ہجرت کا پہلا سال

-: مسجد قباء

-: مسجد الجمعہ

-: ابو ایوب انصاری کا مکان

-: حضرت عبداﷲ بن سلام کا اسلام

-: حضور کے اہل و عیال مدینہ میں

-: مسجد نبوی کی تعمیر

-: ازواجِ مطہرات رضی اﷲ تعالٰی عنہن کے مکانات

-: مہاجرین کے گھر

-: حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کی رُخصتی

-: اذان کی ابتداء

-: انصار و مہاجر بھائی بھائی

-: یہودیوں سے معاہدہ

مدینہ میں انصار کے علاوہ بہت سے یہودی بھی آباد تھے۔ ان یہودیوں کے تین قبیلے بنو قینقاع، بنو نضیر، قریظہ مدینہ کے اطراف میں آباد تھے اور نہایت مضبوط محلات اور مستحکم قلعے بنا کر رہتے تھے۔ ہجرت سے پہلے یہودیوں اور انصار میں ہمیشہ اختلاف رہتا تھااور وہ اختلاف اب بھی موجود تھا اور انصار کے دونوں قبیلے اوس و خزرج بہت کمزور ہو چکے تھے۔ کیونکہ مشہور لڑائی ’’جنگ بعاث‘‘ میں ان دونوں قبیلوں کے بڑے بڑے سردار اور نامور بہادر آپس میں لڑ لڑ کر قتل ہو چکے تھے اور یہودی ہمیشہ اس قسم کی تدبیروں اور شرارتوں میں لگے رہتے تھے کہ انصارکے یہ دونوں قبائل ہمیشہ ٹکراتے رہیں اور کبھی بھی متحد نہ ہونے پائیں ۔ ان وجوہات کی بنا پر حضورِ اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے یہودیوں اور مسلمانوں کے آئندہ تعلقات کے بارے میں ایک معاہدہ کی ضرورت محسوس فرمائی تا کہ دونوں فریق امن و سکون کے ساتھ رہیں اور آپس میں کوئی تصادم اور ٹکراؤ نہ ہونے پائے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے انصار اور یہودکوبلاکرمعاہدہ کی ایک دستاویزلکھوائی جس پردونوں فریقوں کے دستخط ہوگئے۔

اس معاہدہ کی دفعات کا خلاصہ حسب ِذیل ہے:

(۱)خون بہا(جان کے بدلے جو مال دیا جاتا ہے) اور فدیہ(قیدی کو چھڑانے کے بدلے جو رقم دی جاتی ہے) کا جو طریقہ پہلے سے چلا آتا تھا اب بھی وہ قائم رہے گا۔

(۲)یہودیوں کو مذہبی آزادی حاصل رہے گی ان کے مذہبی رسوم میں کوئی دخل اندازی نہیں کی جائے گی۔

(۳)یہودی اور مسلمان باہم دوستانہ برتاؤ رکھیں گے۔

(۴)یہودی یا مسلمانوں کو کسی سے لڑائی پیش آئے گی تو ایک فریق دوسرے کی مدد کرے گا۔

(۵)اگر مدینہ پر کوئی حملہ ہو گا تو دونوں فریق مل کر حملہ آور کا مقابلہ کریں گے۔

(۶)کوئی فریق قریش اور ان کے مددگاروں کو پناہ نہیں دے گا۔

(۷)کسی دشمن سے اگر ایک فریق صلح کرے گا تو دوسرا فریق بھی اس مصالحت میں شامل ہو گالیکن مذہبی لڑائی اس سے مستثنیٰ رہے گی۔1

(سیرتِ ابن ہشام ج۴ ص۵۰۱ تا ۵۰۲)


1السیرۃ النبویۃ لابن ھشام، ہجرۃ الرسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم، ص۲۰۱، ۲۰۲

-: مدینہ کے لئے دُعا

-: حضرت سلمان فارسی مسلمان ہو گئے

-: نمازوں کی رکعت میں اضافہ

-: تین جاں نثاروں کی وفات