ہجرت کا آٹھواں سال

-: جنگ موتہ

-: اس جنگ کا سبب

-: معرکہ آرائی کا منظر

-: نگاہِ نبوت کا معجزہ

-: سریۃ الخبط

-: ایک عجیب الخلقت مچھلی

-: فتح مکہ (رمضان ۸ ھ مطابق جنوری ۶۳۰ ء)

-: کفار قریش کی عہد شکنی

-: تاجدار دو عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے استعانت

-: حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کی امن پسندی

-: ابو سفیان کی کوشش

-: حضرت حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا خط

حضرت حاطب بن ابی بَلْتَعَہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ جو ایک معزز صحابی تھے انہوں نے قریش کو ایک خط اس مضمون کا لکھ دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم جنگ کی تیاریاں کررہے ہیں ، لہٰذا تم لوگ ہوشیار ہوجاؤ۔ اس خط کو انہوں نے ایک عورت کے ذریعہ مکہ بھیجا۔ اللہ تَعَالٰی نے اپنے حبیب صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو علم غیب عطا فرمایا تھا۔ آپ نے اپنے اس علم غیب کی بدولت یہ جان لیا کہ حضرت حاطب بن ابی بَلْتَعَہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے کیا کارروائی کی ہے۔ چنانچہ آپ نے حضرت علی و حضرت زبیر و حضرت مقداد رضی اﷲ تعالٰی عنہم کو فوراً ہی روانہ فرمایا کہ تم لوگ ’’روضۂ خاخ‘‘ میں چلے جاؤ۔ وہاں ایک عورت ہے اور اس کے پاس ایک خط ہے۔ اس سے وہ خط چھین کر میرے پاس لاؤ۔ چنانچہ یہ تینوں اصحاب کباررضی اﷲ تعالٰی عنہم تیزرفتار گھوڑوں پر سوار ہوکر ’’روضۂ خاخ‘‘ میں پہنچے اور عورت کو پالیا۔ جب اس سے خط طلب کیا تو اس نے کہا کہ میرے پاس کوئی خط نہیں ہے۔ حضرت علی رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ خدا کی قسم!رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کبھی کوئی جھوٹی بات نہیں کہہ سکتے، نہ ہم لوگ جھوٹے ہیں لہٰذا تو خط نکال کر ہمیں دے دے ورنہ ہم تجھ کو ننگی کرکے تلاشی لیں گے۔ جب عورت مجبور ہوگئی تو اس نے اپنے بالوں کے جوڑے میں سے وہ خط نکال کر دے دیا۔ جب یہ لوگ خط لے کر بارگاہ رسالت میں پہنچے تو آپ نے حضرت حاطب بن ابی بَلْتَعَہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کو بلایا اور فرمایا کہ اے حاطب!یہ تم نے کیا کیا؟ انہوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ! (صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ) آپ میرے بارے میں جلدی نہ فرمائیں نہ میں نے اپنا دین بدلا ہے نہ مرتد ہوا ہوں میرے اس خط کے لکھنے کی وجہ صرف یہ ہے کہ مکہ میں میرے بیوی بچے ہیں ۔ مگر مکہ میں میرا کوئی رشتہ دار نہیں ہے جو میرے بیوی بچوں کی خبرگیری و نگہداشت کرے میرے سوا دوسرے تمام مہاجرین کے عزیزواقارب مکہ میں موجود ہیں جو ان کے اہل و عیال کی دیکھ بھال کرتے رہتے ہیں ۔ اس لئے میں نے یہ خط لکھ کر قریش پر ایک اپنا احسان رکھ دیا ہے تاکہ میں ان کی ہمدردی حاصل کرلوں اور وہ میرے اہل و عیال کے ساتھ کوئی برا سلوک نہ کریں ۔ یارسول اللہ ! (صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم )میرا ایمان ہے کہ اللہ تَعَالٰی ضروران کافروں کو شکست دے گا اور میرے اس خط سے کفار کو ہرگز ہرگز کوئی فائدہ نہیں ہوسکتا۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے حضرت حاطب رضی اﷲ تعالٰی عنہ کے اس بیان کو سن کر ان کے عذرکو قبول فرما لیا مگر حضرت عمر رضی اﷲ تعالٰی عنہ اس خط کو دیکھ کر اس قدر طیش میں آگئے کہ آپے سے باہر ہوگئے اور عرض کیا کہ یارسول اللہ !(صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ) مجھے اجازت دیجیے کہ میں اس منافق کی گردن اڑا دوں ۔ دوسرے صحابہ کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم بھی غیظ و غضب میں بھر گئے۔ لیکن رحمت عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی جبینِ رحمت پر اک ذرا شکن بھی نہیں آئی اور آپ نے حضرت عمر رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے ارشاد فرمایا کہ اے عمر!رضی اﷲ تعالٰی عنہ کیا تمہیں خبر نہیں کہ حاطب اہل بدر میں سے ہے اور اللہ تَعَالٰی نے اہل بدر کو مخاطب کرکے فرمادیا ہے کہ ’’تم جو چاہو کرو۔ تم سے کوئی مواخذہ نہیں ‘‘ یہ سن کر حضرت عمر رضی اﷲ تعالٰی عنہ کی آنکھیں نم ہوگئیں اور وہ یہ کہہ کر بالکل خاموش ہوگئے کہ’’ اللہ اور اس کے رسول کو ہم سب سے زیادہ علم ہے‘‘ اسی موقع پر قرآن کی یہ آیت نازل ہوئی کہ

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا عَدُوِّیْ وَ عَدُوَّكُمْ اَوْلِیَآءَ 1

(ممتحنہ)

اے ایمان والو!میرے اور اپنے دشمن کافروں کو دوست نہ بناؤ۔

بہرحال حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے حضرت حاطب بن ابی بلتعہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ کو معاف فرما دیا۔2

(بخاری ج ۲ ص ۶۱۲غزوۂ الفتح)


1پ۲۸، الممتحنۃ : ۱ 2صحیح البخاری، کتاب المغازی، باب غزوۃ الفتح، الحدیث : ۴۲۷۴، ج۳، ص۹۹المواھب اللدنیۃ مع شرح الزرقانی، باب غزوۃ الفتح الاعظم، ج۳، ص۳۷۸۔۳۹۱

-: مکہ پر حملہ

-: حضرت عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ وغیرہ سے ملاقات

-: میلوں تک آگ ہی آگ

-: قریش کے جاسوس

-: ابو سفیان کا اسلام

-: لشکر اسلام کا جاہ و جلال

-: فاتح مکہ کا پہلا فرمان

-: مکہ میں حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی قیام گاہ

-: بیت اللہ میں داخلہ

-: شہنشاہِ رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا دربارِ عام

-: کفارِ مکہ سے خطاب

-: دوسرا خطبہ

-: انصار کو فراق رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا ڈر

-: کعبہ کی چھت پر اذان

-: بیعت ِ اسلام

-: بت پرستی کا خاتمہ

-: چند ناقابل معافی مجرمین

-: مکہ سے فرار ہوجانے والے

-: مکہ کا انتظام

-: جنگ ِ حنین

-: جنگ اوطاس

-: طائف کا محاصرہ

-: طائف کی مسجد

-: جنگ طائف میں بت شکنی

-: مالِ غنیمت کی تقسیم

-: انصاریوں سے خطاب

-: قیدیوں کی رہائی

-: غیب داں رسول صلی اﷲ تعالٰی علہ وسلم

-: عمرۂ جِعرانہ

۸ ھ کے متفرق واقعات :-

-: توبہ کی فضیلت