ہجرت کا آٹھواں سال

-: جنگ موتہ

-: اس جنگ کا سبب

-: معرکہ آرائی کا منظر

-: نگاہِ نبوت کا معجزہ

جنگ ِموتہ کی معرکہ آرائی میں جب گھمسان کارن پڑا تو حضورِ اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے مدینہ سے میدانِ جنگ کو دیکھ لیا۔ اور آپ کی نگاہوں سے تمام حجابات اس طرح اٹھ گئے کہ میدانِ جنگ کی ایک ایک سرگزشت کو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی نگاہ نبوت نے دیکھا۔ چنانچہ بخاری کی روایت ہے کہ حضرت زید وحضرت جعفر و حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اﷲ تعالٰی عنہم کی شہادتوں کی خبر آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے میدانِ جنگ سے خبر آنے کے قبل ہی اپنے اصحاب رضی اﷲ تعالٰی عنہم کو سنا دی۔1

چنانچہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے انتہائی رنج و غم کی حالت میں صحابہ کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم کے بھرے مجمع میں یہ ارشاد فرمایا کہ زیدرضی اﷲ تعالٰی عنہ نے جھنڈا لیا وہ بھی شہید ہوگئے۔ پھر جعفررضی اﷲ تعالٰی عنہ نے جھنڈالیاوہ بھی شہیدہوگئے ، پھر عبداللہ بن رواحہرضی اﷲ تعالٰی عنہ علمبردار بنے اور وہ بھی شہید ہوگئے۔یہاں تک کہ جھنڈے کو خدا کی تلواروں میں سے ایک تلوار (خالد بن ولیدرضی اﷲ تعالٰی عنہ ) نے اپنے ہاتھوں میں لیا۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم کو یہ خبریں سناتے رہے اور آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔ 2

(بخاری ج۲ ص ۶۱۱ غزوۂ موتہ)

موسیٰ بن عقبہ نے اپنے مغازی میں لکھا ہے کہ جب حضرت یعلیٰ بن امیہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ جنگ موتہ کی خبر لے کر دربار نبوت میں پہنچے تو حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تم مجھے وہاں کی خبر سناؤ گے؟ یا میں تمہیں وہاں کی خبر سناؤں ۔ حضرت یعلیٰ رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے عرض کیا کہ یارسول اللہ !(عزوجل وصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم )آپ ہی سنایئے جب آپ نے وہاں کا پورا پورا حال و ماحول سنایا تو حضرت یعلیٰ رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے کہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ایک بات بھی نہیں چھوڑی کہ جس کو میں بیان کروں ۔3

(زرقانی ج۲ ص ۲۷۶)

حضرت جعفر شہید رضی اﷲ تعالٰی عنہ کی بیوی حضرت اسماء بنت عمیس رضی اﷲ تعالٰی عنہما کا بیان ہے کہ میں نے اپنے بچوں کو نہلا دھلا کر تیل کا جل سے آراستہ کرکے آٹا گوندھ لیا تھا کہ بچوں کے لئے روٹیاں پکاؤں کہ اتنے میں رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میرے گھر میں تشریف لائے اور فرمایا کہ جعفررضی اﷲ تعالٰی عنہ کے بچوں کو میرے سامنے لاؤ جب میں نے بچوں کو پیش کیا تو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم بچوں کو سونگھنے اور چومنے لگے اور آپ کی آنکھوں سے آنسوؤں کی دھار رُخسارِ پرانوار پر بہنے لگی تو میں نے عرض کیا کہ کیا حضرت جعفررضی اﷲ تعالٰی عنہ اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں کوئی خبر آئی ہے؟ توارشاد فرمایاکہ ہاں !وہ لوگ آج ہی شہید ہوگئے ہیں ۔ یہ سن کر میری چیخ نکل گئی اور میرا گھر عورتوں سے بھر گیا۔ اس کے بعد حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اپنے کاشانہ نبوت میں تشریف لے گئے اور ازواج مطہرات رضی اللہ تَعَالٰی عنھن فرمایا کہ جعفر رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے گھروالوں کے لئے کھانا تیار کراؤ۔4

(زرقانی ج ۲ ص ۲۷۷)

جب حضرت خالد بن ولید رضی اﷲ تعالٰی عنہ اپنے لشکر کے ساتھ مدینہ کے قریب پہنچے تو حضورصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم گھوڑے پر سوار ہوکر ان لوگوں کے استقبال کے لئے تشریف لے گئے اور مدینہ کے مسلمان اور چھوٹے چھوٹے بچے بھی دوڑتے ہوئے مجاہدین اسلام کی ملاقات کے لئے گئے اور حضرت حسان بن ثابت رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے جنگ موتہ کے شہدائے کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم کا ایسا پر درد مرثیہ سنایا کہ تمام سامعین رونے لگے۔5

