بچپن کے واقعات

-: ولادت با سعادت

-: مولد النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم

-: دودھ پینے کا زمانہ

-: شق صدر

-: شق صدر کتنی بار ہوا ؟

-: ام ایمن

-: بچپن کی ادائیں

-: حضرت آمنہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی وفات

-: ابو طالب کے پاس

-: آپ کی دُعا سے بارش

ایک مرتبہ ملکِ عرب میں انتہائی خوفناک قحط پڑ گیا۔ اہلِ مکہ نے بتوں سے فریاد کرنے کا ارادہ کیا مگر ایک حسین و جمیل بوڑھے نے مکہ والوں سے کہا کہ اے اہلِ مکہ! ہمارے اندر ابو طالب موجود ہیں جو بانی کعبہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ عَلَیْہِ السَّلام کی نسل سے ہیں اور کعبہ کے متولی اور سجادہ نشین بھی ہیں ۔ ہمیں ان کے پاس چل کر دعا کی درخواست کرنی چاہیے۔ چنانچہ سردارانِ عرب ابو طالب کی خدمت میں حاضر ہوئے اور فریاد کرنے لگے کہ اے ابو طالب! قحط کی آگ نے سارے عرب کو جھلسا کر رکھ دیا ہے۔ جانور گھاس پانی کے لئے ترس رہے ہیں اور انسان دانہ پانی نہ ملنے سے تڑپ تڑپ کر دم توڑ رہے ہیں ۔ قافلوں کی آمدورفت بند ہو چکی ہے اور ہر طرف بربادی و ویرانی کا دور دورہ ہے۔ آپ بارش کے لئے دعا کیجیے ۔اہلِ عرب کی فریاد سن کر ابو طالب کا دل بھر آیااور حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو اپنے ساتھ لے کر حرم کعبہ میں گئے۔ اور حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کو دیوار کعبہ سے ٹیک لگا کر بٹھادیا اور دعا مانگنے میں مشغول ہوگئے۔ درمیان دعا میں حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے اپنی انگشت مبارک کو آسمان کی طرف اٹھا دیا ایک دم چاروں طرف سے بدلیاں نمودار ہوئیں اور فوراً ہی اس زور کا بارانِ رحمت برسا کہ عرب کی زمین سیراب ہو گئی۔ جنگلوں اورمیدانوں میں ہر طرف پانی ہی پانی نظر آنے لگا۔ چٹیل میدانوں کی زمینیں سرسبز و شاداب ہو گئیں ۔ قحط دفع ہو گیااور کال کٹ گیا اور سارا عرب خوش حال اور نہال ہو گیا۔

چنانچہ ابوطالب نے اپنے اس طویل قصیدہ میں جس کو انہوں نے حضورِ اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم کی مدح میں نظم کیا ہے اس واقعہ کو ایک شعر میں اس طرح ذکر کیا ہے کہ ؎

وَاَبْیَضَ یُسْتَسْقَی الْغَمَامُ بِوَجْھِہٖ

ثِمَالُ الْیَتَامِیْ عِصْمَۃٌ لِّـلْاَرَامِلِ

یعنی وہ (حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم) ایسے گورے رنگ والے ہیں کہ ان کے رخ انور کے ذریعہ بدلی سے بارش طلب کی جاتی ہے وہ یتیموں کا ٹھکانااور بیواؤں کے نگہبان ہیں ۔ 1

(زرقانی علی المواہب ج۱ ص


-: اُمّی لقب

-: سفر شام اور بحیرٰی