ہجرت کا پہلا سال

-: مسجد قباء

-: مسجد الجمعہ

چودہ یا چوبیس روز کے قیام میں مسجد قباء کی تعمیر فرما کر جمعہ کے دن آپ ’’قباء‘‘ سے شہر مدینہ کی طرف روانہ ہوئے، راستہ میں قبیلۂ بنی سالم کی مسجد میں پہلا جمعہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے پڑھا۔ یہی وہ مسجد ہے جو آج تک ’’مسجد الجمعہ‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ اہل شہر کو خبر ہوئی تو ہر طرف سے لوگ جذبات شوق میں مشتاقانہ استقبال کے لیے دوڑپڑے۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے دادا عبدالمطلب کے ننہالی رشتہ دار’’بنو النجار‘‘ ہتھیار لگائے ’’قباء‘‘ سے شہر تک دورویہ صفیں باندھے مستانہ وار چل رہے تھے۔ آپ راستہ میں تمام قبائل کی محبت کاشکریہ ادا کرتے اور سب کو خیر وبرکت کی دعائیں دیتے ہوئے چلے جا رہے تھے۔ شہر قریب آگیا تو اہل مدینہ کے جوش و خروش کا یہ عالم تھا کہ پردہ نشین خواتین مکانوں کی چھتوں پر چڑھ گئیں اور یہ استقبالیہ اشعار پڑھنے لگیں کہ ؎

طَلَعَ لْبَدْرُ عَلَیْنَا مِنْ ثَنِیَّاتِ الْوَدَاع وَجَبَ الشُّکْرُ عَلَیْنَا مَا دَٰعی لِلّٰہِ دَاعِی

ہم پر چاند طلوع ہو گیا و داع کی گھاٹیوں سے، ہم پر خدا کا شکر واجب ہے۔ جب تک اﷲ سے دعاء مانگنے والے دعا مانگتے رہیں ۔ ؎

اَیُّھَا الْمَبْعُوْثُ فِیْنَا جِئْتَ بِالْاَمْرِ الْمُطَاع اَنْتَ شَرَّفْتَ الْمَدِیْنَۃَ مَرْحَبًا یَاخَیْرَ دَاعٖ

اے وہ ذات گرامی! جو ہمارے اندر مبعوث کئے گئے۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم وہ دین لائے جو اطاعت کے قابل ہے آپ نے مدینہ کو مشرف فرمادیا تو آپ کے لیے ’’خوش آمدید‘‘ہے اے بہترین دعوت دینے والے۔

فَلَبِسْنَا ثَوْبَ یَمَنٍ بَعْدَ تَلْفِیْقِ الرِّقَاعٖ فَعَلَیْکَ اللّٰہ ُ صَلّٰی مَا سعٰی لِلّٰہِ سَاعٖ

توہم لوگوں نے یمنی کپڑے پہنے حالانکہ اس سے پہلے پیوند جوڑ جوڑ کر کپڑے پہنا کرتے تھے تو آپ پر اﷲ تعالٰی اس وقت تک رحمتیں نازل فرمائے ۔ جب تک اﷲ کے لئے کوشش کرنے والے کوشش کرتے رہیں ۔ مدینہ کی ننھی ننھی بچیاں جوشِ مسرت میں جھوم جھوم کر اور دف بجا بجا کر یہ گیت گاتی تھیں کہ ؎

نَحْنُ جَوَارٍ مِّنْ بَنِی النَّجَّارٖ یَاحَبَّذا مُحَمَّدٌ مِّنْ جَارٖ

ہم خاندان ’’بنو النجار‘‘ کی بچیاں ہیں، واہ کیا ہی خوب ہوا کہ حضرت محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ہمارے پڑوسی ہو گئے۔ حضورِ اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ان بچیوں کے جوش مسرت اور ان کی والہانہ محبت سے متاثر ہو کر پوچھا کہ اے بچیو! کیا تم مجھ سے محبت کرتی ہو؟ تو بچیوں نے یک زبان ہو کر کہاکہ ’’جی ہاں ! جی ہاں ۔‘‘ یہ سن کر حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے خوش ہو کر مسکراتے ہوئے فرمایا کہ ’’میں بھی تم سے پیار کرتا ہوں ۔‘‘ 1

(زرقانی علی المواہب ج۱ ص۳۵۹ و ۳۶۰)

چھوٹے چھوٹے لڑکے اور غلام جھنڈ کے جھنڈ مارے خوشی کے مدینہ کی گلیوں میں حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی آمد آمد کا نعرہ لگاتے ہوئے دوڑتے پھرتے تھے۔ صحابی رسول براء بن عازب رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ جو فرحت و سروراور انوار و تجلیات حضور سرور عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے مدینہ میں تشریف لانے کے دن ظاہر ہوئے نہ اس سے پہلے کبھی ظاہر ہوئے تھے نہ اس کے بعد ۔ 2

(مدارج النبوۃ ج ۲ ص۶۵)

مسجد الجمعه

ثنيات الوداع


1 شرح الزرقانی علی المواھب، خاتمۃ فی وقائع متفرقۃ۔۔۔الخ، ج۲، ص۱۵۶، ۱۵۷، ۱۶۵۔۱۶۹ ملتقطاً وصحیح البخاری ، کتاب الصلٰوۃ، باب ھل تنبش قبور۔۔۔الخ، الحدیث : ۴۲۸، ج۱، ص۱۶۵ 2مدارج النبوت ، قسم دوم ، با ب چہارم، ج۲، ص۶۳وشرح الزرقانی علی المواھب، خاتمۃ فی وقائع متفرقۃ۔۔۔الخ، ج۲، ص۱۶۵ملخصاً

-: ابو ایوب انصاری کا مکان

-: حضرت عبداﷲ بن سلام کا اسلام

-: حضور کے اہل و عیال مدینہ میں

-: مسجد نبوی کی تعمیر

-: ازواجِ مطہرات رضی اللہ تعالٰی عنہن کے مکانات

-: مہاجرین کے گھر

-: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی رُخصتی

-: اذان کی ابتداء

-: انصار و مہاجر بھائی بھائی

-: یہودیوں سے معاہدہ

-: مدینہ کے لئے دُعا

-: حضرت سلمان فارسی مسلمان ہو گئے

-: نمازوں کی رکعت میں اضافہ

-: تین جاں نثاروں کی وفات