ہجرت کا آٹھواں سال

-: جنگ موتہ

-: اس جنگ کا سبب

-: معرکہ آرائی کا منظر

-: نگاہِ نبوت کا معجزہ

-: سریۃ الخبط

-: ایک عجیب الخلقت مچھلی

-: فتح مکہ (رمضان ۸ ھ مطابق جنوری ۶۳۰ ء)

-: کفار قریش کی عہد شکنی

-: تاجدار دو عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے استعانت

حضرت بی بی میمونہ رضی اﷲ تعالٰی عنہاکا بیان ہے کہ ایک رات حضورِ اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کاشانۂ نبوت میں وضو فرمارہے تھے کہ ایک دم بالکل ناگہاں آپ نے بلند آواز سے تین مرتبہ یہ فرمایا کہ لبیک۔ لبیک۔ لبیک۔(میں تمہارے لئے بار بار حاضر ہوں ۔)پھر تین مرتبہ بلند آواز سے آپ نے یہ ارشاد فرمایا کہ نصرت۔نصرت۔ نصرت (تمہیں مدد مل گئی) جب آپ وضو خانہ سے نکلے تو میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ !(صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ) آپ تنہائی میں کس سے گفتگو فرمارہے تھے؟ تو ارشاد فرمایا کہ اے میمونہ!رضی اﷲ تعالٰی عنہاغضب ہوگیا۔ میرے حلیف بنی خزاعہ پر بنی بکر اور کفارقریش نے حملہ کردیا ہے اور اس مصیبت و بے کسی کے وقت میں بنی خزاعہ نے وہاں سے چلا چلاکر مجھے مدد کے لئے پکارا ہے اور مجھ سے مدد طلب کی ہے اور میں نے ان کی پکار سن کر ان کی ڈھارس بندھانے کے لئے ان کو جواب دیا ہے۔ حضرت بی بی میمونہ رضی اﷲ تعالٰی عنہاکہتی ہیں کہ اس واقعہ کے تیسرے دن جب حضورِ اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نمازفجر کے لئے مسجد میں تشریف لے گئے اور نماز سے فارغ ہوئے تو دفعۃًبنی خزاعہ کے مظلومین نے رجز کے ان اشعار کو بلند آواز سے پڑھنا شروع کردیا اور حضورِ اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اور اصحاب کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم نے ان کی اس پردرد اور رقت انگیز فریاد کو بغور سنا۔

آپ بھی اس رجز کے چند اشعار کو ملاحظہ فرمایئے :

یَا رَبِّ اِنِّیْ نَاشِدٌ مُحَمَّدًا

حِلْفَ اَبِیْنَا وَاَبِیْہِ الْاَتْلَدًا

اے خدا!میں محمد(صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ) کو وہ معاہدہ یاد دلاتا ہوں جو ہمارے اور ان کے باپ داداؤں کے درمیان قدیم زمانے سے ہوچکا ہے۔

فَانْصُرْ ھَدَاکَ اﷲ نَصْرًا اَبَّدَا

وَادْعُ عِبَادَ اﷲ یَاتُوْا مَدَّدَا

تو خدا آپ کو سیدھی راہ پر چلائے۔ آپ ہماری بھرپور مدد کیجئے اور خدا کے بندوں کو بلائیے۔ وہ سب امداد کے لئے آئیں گے۔

فِیْھِمْ رَسُوْلُ اﷲ قَـدْ تجَـَّردَا

اِنْ سِیْمَ خَسْفًا وَجْھُہٗ تَرَبَّدَا

ان مدد کرنے والوں میں رسول اللہ (صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ) بھی غضب کی حالت میں ہوں کہ اگر انہیں ذلت کا داغ لگے تو ان کا تیور بدل جائے۔

ھُمْ بَیَّتُوْنَا بِالْوَتِیْرِ ھُجَّدًا

وَ قَتَلُوْنَا رُکَّعًا وَّسُجَّدًا

ان لوگوں (بنی بکر و قریش) نے ’’مقام و تیر‘‘ میں ہم سوتے ہوؤں پر شب خون مارا اور رکوع و سجدہ کی حالت میں بھی ہم لوگوں کو بیدردی کے ساتھ قتل کر ڈالا۔

اِنَّ قُرَیْشًا اَخْلَفُوْکَ الْمَوْعِدَا

وَنَقَّضُوْا مِیْثَاقَکَ الْمُؤَکَّدَا

یقینا قریش نے آپ سے وعدہ خلافی کی ہے اور آپ سے مضبوط معاہدہ کرکے توڑ ڈالا ہے۔

ان اشعار کو سن کر حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ان لوگوں کو تسلی دی اور فرمایا کہ مت گھبراؤ میں تمہاری امداد کے لئے تیار ہوں ۔1

(زرقانی ج ۲ ص ۲۹۰)


1المواھب اللدنیۃمع شرح الزرقانی، باب غزوۃ الفتح الاعظم، ج۳، ص۳۸۰، ۳۸۲

-: حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کی امن پسندی

-: ابو سفیان کی کوشش

-: حضرت حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا خط

-: مکہ پر حملہ

-: حضرت عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ وغیرہ سے ملاقات

-: میلوں تک آگ ہی آگ

-: قریش کے جاسوس

-: ابو سفیان کا اسلام

-: لشکر اسلام کا جاہ و جلال

-: فاتح مکہ کا پہلا فرمان

-: مکہ میں حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی قیام گاہ

-: بیت اللہ میں داخلہ

-: شہنشاہِ رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا دربارِ عام

-: کفارِ مکہ سے خطاب

-: دوسرا خطبہ

-: انصار کو فراق رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا ڈر

-: کعبہ کی چھت پر اذان

-: بیعت ِ اسلام

-: بت پرستی کا خاتمہ

-: چند ناقابل معافی مجرمین

-: مکہ سے فرار ہوجانے والے

-: مکہ کا انتظام

-: جنگ ِ حنین

-: جنگ اوطاس

-: طائف کا محاصرہ

-: طائف کی مسجد

-: جنگ طائف میں بت شکنی

-: مالِ غنیمت کی تقسیم

-: انصاریوں سے خطاب

-: قیدیوں کی رہائی

-: غیب داں رسول صلی اﷲ تعالٰی علہ وسلم

-: عمرۂ جِعرانہ

۸ ھ کے متفرق واقعات :-

-: توبہ کی فضیلت