ہجرت کا تیسرا سال

-: جنگ اُحد

-: مدینہ پر چڑھائی

-: مسلمانوں کی تیاری اور جوش

-: حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم نے یہود کی امداد کو ٹھکرا دیا

-: بچوں کا جوش جہاد

-: تاجدارِ دو عالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم میدان جنگ میں

-: جنگ کی ابتداء

-: ابو دجانہ کی خوش نصیبی

-: حضرت حمزہ کی شہادت

-: حضرت حنظلہ کی شہادت

حضرت حنظلہ کی شہادت :-

ابو عامر راہب کفار کی طرف سے لڑ رہا تھا مگر اس کے بیٹے حضرت حنظلہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ پرچم اسلام کے نیچے جہاد کر رہے تھے۔ حضرت حنظلہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ یا رسول اﷲ! صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم مجھے اجازت دیجیے میں اپنی تلوار سے اپنے باپ ابو عامر راہب کا سرکاٹ کر لاؤں مگرحضور رحمۃ للعالمین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی رحمت نے یہ گوارا نہیں کیا کہ بیٹے کی تلوار باپ کا سرکاٹے۔حضرت حنظلہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ اس قدر جوش میں بھرے ہوئے تھے کہ سرہتھیلی پر رکھ کر انتہائی جان بازی کے ساتھ لڑتے ہوئے قلب لشکر تک پہنچ گئے اور کفار کے سپہ سالارابو سفیان پر حملہ کر دیا اور قریب تھا کہ حضرت حنظلہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کی تلوار ابو سفیان کا فیصلہ کر دے کہ اچانک پیچھے سے شداد بن الاسود نے جھپٹ کر وار کو روکااور حضرت حنظلہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کو شہید کردیا۔

حضرت حنظلہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے بارے میں حضورِ اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’فرشتے حنظلہ کو غسل دے رہے ہیں ۔‘‘ جب ان کی بیوی سے ان کا حال دریافت کیا گیا تو اس نے کہا کہ جنگ ِ اُحد کی رات میں وہ اپنی بیوی کے ساتھ سوئے تھے، غسل کی حاجت تھی مگر دعوت جنگ کی آواز ان کے کان میں پڑی تو وہ اسی حالت میں شریک جنگ ہو گئے۔ یہ سن کر حضورِ اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہی وجہ ہے جو فرشتوں نے اس کو غسل دیا۔ اسی واقعہ کی بنا پر حضرت حنظلہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کو ’’غسیل الملائکہ‘‘ کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔1

(مدارج ج۲ ص۱۲۳)

اس جنگ میں مجاہدین انصار و مہاجرین بڑی دلیری اور جان بازی سے لڑتے رہے یہاں تک کہ مشرکین کے پاؤں اکھڑ گئے۔ حضرت علی و حضرت ابو دجانہ و حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اﷲ تعالٰی عنہم وغیرہ کے مجاہدانہ حملوں نے مشرکین کی کمر توڑ دی۔ کفار کے تمام علمبردارعثمان، ابو سعد، مسافع، طلحہ بن ابی طلحہ وغیرہ ایک ایک کرکے کٹ کٹ کر زمین پر ڈھیر ہو گئے ۔کفار کو شکست ہو گئی اور وہ بھاگنے لگے اور ان کی عورتیں جو اشعار پڑھ پڑھ کر لشکر کفار کو جوش دلا رہی تھیں وہ بھی بدحواسی کے عالم میں اپنے ازار اٹھائے ہوئے برہنہ ساق بھاگتی ہوئی پہاڑوں پر دوڑتی ہوئی چلی جا رہی تھیں اور مسلمان قتل و غارت میں مشغول تھے۔2


1المواہب اللدنیۃ و شرح الزرقانی ، باب غزوۃ احد، ج۲، ص۴۰۸، ۴۰۹ 2المواھب اللدنیۃ مع شرح الزرقانی، باب غزوۃ احد، ج۲، ص۴۰۵، ۴۰۹، ۴۱۰ ملتقطاً

-: ناگہاں جنگ کا پانسہ پلٹ گیا

-: حضرت مصعب بن عمیر بھی شہید

-: زیاد بن سکن کی شجاعت اور شہادت

-: کھجور کھاتے کھاتے جنت میں

-: لنگڑاتے ہوئے بہشت میں

-: تاجدارِ دو عالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم زخمی

-: صحابہ رضی اﷲ تعالٰی عنہم کا جوش جاں نثاری

-: اابو سفیان کا نعرہ اور اس کا جواب

-: ہند جگر خوار

-: سعد بن الربیع کی وصیت

-: خواتین اسلام کے کارنامے

-: حضرت اُمِ عمارہ کی جاں نثاری بیداری

-: ایک انصاری عورت کا صبر

-: شہدائے کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم

-: قبورِ شہداء کی زیارت

-: حیاتِ شہداء

-: کعب بن اشرف کا قتل

-: غزوہ غطفان

۳ ھ کے واقعات متفرقہ :-