ہجرت کا پہلا سال

-: مسجد قباء

-: مسجد الجمعہ

-: ابو ایوب انصاری کا مکان

-: حضرت عبداﷲ بن سلام کا اسلام

-: حضور کے اہل و عیال مدینہ میں

-: مسجد نبوی کی تعمیر

-: ازواجِ مطہرات رضی اللہ تعالٰی عنہن کے مکانات

-: مہاجرین کے گھر

-: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی رُخصتی

-: اذان کی ابتداء

-: انصار و مہاجر بھائی بھائی

-: یہودیوں سے معاہدہ

-: مدینہ کے لئے دُعا

-: حضرت سلمان فارسی مسلمان ہو گئے

۱ ھ کے واقعات میں حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے اسلام لانے کا واقعہ بھی بہت اہم ہے۔ یہ فارس کے رہنے والے تھے۔ ان کے آباء و اجدادبلکہ ان کے ملک کی پوری آبادی مجوسی(آتش پرست) تھی۔ یہ اپنے آبائی دین سے بیزار ہو کر دین حق کی تلاش میں اپنے وطن سے نکلے مگر ڈاکوؤں نے ان کو گرفتار کرکے اپنا غلام بنا لیا پھر ان کو بیچ ڈالا۔چنانچہ یہ کئی بار بکتے رہے اور مختلف لوگوں کی غلامی میں رہے۔ اسی طرح یہ مدینہ پہنچے، کچھ دنوں تک عیسائی بن کر رہے اور یہودیوں سے بھی میل جول رکھتے رہے۔ اس طرح ان کو توریت و انجیل کی کافی معلومات حاصل ہو چکی تھیں ۔ 1

یہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوئے تو پہلے دن تازہ کھجوروں کا ایک طباق خدمت اقدس میں یہ کہہ کر پیش کیا کہ یہ ’’صدقہ‘‘ ہے۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو ہمارے سامنے سے اٹھا کر فقرا و مساکین کو دے دو کیونکہ میں صدقہ نہیں کھاتا۔ پھر دوسرے دن کھجوروں کا خوان لے کر پہنچے اور یہ کہہ کر کہ یہ ’’ہدیہ‘‘ہے سامنے رکھ دیا تو حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے صحابہ کو ہاتھ بڑھانے کااشارہ فرمایا اور خود بھی کھا لیا۔ اس درمیان میں حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے دونوں شانوں کے درمیان جو نظر ڈالی تو ’’مہر نبوت‘‘ کو دیکھ لیاچونکہ یہ توراۃ و انجیل میں نبی آخر الزمان کی نشانیاں پڑھ چکے تھے اس لئے فوراً ہی اسلام قبول کر لیا۔ 2

(مدارج جلد۲ ص۷۱وغیرہ)


1الطبقات الکبریٰ لابن سعد، سلمان الفارسی ، ج۴، ص۵۶۔۵۹ملخصاً 2مدارج النبوت ، قسم سوم ، با ب اول، ج۲، ص۷۰۔۷۱

-: نمازوں کی رکعت میں اضافہ

-: تین جاں نثاروں کی وفات