ہجرت کا آٹھواں سال

-: جنگ موتہ

-: اس جنگ کا سبب

-: معرکہ آرائی کا منظر

سب سے پہلے مسلمانوں کے امیر لشکر حضرت زید بن حارثہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے آگے بڑھ کر کفار کے لشکر کو اسلام کی دعوت دی۔ جس کا جواب کفار نے تیروں کی مار اور تلواروں کے وار سے دیا۔ یہ منظر دیکھ کر مسلمان بھی جنگ کے لئے تیار ہوگئے اور لشکر اسلام کے سپہ سالار حضرت زید بن حارثہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ گھوڑے سے اتر کر پا پیادہ میدان جنگ میں کود پڑے اور مسلمانوں نے بھی نہایت جوش و خروش کے ساتھ لڑنا شروع کردیا لیکن اس گھمسان کی لڑائی میں کافروں نے حضرت زید بن حارثہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کو نیزوں اور برچھیوں سے چھید ڈالااور وہ جوانمردی کے ساتھ لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔ فوراً ہی جھپٹ کر حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے پرچم اسلام کو اٹھا لیا مگر ان کو ایک رومی مشرک نے ایسی تلوار ماری کہ یہ کٹ کر دو ٹکڑے ہوگئے۔ لوگوں کا بیان ہے کہ ہم نے ان کی لاش دیکھی تھی۔ ان کے بدن پر نیزوں اور تلواروں کے نوے سے کچھ زائد زخم تھے۔ لیکن کوئی زخم ان کی پیٹھ کے پیچھے نہیں لگا تھا بلکہ سب کے سب زخم سامنے ہی کی جانب لگے تھے۔ حضرت جعفر رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے بعد حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے علم اسلام ہاتھ میں لیا۔ فوراً ہی ان کے چچازادبھائی نے گوشت سے بھری ہوئی ایک ہڈی پیش کی اور عرض کیا کہ بھائی جان! آپ رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے کچھ کھایا پیا نہیں ہے۔ لہٰذا اس کو کھا لیجئے۔ آپ نے ایک ہی مرتبہ دانت سے نوچ کر کھایا تھا کہ کفار کا بے پناہ ہجوم آپ رضی اﷲ تعالٰی عنہ پر ٹوٹ پڑا۔ آپ نے ہڈی پھینک دی اور تلوار نکال کر دشمنوں کے نرغہ میں گھس کر رجز کے اشعار پڑھتے ہوئے انتہائی دلیری اور جاں بازی کے ساتھ لڑنے لگے مگر زخموں سے نڈھال ہوکر زمین پر گر پڑے اور شربت شہادت سے سیراب ہوگئے۔1

(بخاری ج ۲ص ۶۱۱ غزوہ موتہ وزرقانی ج ۲ص ۲۷۱ ص ۲۷۴)

اب لوگوں کے مشورہ سے حضرت خالد بن الولید رضی اﷲ تعالٰی عنہ جھنڈے کے علمبردار بنے اور اس قدر شجاعت اوربہادری کے ساتھ لڑے کہ نوتلواریں ٹوٹ ٹوٹ کر ان کے ہاتھ سے گر پڑیں ۔اور اپنی جنگی مہارت اور کمال ہنرمندی سے اسلامی فوج کو دشمنوں کے نرغہ سے نکال لائے۔

(بخاری ج ۲ ص ۶۱۱ غزوۂ موتہ)

اس جنگ میں جو بارہ معزز صحابہ کرام رَرضی اﷲ تعالٰی عنہم شہید ہوئے ان کے مقدس نام یہ ہیں :

(۲)حضرت جعفر بن ابی طالب
(۱)حضرت زید بن حارثہ
(۴)حضرت مسعود بن اوس
(۳)حضرت عبداللہ بن رواحہ
(۶)حضرت عباد بن قیس
(۵)حضرت وہب بن سعد
(۸)حضرت سراقہ بن عمر
(۷)حضرت حارث بن نعمان
(۱۰)حضرت جابر بن عمر
(۹)حضرت ابوکلیب بن عمر
(۱۲)حضرت ہو بجہ ضبی2
(۱۱) حضرت عمر بن سعد

(زُرقانی ج۲ص ۲۷۳)

اسلامی لشکر نے بہت سے کفار کو قتل کیا اور کچھ مال غنیمت بھی حاصل کیا اور سلامتی کے ساتھ مدینہ واپس آگئے۔


1المواھب اللدنیۃ و شرح الزرقانی، باب غزوۃ موتۃ، ج۳، ص۳۴۵۔۳۴۷ ملتقطاً 2صحیح البخاری، کتاب المغازی، باب غزوۃ موتۃ من ارض الشام، الحدیث : ۴۲۶۵، ج۳، ص۹۷ والمواھب اللدنیۃ و شرح الزرقانی، باب غزوۃ موتۃ، ج۳، ص۳۴۸

-: نگاہِ نبوت کا معجزہ

-: سریۃ الخبط

-: ایک عجیب الخلقت مچھلی

-: فتح مکہ (رمضان ۸ ھ مطابق جنوری ۶۳۰ ء)

-: کفار قریش کی عہد شکنی

-: تاجدار دو عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے استعانت

-: حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کی امن پسندی

-: ابو سفیان کی کوشش

-: حضرت حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا خط

-: مکہ پر حملہ

-: حضرت عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ وغیرہ سے ملاقات

-: میلوں تک آگ ہی آگ

-: قریش کے جاسوس

-: ابو سفیان کا اسلام

-: لشکر اسلام کا جاہ و جلال

-: فاتح مکہ کا پہلا فرمان

-: مکہ میں حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی قیام گاہ

-: بیت اللہ میں داخلہ

-: شہنشاہِ رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا دربارِ عام

-: کفارِ مکہ سے خطاب

-: دوسرا خطبہ

-: انصار کو فراق رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا ڈر

-: کعبہ کی چھت پر اذان

-: بیعت ِ اسلام

-: بت پرستی کا خاتمہ

-: چند ناقابل معافی مجرمین

-: مکہ سے فرار ہوجانے والے

-: مکہ کا انتظام

-: جنگ ِ حنین

-: جنگ اوطاس

-: طائف کا محاصرہ

-: طائف کی مسجد

-: جنگ طائف میں بت شکنی

-: مالِ غنیمت کی تقسیم

-: انصاریوں سے خطاب

-: قیدیوں کی رہائی

-: غیب داں رسول صلی اﷲ تعالٰی علہ وسلم

-: عمرۂ جِعرانہ

۸ ھ کے متفرق واقعات :-

-: توبہ کی فضیلت