میں اس تلوار کو اس کے حق کے ساتھ لیتا ہوں ۔ پھر وہ اپنے سر پر ایک سرخ رنگ کا رومال باندھ کر اکڑتے اور اتراتے ہوئے میدان جنگ میں نکل پڑے اور دشمنوں کی صفوں کو چیرتے ہوئے اور تلوار چلاتے ہوئے آگے بڑھتے چلے جا رہے تھے کہ ایک دم ان کے سامنے ابوسفیان کی بیوی ’’ہند‘‘ آ گئی۔ حضرت ابو دجانہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے ارادہ کیا کہ اس پر تلوار چلا دیں مگر پھر اس خیال سے تلوار ہٹالی کہ رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی مقدس تلوار کے لئے یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی عورت کا سر کاٹے۔ 1

(زُرقانی ج۲ ص۲۹ و مدارج جلد۲ ص۱۱۶)

حضرت ابو دجانہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کی طرح حضرت حمزہ اور حضرت علی رضی اﷲ تعالٰی عنہمابھی دشمنوں کی صفوں میں گھس گئے اور کفار کا قتل عام شروع کر دیا۔

حضرت حمزہ رضی اﷲ تعالٰی عنہانتہائی جوش جہاد میں دو دستی تلوار مارتے ہوئے آگے بڑھتے جا رہے تھے۔ اسی حالت میں ’’سباع غبشانی‘‘ سامنے آ گیا آپ نے تڑپ کر فرمایا کہ اے عورتوں کاختنہ کرنے والی عورت کے بچے! ٹھہر، کہاں جاتا ہے؟ تو اﷲ و رسول سے جنگ کرنے چلا آیا ہے۔یہ کہہ کر اس پر تلوار چلا دی، اور وہ دو ٹکڑے ہو کر زمین پر ڈھیر ہو گیا۔2


1مدارج النبوت، قسم سوم، باب سوم، ج۲، ص۱۱۵ 2 صحیح البخاری، کتاب المغازی، باب قتل حمزۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔۔۔الخ، الحدیث : ۴۰۷۲، ج۳، ص۴۱

-: حضرت حمزہ کی شہادت

-: حضرت حنظلہ کی شہادت

-: ناگہاں جنگ کا پانسہ پلٹ گیا

-: حضرت مصعب بن عمیر بھی شہید

-: زیاد بن سکن کی شجاعت اور شہادت

-: کھجور کھاتے کھاتے جنت میں

-: لنگڑاتے ہوئے بہشت میں

-: تاجدارِ دو عالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم زخمی

-: صحابہ رضی اﷲ تعالٰی عنہم کا جوش جاں نثاری

-: اابو سفیان کا نعرہ اور اس کا جواب

-: ہند جگر خوار

-: سعد بن الربیع کی وصیت

-: خواتین اسلام کے کارنامے

-: حضرت اُمِ عمارہ کی جاں نثاری بیداری

-: ایک انصاری عورت کا صبر

-: شہدائے کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم

-: قبورِ شہداء کی زیارت

-: حیاتِ شہداء

-: کعب بن اشرف کا قتل

-: غزوہ غطفان

۳ ھ کے واقعات متفرقہ :-