بچپن کے واقعات

-: ولادت با سعادت

-: مولد النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم

-: دودھ پینے کا زمانہ

-: شق صدر

-: شق صدر کتنی بار ہوا ؟

-: ام ایمن

-: بچپن کی ادائیں

-: حضرت آمنہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی وفات

-: ابو طالب کے پاس

-: آپ کی دُعا سے بارش

-: اُمّی لقب

-: سفر شام اور بحیرٰی

جب حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی عمر شریف بارہ برس کی ہوئی تو اس وقت ابوطالب نے تجارت کی غرض سے ملک شام کا سفر کیا۔ ابوطالب کو چونکہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم سے بہت ہی والہانہ محبت تھی اس لیے وہ آپ کو بھی اس سفر میں اپنے ہمراہ لے گئے۔ حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے اعلان نبوت سے قبل تین بار تجارتی سفر فرمایا۔ دو مرتبہ ملک شام گئے اور ایک بار یمن تشریف لے گئے، یہ ملک شام کا پہلا سفر ہے اس سفر کے دوران ’’ بُصریٰ ‘‘ میں ’’ بُحیریٰ ‘‘راہب (عیسائی سادھو) کے پاس آپ کا قیام ہوا۔اس نے توراۃ وانجیل میں بیان کی ہوئی نبی آخر الزماں کی نشانیوں سے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو دیکھتے ہی پہچان لیااور بہت عقیدت اور احترام کے ساتھ اس نے آپ کے قافلہ والوں کی دعوت کی اور ابو طالب سے کہا کہ یہ سارے جہان کے سردار اور رب العالمین کے رسول ہیں ، جن کو خدا عَزَّوَجَلَّ نے رحمۃ للعالمین بنا کر بھیجا ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ شجر و حجران کو سجدہ کرتے ہیں اور ابران پر سایہ کرتا ہے اور ان کے دونوں شانوں کے درمیان مہر نبوت ہے۔ اس لئے تمہارے اور ان کے حق میں یہی بہتر ہوگا کہ اب تم ان کو لے کر آگے نہ جاؤاور اپنا مال تجارت یہیں فروخت کرکے بہت جلد مکہ چلے جاؤ ۔کیونکہ ملک شام میں یہودی لوگ ان کے بہت بڑے دشمن ہیں ۔ وہاں پہنچتے ہی وہ لوگ ان کو شہید کر ڈالیں گے۔بحیرٰی راہب کے کہنے پر ابو طالب کو خطرہ محسوس ہونے لگا۔ چنانچہ انہوں نے وہیں اپنی تجارت کا مال فروخت کر دیا اور بہت جلدحضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو اپنے ساتھ لے کر مکہ مکرمہ واپس آ گئے۔ بُحیریٰ راہب نے چلتے وقت انتہائی عقیدت کے ساتھ آپ کو سفر کا کچھ توشہ بھی دیا۔ 1

(ترمذی ،باب ماجاء فی بدء نبوۃ النبیصلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم، ج۲)