(زرقانی ج ۲ ص ۲۷۷)

حضرت جعفر رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے دونوں ہاتھ شہادت کے وقت کٹ کر گر پڑے تھے توحضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ان کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ اللہ تَعَالٰینے حضرت جعفررضی اﷲ تعالٰی عنہ کو ان کے دونوں ہاتھوں کے بدلے دو بازو عطا فرمائے ہیں جن سے اڑ اڑ کر وہ جنت میں جہاں چاہتے ہیں چلے جاتے ہیں۔6

(زرقانی ج ۲ ص۲۷۴)

یہی وجہ ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ تعالٰی عنہما جب حضرت جعفر رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے صاحبزادے حضرت عبداللہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کو سلام کرتے تھے تو یہ کہتے تھے کہ ’’السلام علیک یا ابن ذی الجناحین‘‘ یعنی اے دو بازوؤں والے کے فرزند!تم پر سلام ہو۔7

(بخاری ج ۲ ص ۶۱۱ غزوۂ موتہ)

جنگ موتہ اور فتح مکہ کے درمیان چند چھوٹی چھوٹی جماعتوں کو حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے کفار کی مدافعت کے لئے مختلف مقامات پر بھیجا۔ ان میں سے بعض لشکروں کے ساتھ کفار کا ٹکراؤ بھی ہوا جن کا مفصل تذکرہ زرقانی و مدارج النبوۃ وغیرہ میں لکھا ہوا ہے۔ ان سریوں کے نام یہ ہیں : ذات السلاسل۔ سریۃ الخبط۔ سریہ ابوقتادہ(نجد)۔ سریہ ابوقتادہ(صنم)مگران سریوں میں ’’سریۃ الخبط‘‘ زیادہ مشہور ہے جس کا مختصر بیان یہ ہے :


1المواھب اللدنیۃ وشرح الزرقانی، باب غزوۃ موتۃ، ج۳، ص۳۵۰وصحیح البخاری، کتاب المغازی، باب غزوۃ موتۃ من ارض الشام، الحدیث : ۴۲۶۲، ج۳، ص۹۶ 2صحیح البخاری، کتاب المغازی، باب غزوۃ موتۃ من ارض الشام، الحدیث : ۴۲۶۲، ج۳، ص۹۶ 3المواھب اللدنیۃمع شرح الزرقانی، باب غزوۃ موتۃ، ج۳، ص۳۵۵، ۳۵۶ 4شرح الزرقانی علی المواھب، باب غزوۃ موتۃ، ج۳، ص۳۵۶ 5شرح الزرقانی علی المواھب، باب غزوۃ موتۃ، ج۳، ص۳۵۶ 6 المواھب اللدنیۃ و شرح الزرقانی، باب غزوۃ موتۃ، ج۳، ص۳۵۳ 7صحیح البخاری، کتاب المغازی، باب غزوۃ موتۃ من ارض الشام، الحدیث : ۴۲۶۴، ج۳، ص۹۷

-: سریۃ الخبط

-: ایک عجیب الخلقت مچھلی

-: فتح مکہ (رمضان ۸ ھ مطابق جنوری ۶۳۰ ء)

-: کفار قریش کی عہد شکنی

-: تاجدار دو عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے استعانت

-: حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کی امن پسندی

-: ابو سفیان کی کوشش

-: حضرت حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا خط

-: مکہ پر حملہ

-: حضرت عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ وغیرہ سے ملاقات

-: میلوں تک آگ ہی آگ

-: قریش کے جاسوس

-: ابو سفیان کا اسلام

-: لشکر اسلام کا جاہ و جلال

-: فاتح مکہ کا پہلا فرمان

-: مکہ میں حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی قیام گاہ

-: بیت اللہ میں داخلہ

-: شہنشاہِ رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا دربارِ عام

-: کفارِ مکہ سے خطاب

-: دوسرا خطبہ

-: انصار کو فراق رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا ڈر

-: کعبہ کی چھت پر اذان

-: بیعت ِ اسلام

-: بت پرستی کا خاتمہ

-: چند ناقابل معافی مجرمین

-: مکہ سے فرار ہوجانے والے

-: مکہ کا انتظام

-: جنگ ِ حنین

-: جنگ اوطاس

-: طائف کا محاصرہ

-: طائف کی مسجد

-: جنگ طائف میں بت شکنی

-: مالِ غنیمت کی تقسیم

-: انصاریوں سے خطاب

-: قیدیوں کی رہائی

-: غیب داں رسول صلی اﷲ تعالٰی علہ وسلم

-: عمرۂ جِعرانہ

۸ ھ کے متفرق واقعات :-

-: توبہ کی فضیلت